Author Topic: سندھ میں سہولیات کے بغیر کالجوں میں چار سالہ ڈگری پروگرام شروع  (Read 359 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
سندھ میں سہولیات کے بغیر کالجوں میں چار سالہ ڈگری پروگرام شروع

محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے ایڈہاک ازم کی بنیاد پر کراچی سمیت سندھ کے 60 سرکاری کالجوں میں چار سالہ بی ایس پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے
اور بغیر کسی تیاری کے کراچی کے 15 سرکاری کالجوں کا انتخاب کر کے جامعہ کراچی اور لیاری یونیورسٹی سے ان متعلقہ کالجوں کو 4 سالہ ڈگری پروگرام کے لیے الحاق ’’ایفیلیشن‘‘ دینے کی سفارش بھی کر دی ہے۔
محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے سندھ کی چار جنرل یونیورسٹیز ’’جامعہ کراچی ، سندھ یونیورسٹی جامشورو ، شاہ عبدالطیف یونیورسٹی اور شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری‘‘ سے کہا ہے
کہ وہ سندھ کے60سرکاری کالجوں میں بی ایس4سالہ ڈگری شروع کرنے کیلیے انھیں فوری طور پر عارضی الحاق (temporary affiliation) جاری کردیں تاکہ یہ کالج تعلیمی سال 2022 کے لیے ان کالجوں میں داخلے دے سکیں۔
ادھر ’’ایکسپریس‘‘ نے جب جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی سے اس سلسلے میں دریافت کیا کہ کیا عدالتی آرڈر کے تحت ان کی جامعہ متعلقہ کالجوں کو الحاق جاری کررہی ہے
جس پر انھوں نے انکشاف کیا کہ ’’جامعہ کراچی کو اب تک کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایسا کوئی خط موصول ہی نہیں ہوا ہے جس میں کراچی کے سرکاری کالجوں کو بی ایس4سالہ ڈگری کیلیے الحاق دینے کی سفارش کی گئی ہو
اور نہ ہی جامعہ کراچی کواب تک ان کالجوں کی فہرست فراہم کی گئی ہے جس کے ذریعے یہ معلوم ہوسکے کہ کراچی کے وہ کون سے سرکاری کالج ہیں جنھیں ایفیلیشن جاری کی جا سکتی ہے۔

زمینی حقائق یہ ہیں کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری کالجوں میں انٹر اور گریجویشن کی سطح پر اساتذہ کی بدترین قلت ہے اس قلت کو کالج کے پرنسپلز عموماً جزوقتی اساتذہ کی ہائرنگ سے پورا کرتے ہیں
تاہم اب کالجوں میں فیسیں ختم کیے جانے کے بعد سے کالجوں کے پاس اتنا فنڈز بھی نہیں ہوتا ہے وہ جزوقتی اساتذہ کی تقرری کر کے ان کی تنخواہیں جاری کرسکیں
جبکہ سرکاری کالجوں میں انفرااسٹریکچر اور لائبریریز کی صورتحال بھی ابتر ہے۔

دوسری جانب بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام کی ایفیلیشن کے قانون تقاضے پورے کرنے کے لیے اس پروگرام کو ایچ ای سی کے قوائد کے تحت سیمسٹر سسٹم کے تحت چلانا ضروری ہے
اور کالجوں میں رائج روایتی سالانہ نظام امتحانات کے ساتھ بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام شروع نہیں کیا جاسکتا ہے،اس تمام صورتحال کے باوجود محکمہ کالج ایجوکیشن نے کراچی کے ان 15 سرکاری کالج جن کا انتخاب بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام کے لیے کیا گیا ہے۔
پورے سندھ کے 60 سرکاری کالجوں میں اب تک اس نئے پروگرام کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی تیاری ہی نہیں کی ہے، ایفیلیشن کے لیے محض ایک خط ریجنل ڈائریکٹوریٹ کراچی کی جانب سے جامعہ کراچی اور لیاری یونیورسٹی کو لکھا گیا ہے
جبکہ ان کالجوں میں متعلقہ مضمون سے متعلق مطلوبہ تعداد میں فیکلٹی ، لائبریری میں مطلوبہ تعداد میں کتابیں ، متعلقہ تجربہ گاہیں اور آلات و مشینری ، کلاس رومز اور فرنیچر کے علاوہ انفرا اسٹرکچرسے متعلق دیگر سہولیات کا جائزہ لیا گیا ہے
 اور نہ ہی اس کی دستیابی کے سلسلے میں کوئی قدم اٹھایا گیا ہے۔

کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کراچی ریجن نے اپنے جاری کیے گئے خط میں کراچی کے جن 15 سرکاری کالجوں کو بی ایس چار سالہ پروگرام شروع کرنے کے لیے منتخب کیا ہے
 ان میں ڈی جے گورنمنٹ کالج کراچی ، گورنمنٹ کالج فار وومن شاہراہ لیاقت ، شپ اونر کالج نارتھ ناظم آباد ، عبداللہ گورنمنٹ کالج نارتھ ناظم آباد ، گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج ، پی ای سی ایچ ایس کالج برائے خواتین ، گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر کینٹ ، گورنمنٹ ڈگری کالج سعود آباد ،
 گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر ، گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین کورنگی نمبر6 ، گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج اورنگی ٹاؤن ، گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج 15سی اورنگی ٹاؤن ،
 گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج جنگل شاہ کیماڑی ، گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج بلدیہ ٹاؤن اور گورنمنٹ ڈگری کالج برائے بوائز اینڈ گرلز ایس آر ای مجید اسٹیڈیم روڈ شامل ہیں۔

ادھر ’’ایکسپریس‘‘ نے جب لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’جن 15 کالجوں کا تعین کراچی ریجن کے لیے کیا گیا ہے
 اس میں سے دو کالجوں گورنمنٹ بوائز کالج جنگل شاہ اور ایک گرلز کالج کو لیاری یونیورسٹی ایفیلیشن دی گئی تاہم انھوں نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ جنگل شاہ کالج میں مجموعی طور پر چار یا پانچ فیکلٹی اسٹاف ہے ہر مضمون کا تو استاد ہی موجود نہیں،
کالج میں لائبریری ، تجربہ گاہیں اور دیگر سہولیات نہیں ہیں جو دوسرا گرلز کالج ہے اس میں بیت الخلا تک نہیں۔

محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے جو خط سندھ کی سرکاری جامعات کو جاری کیا ہے اس میں بھی جامعات سے یہی کہا گیا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کی فراہم کی گئی فہرست کے مطابق جن کالجوں کے پاس پہلے سے دو سالہ پروگرام کی ایفیلیشن ہے انھیں چارسالہ پروگرام کی فوری ایفیلیشن جاری کردی جائے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے بھی کاغذوں کا پیٹ بھرنے اور عدالت میں اپنے حصے کی رپورٹ جمع کرانے کے لیے محض جامعات کو خط لکھ کر اس کا پابند کرنے کی کوشش کی ہے۔