تمام ڈاکٹر نیشنل لائسنسنگ ایگزام کو مسترد کرتے ہیں: پی ایم اے
کالے قانون کے خاتمے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا:رہنمائوں کی گفتگو
سرگودھا:سابق حکومتوں نے میڈیکل پر وفیشن کی بربادی میں اپنا حصہ ڈالاجبکہ موجودہ حکومت نے نیشنل لائسنسنگ ایگزام کا آرڈیننس لا کر اس شعبہ کا بیڑہ غرق کرنے کی کوشش کی ہے ۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ’ ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن اور اس شعبہ سے وابستہ تمام افراد این ایل ای کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے زیر اہتمام چیک اینڈ بیلنس کا بہترین نظام جاری تھا لیکن یہاں جو بھی آتا ہے نئے تجربے کرتا ہے
اور خاص طور پر شعبہ صحت کو تو تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے موجودہ پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ میڈیکل پروفیشنلز کا مستقبل تاریک ہے ۔نیشنل لائسنسنگ ایگزام ظلم و جبر کا نظام ہے جو نہ صرف میڈیکل پروفیشنلز بلکہ ان کے والدین اور اہل خانہ کا بھی مذاق اڑانے اور ان کو اذیت دینے کے مترادف ہے ۔ زیادتی کی انتہا یہ ہے کہ اس امتحان میں پاس ہونے کے لئے 70 فیصد نمبروں کے حصول کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔
حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے ادارہ بنایا اور اس کا وائس چیئرمین ایک وکیل کو لگا دیا گیا ہے جو کہ ایک مضحکہ خیز فیصلہ ہے ۔ڈاکٹر سکندرحیات وڑائچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ این ایل ای کو فوری طو رپر ختم کیا جائے اس کالے قانون کے خاتمے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اس موقع پر جنرل سیکرٹری پی ایم اے ڈاکٹر فواد حسین’ جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر ناصر اقبال ’ سابق پریس سیکرٹری ڈاکٹر ریاض احمد اور چیئرمین پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن ملک محمد یوسف بھی ان کے ہمراہ تھے ۔