Author Topic: نیشنل ڈیفنس كالج National Defence University  (Read 2184 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
نیشنل ڈیفنس كالج National Defence University
« on: September 19, 2008, 09:02:18 AM »


نیشنل ڈیفنس كالج National Defence University

 یہ كالج مسلح افواج كے سینئر افسران كو مختلف میدانوں میں انكی ذمہ داریوں كو پورا كرنے كی تربیت دیتا ہے۔ اس كا قیام جولائی ٠٧٩١ ئ میں راولپنڈی میں عمل میں آیا ۔ جنرل عبدالحمید خان اس كے پہلے كمانڈنٹ تھے۔ ٢٧٩١ ئ سے اس كالج میں تینوں مسلح افواج اور پاكستان كی سول سروسز، ملكی معاملات كے تمام پہلوئوں كا مطالعہ قومی سطح پر كر رہی ہیں۔ یہ كالج ایم۔ ایس ۔سی كی ڈگری دیتا ہے جس كا تعلق دفاعی حكمت عملیوں سے ہوتا ہے۔ اس كی تعلیم كے سلسلے میں بہت سے دوسرے محكموں، وزارتوں ، جائنٹ سٹاف ہیڈ كوارٹرز، تینوں مسلح افواج كے ہیڈ كوارٹرز اور ان كے فارمیشنز نے پورا پورا كردار ادا كیا ہے۔ اس كے نصاب میں پاكستان كے فوجی اور غیر فوجی مسائل شامل ہیں۔ اس كالج كا الحاق قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے ہے۔ كالج كا سٹاف كا تعین،یونیورسٹی كے رجسٹروں میں اندراج كا عمل اور انفرادی تحقیقی پیپر كو مقالات كا درجہ دینا وغیرہ سب كالج میں ہوتے ہیں۔

٥٧٩١ ئ میں اس كالج میں جنگی مطالعے كے ایم۔ایس۔سی كی سطح كے كورس تسلیم كرانے كی كوششیں شروع كی گئی تھیں۔ كالج میں دو كورس ہوتے ہیں۔ ایك كورس نیشنل ڈیفنس كورس اور دوسرا آرمڈ فورسز وار كورس كہلاتا ہے۔ پہلا كورس مسلح افواج كے سول سروسز كے سینئر افسروں یعنی كرنل یا بریگیڈیئر اور اس كے برابر عہدوں كے لئے جب كہ دوسرا لیفٹیننٹ كرنل یا بریگیڈیئر اور اسی كے برابر كے عہدے كے افسروں كے لئے ہوتا ہے۔ نیشنل ڈیفنس كالج كورس كی تكمیل پر ایم۔ایس۔سی ڈیفنس سٹڈیز كی ڈگری اور آرمڈ فورسز وار كورس كی تكمیل پر كامیاب امیدوار كو ایم۔ایس۔سی وار سٹڈیز كی ڈگری دیتا ہے۔ كالج ہذا كی اپنی لائبریری ہے ۔ كالج كا نصب العین یہ ہے۔

٫٫ انسان كو وہ علم دیا جو اس كو حاصل نہیں تھا٬٬۔

صدر پاكستان جنرل محمد ضیائ الحق نے ٧ جون ٨٧٩١ ئ كو كالج كے دوسرے كانووكیشن سے خطاب كیا اور ایك ہی سال میں تینوں مسلح افواج اور پاكستان كی سول سروسز میں پالیسی ساز اعلیٰ عہدوں كو پر كرنے كے لیے موزوں تربیت دینے پر كالج كو خراج تحسین پیش كیا۔ اور ڈگریاں پانے والے افراد كو تلقین كی كہ وہ حاصل شدہ علم كو پاكستان كے عصری مسائل كا حل تلاش كرنے میں صرف كریں۔