Author Topic: کنٹونمنٹ ایریاز سے سکولوں کی بے دخلی کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے، نجی تعلیمی ادا  (Read 293 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

کنٹونمنٹ ایریاز سے سکولوں کی بے دخلی کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے، نجی تعلیمی ادارے
کنٹونمنٹ ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی کے خلاف پیر کو بھی نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا جاری رہا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجی تعلیمی اداروں کی تنظیموں کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ سکولوں کی بے دخلی کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے۔ غریبوں پر تعلیم کے دروازے بندکرنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ان خیالات کا اظہار آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرار حسین نے پریس کانفرنس میں کیا۔
 آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے مرکزی صدر کاشف مرزا، محمد اشرف ہراج، الیاس کیانی، نقیب اللہ جدون، راجہ قدیر اقبال، روہتاس خان،زاہد اسلام تنولی ، اکمل جیلانی سمیت دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ ملک ابرار حسین کاکہنا تھاکہ اس عمل سے 15ہزار تعلیمی ادارے ختم ہو جائیں گے
 جس سے 38لاکھ بچوں کا مستقبل تاریک اور تدریسی عمل تباہی کاشکار ہوجائے گا۔
 کاشف مرزا کا کہنا تھاکہ سندھ میں دس ہزارکے قریب سکولوں کو بند کردیا گیاہے قبل ازیں کوروناکی وجہ سے 18000 سکول پہلےہی بند ہوچکے ہیں۔اب کینٹ ایریاز سے ہزاروں سکول بند کرنے کی بات کی گئی ہے حالانکہ ان ایریاز میں شاپنگ مال اور دیگرکمرشل سرگرمیاں جاری ہیں۔ان سکولوں کے ساتھ سات لاکھ اساتذہ کا روزگار وابستہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کینٹ سے تعلیمی اداروں کی بیدخلی والدین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے میٹنگ
 کینٹ سے نجی تعلیمی اداروں کی بیدخلی کے تناظر میں والدین کی بڑی تعداد نےگزشتہ روز جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے میٹنگ کی اور اپنی مشکلات بیان کیں۔ انہوں نےکہا کہ اگر تعلیمی ادارے بند ہوئے تو ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک ہو جائے گا ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینئر ناصر محمود، چوہدری طیب، جنرل سیکرٹری ملک اظہر ،ابراراحمد خان ،ملک نسیم ،محمد عثمان ،حافظ بشارت، محمد آصف چوہدری، امجد زیب ،شہباز قمر ،ندیم شیراز جنجوعہ اور جمیل احمد نے والدین کو یقین دلایا کہ ہمارے بچوں سے تعلیم کا بنیادی حق چھینا گیا تو ہم بھی ڈی چوک میں پانچ جنوری سے تا دم مرگ دھرنا دیں گے۔
 انہوں نے وزیراعظم ، چیف جسٹس سپریم کورٹ، آرمی چیف سے نوٹس لینے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ 37 لاکھ بچوں اور پانچ لاکھ اساتذہ کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ والدین نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین کو یقین دلایاکہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کی اس جدوجہد میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔