Author Topic: آبادی اور وسائل میں توازن  (Read 864 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
آبادی اور وسائل میں توازن
« on: August 31, 2009, 03:26:59 PM »

آبادی اور وسائل میں توازن

    مجموعی ملكی پیداوار G.D.P میں صرف ملك كے اندر پیدا ہونے والی اشیا اور خدمات كے مجموعے كی بازاری قیمتوں پر زری مالیت كو ہی لیا جاتا ہے۔ ایك سال كی مدت میں ہونے والی قومی پیداوار ﴿بشمول بیرونی ذرائع﴾ كو جب ملك كی كل آبادی پر تقسیم كیا جاتا ہے تو فی كس آمدنی كا تعین ہو جاتا ہے۔

    معاشی اور معاشرتی ترقی كے لیے ضروری ہے كہ ملكی وسائل اور آبادی میں توازن ہو۔ اگر آبادی بہت كم ہو تو ملك میں موجود قدرتی وسائل سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جا سكتا۔ اسی طرح اگر آبادی بہت زیادہ ہو اور اس كے بڑھنے كی رفتار بھی تیز ہو تو قومی وسائل پر دباوٕ بڑھ جاتا ہے جس كی وجہ سے متوازن زندگی كا قیام مشكل ہو جاتا ہے۔

    معاشی اور معاشرتی استحكام كے لیے ملكی وسائل سے موثر انداز میں مستفید ہونے كے لیے ہنر مند افراد كا موجود ہونا ضروری ہے تاكہ وہ ان وسائل كو بہتر طریقے سے استعمال میں لا كر ترقی اور خوشحالی كے عمل كو فروغ دیں۔ قومی ترقی كے لیے اشد ضروری ہے كہ قدرتی وسائل سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھانے كی غرض سے باصلاحیت ہنر مند افراد كی تعدا دبڑھائی جائے۔

    پاكستان كثیر آبادی والا ملك ہے۔ اس كے مجموعی وسائل میں اس رفتار سے اضافہ نہیں ہو رہا ہے جس رفتار سے آبادی بڑھ رہی ہے۔ اس كا نتیجہ یہ نكلا ہے كہ ملكی وسائل پر آبادی كا دباوٕ روز بروز بڑھ رہا ہے اور ملك میں افراط آبادی كا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ بے روزگاری میں اضافہ، صحت، صفائی اور تعلیم كی سہولتوں میں كمی، افراط آبادی كا نتیجہ ہیں۔ اس مسئلہ كا حل یہ ہے كہ آبادی اور وسائل میں مناسب تناسب قائم كیا جائے۔