Author Topic: ایچ ای سی کی فیلوشپس، ٹریننگز اور سکالرشپس میں ناانصافیاں  (Read 621 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
ایچ ای سی کی فیلوشپس، ٹریننگز اور سکالرشپس میں ناانصافیاں

مکرمی! وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی طرف سے اساتذہ کے لیے جن فیلوشپس، ٹریننگز اور سکالرشپس کا اہتمام/اعلان کیا جاتا ہے ان کے لیے اہلیت کی ایک بنیادی شرط یہ ہوتی ہے کہ درخواست دہندہ کسی سرکاری جامعہ کا استاد ہو۔
ان سے کوئی پوچھے کہ اگر تربیت اور مہارتوں کو نکھارنے کی ضرورت صرف سرکاری جامعات کے اساتذہ کو ہے تو پھر آپ اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ صرف سرکاری جامعات تک ہی محدود کیوں نہیں رکھتے؟
یہ عجیب بات ہے کہ آپ نے بڑی تعداد میں نجی جامعات کو بی ایس سے لے کر پی ایچ ڈی تک کی ڈگریاں دینے کی اجازت دی ہوئی ہے، اور ملک بھر میں ہزاروں نہیں تو سینکڑوں ایسے کالجز بھی موجود ہیں
جہاں کسی نہ کسی سرکاری جامعہ کے ساتھ الحاق کی بنیاد پر اعلیٰ تعلیم دی جارہی ہے لیکن نہ تو نجی جامعات کے اساتذہ ایچ ای سی کی کسی سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور نہ ہی کالجوں کے استاد اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
اگر نجی جامعات اور کالجوں کے اساتذہ ایچ ای سی کے طے کردہ معیارات اور نصابات کے مطابق ہی تعلیم دے رہے ہیں اور ان کے طلبہ کی ڈگریوں کی تصدیق بھی ایچ ای سی نے ہی کرنی ہوتی ہے
تو پھر وہ اساتذہ ایچ ای سی کی فیلوشپس، ٹریننگز اور سکالرشپس سے محروم کیوں رہیں؟ ایچ ای سی کی یہ ناقابلِ فہم پالیسی نہ صرف اساتذہ بلکہ طلبہ اور پورے نظامِ تعلیم کے لیے بہت سے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔
حکومت اگر واقعی معیارِ تعلیم کو بہتر بنانے کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اسے اس اہم مسئلے پر ضرور اور جلد توجہ دینی چاہیے۔
(عاطف خالد بٹ، لاہور)