Author Topic: توانائی كے وسائل  (Read 925 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
توانائی كے وسائل
« on: August 30, 2009, 04:48:16 PM »
توانائی كے وسائل

توانائی كے وسائل كو كسی ملك كی معاشی ترقی میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ پاكستان كو اللہ تعالیٰ نے بے شمار توانائی كے وسائل سے نوازا ہے۔ ضرورت اس بات كی ہے كہ توانائی كے وسائل كی طرف بھرپور توجہ دی جائے تاكہ بڑھتی ہوئی آبادی اور معاشی ترقی میں ان وسائل سے پورا فائدہ اٹھایا جا سكے اور پاكستان كی صنعتیں تیزی سے ترقی كر سكیں۔ پاكستان كے اہم توانائی كے وسائل مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔ پن بجلی

پاكستان میں پن بجلی كی پیداوار كے لیے قدرت نے ہمیں مناسب اور موزوں حالات دیے ہیں۔ پن بجلی كے لیے موزوں جگہ زیادہ تر پاكستان كا شمالی اور شمال مغربی پہاڑی علاقہ ہے۔ ڈیم كے لیے قدرتی ماحول میسر ہے جبكہ میدانی علاقوں میں دریاوٕں اور نہروں میں تیز بہاوٕ پیدا كر كے پن بجلی كی پیداوار كے لیے مواقع موجود ہیں جس سے فائدہ بھی اٹھایا جا رہا ہے۔ اس كی بہترین مثال غازی بروتھا پروجیكٹ ہے۔ یہاں دریائے سندھ كی مصنوعی گزرگاہ میں تیز بہاوٕ پیدا كر كے بروتھا كے مقام پر پن بجلی پیدا كی جا رہی ہے۔

پاكستان میں پن بجلی كی پیداوار میں اضافہ كے لیے گورنمنٹ اور نجی شعبوں میں منصوبے شروع كیے گئے ہیں تاكہ بجلی كی بڑھتی ہوئی ملكی ضروریات كو پورا كیا جا سكے۔ ملك میں پن بجلی كے بڑے منصوبے درج ذیل ہیں:

i۔ تربیلا ڈیم:

تربیلا ڈیم دریائے سندھ پر پن بجلی كی پیداوار كا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس كی پیداواری گنجائش 3478میگا واٹ ہے۔ یہ ڈیم نہ صرف پن بجلی كی پیداوار میں بہت اہمیت ركھتا ہے بلكہ یہا ں آبپاشی كے لیے بھی لاكھوں ایكڑ فٹ پانی سٹور كیا جاتا ہے۔

ii۔ غازی بروتھا پروجیكٹ:

یہ پاكستان كا دوسرا بڑا پروجیكٹ ہے۔ یہاں سے 1450میگا واٹ بجلی سالانہ پیدا كی جا رہی ہے۔

iii۔ منگلا ڈیم:

منگلا ڈیم دریائے جہلم پر واقع ہے۔ یہ ڈیم پاكستان میں پن بجلی كی پیداوار كا تیسرا بڑا ذریعہ ہے جس كی پیداواری صلاحیت 1000میگا واٹ ہے اس سے نہ صرف پن بجلی حاصل ہوتی ہے بلكہ آبپاشی كے لیے لاكھوں ایكڑ فٹ پانی بھی ذخیرہ كیا جاتا ہے۔

iv۔ وارسك ڈیم:

وارسك ڈیم دریائے كابل پر تعمیر كیا گیا ہے۔ اس ڈیم كی پیداواری صلاحیت240 میگا واٹ ہے۔ اس كے علاوہ چشمہ پن بجلی گھر، مالاكنڈ، درگئی پن بجلی كا منصوبہ اور رسول پن بجلی گھر بھی اہم ہیں۔

2۔ تھرمل بجلی

    پاكستان میں تھرمل بجلی گھر گیس، تیل اور كوئلے سے كام كر رہے ہیں۔ اس وقت كراچی میں تھرمل بجلی كی پیداوار كا سب سے بڑا پلانٹ لگا ہوا ہے جس كوK.E.S.C كہتے ہیں۔ دوسرا اہم بجلی گھر ملتان میں واقع ہے۔ ان كے علاوہ اہم پیداواری یونٹ فیصل آباد، گدو، جام شورو، مظفر گڑھ، سكھر، لاڑكانہ، كوٹری، پسنی، گلگت، كوٹ ادو، اور شاہدرہ میں بھی قائم ہیں۔

    مستقبل میں پاكستان كی بجلی كی ضروریات كو پورا كرنے كے لیے كئی منصوبے بنائے گئے ہیں اور بعض منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد ہو رہا ہے جن میں پن بجلی اور تھرمل بجلی گھر شامل ہیں تاكہ معاشی ترقی كو تیز كیا جائے كیونكہ لوڈ شیڈنگ كی وجہ سے بہت سی صنعتوں سے پیداوار پوری طرح حاصل نہیں ہوتی اور ملكی پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔

3۔ شمسی توانائی

    سورج سے حاصل ہونے والی توانائی كو شمسی توانائی كہتے ہیں۔ ہمارے ملك میں گرمیوں كا موسم كافی لمبا ہوتا ہے اور سورج زیادہ دیر تك چمكتا رہتا ہے اس لیے پاكستان میں ہم شمسی توانائی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سكتے ہیں۔

    شمسی توانائی كا استعمال ہم تمام شعبہ ہائے زندگی میں كر سكتے ہیں۔ زراعت ہو یا صنعت، ذرائع توانائی كی بہت اہمیت ہے۔ شمسی توانائی دنیا كا سستا ذریعہ توانائی ہے۔ پاكستان میں یہ توانائی وافر مقدار میں موجود ہے لیكن ضرورت اس امر كی ہے كہ اس كا استعمال زیادہ سے زیادہ كیا جائے۔ حكومت كو چاہیے كہ شمسی توانائی كے لیے ایك جامع اور مربوط پالیسی بنائے تاكہ شمسی توانائی كے استعمال میں اضافہ ہو اور ملك كی بڑھتی ہوئی توانائی كی ضروریات كو پورا كیا جاسكے۔

    اس وقت پاكستان میں چھوٹے پیمانے پر شمسی توانائی سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے مثلاً چھوٹی مشینیں اور چھوٹی موٹریں چلانے كے لیے شمسی توانائی سے مدد لی جا رہی ہے۔ لوگوں میں شمسی توانائی سے فائدہ اٹھانے كا شعور پیدا ہو رہا ہے۔ مستقبل قریب میں شمسی توانائی دنیا میں توناائی حاصل كرنے كا سب سے بڑا ذریعہ ہو گی كیونكہ دوسرے ذرائع توانائی مہنگے بھی ہیں اور ان تك رسائی بھی مشكل ہے۔

4۔ ایٹمی توانائی

    ایٹمی توانائی موجودہ دور میں توانائی حاصل كرنے كا سب سے ترقی یافتہ اور پیچیدہ ذریعہ ہے جو ممالك كی تیزی سے بڑھتی ہوئی توانائی كی ضروریات پوری كرنے میں اہم كردار ادا كر سكتا ہے۔

    اس وقت پاكستان بھی ایك ایٹمی قوت بن چكا ہے۔ 28مئی 1998 ئ میں بلوچستان میں چاغی كے مقام پر پاكستان نے ایٹمی دھماكے كیے۔ اس كا سہرا پاكستانی سائنسدانوں كی ٹیم كے سر ہے۔ اگرچہ پاكستان كی راہ میں كافی مشكلات حائل ہوئیں لیكن اس كے باوجود پاكستان خاموشی سے ٫٫ ایٹم برائے امن وتوانائی٬٬ كے مشن پر گامزن رہا۔ كہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز كا نام حكومت پاكستان نے تبدیل كر كے ڈاكٹر اے كیوخان ریسرچ لیبارٹریز ركھ دیا ہے۔

    پاكستان میں1971ئ میں ایٹمی توانائی متعارف ہوئی جب كراچی میں پہلا پلانٹ ٫٫ كینپ (Kanupp)٬٬ كے نام سے لگایا گیا۔ دوسرا ایٹمی بجلی گھر چشمہ كے مقام پر لگایا گیا جسے چشمہ نیوكلیئر پاور پروجیكٹ كا نام دیا گیا اور اسے نیشنل گرڈ كے ساتھ 13 جون 2000 ئ میں منسلك كیا گیا۔