Author Topic: صوبہ سندھ میں طلبا کوجسمانی،ذہنی و جذباتی نقصان پہنچانا جرم  (Read 360 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
in Sindh,Physical, mental and emotional punishment and harm to students is a crime

صوبہ سندھ میں طلبا کوجسمانی،ذہنی و جذباتی نقصان پہنچانا جرم
سندھ کابینہ میں محکمہ اسکول ایجوکیشن ایکٹ کا مسودہ پیش ،سندھ کے تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا، جسمانی، ذہنی و جذباتی نقصان پہنچانا جرم ہوگا،اس مقصد کے لئے محکمہ اسکول ایجوکیشن، سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرےگا،تفصیلات کے مطابق منگل کو صوبائی کابینہ کا 5گھنٹے تک طویل اجلاس ہوا ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزراء ، مشیران ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور متعلقہ صوبائی سکریٹریز نے شرکت کی۔
جسمانی سزا کی ممانعت:محکمہ اسکول ایجوکیشن نے سندھ پروہبیشن کارپورل پنشمنٹ ایکٹ 2016 کا مسودے پیش کیا، قوانین کے تحت مدارس سمیت کسی بھی تعلیمی ادارے میں ملازمین یا کسی بھی شخص کی جانب سے کسی بھی بچے یا طالب علم کو جسمانی ، ذہنی یا جذباتی طور پر ہراساں یا جنسی استحصال کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، ادارہ بچے کے تحفظ اور حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اپنے بچوں کو جسمانی اور فزیکلی سزاؤں سے بچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا ،
 قوانین کے تحت بچوں کے تحفظ کیلئے تعلیمی اداروں کو ہیڈ ماسٹر یا مدارس کے ایڈمنسٹریٹر ، انتظامیہ کے ایک رکن ، والدین یا بچے کے سرپرست اعلیٰ پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینی ہوں گی جو الزامات سے متعلق تمام شکایات کو وصول کرنے ، ریکارڈ رکھنے اور انکی تفتیش کریں گی۔
کمیٹی ، بچوں سے زیادتی ، تشدد ، استحصال اور نظرانداز کی صورت میں فوری طور پر پولیس ، ضلعی رابطہ کمیٹی ، چائلڈ ہیلپ لائین 1121 یا متعلقہ چائلڈ پروٹیکشن افسر کو آگاہ کرے گی، جو بھی فرد قانون کے تحت ممنوعہ کارروائیوں کیلئے کسی بھی شخص کو پیش کرتا ہے ،
 حملہ کرتا ہے ، بھڑکاتا ہے ، مدد کرتا ہے یا ہدایت دیتا ہے وہ قانون کے مطابق سخت سزا کا ذمہ دار ہوگا۔