Author Topic: سندھ میٹرک ریاضی، حیاتیات اور طبیعات کے طلبہ کو درسی کتابوں کے حصول میں مشکلات  (Read 1414 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female

سندھ  میٹرک ریاضی، حیاتیات اور طبیعات کے طلبہ کو درسی کتابوں کے حصول میں مشکلات
   
کراچی(اسٹاف رپورٹر)نویں اور دسویں کے مشترکہ امتحانات کا فیصلہ واپس لئے جانے کے باوجود سندھ کے طلبہ سابق حکومت کے متنازع فیصلے کی سزا تاحال بھگت رہے ہیں۔ کیمیا‘ حیاتیات اور ریاضیات سال اول اور دوم کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں مشترکہ امتحانات لئے جانے کے فیصلے سے قبل سندھ میں کیمیا حیاتیات اور ریاضیات کی ایک ہی کتاب ہوا کرتی تھی۔کیمیا اور حیاتیات کی ملکر کتاب نویں میں جبکہ ریاضی اور طبعیات کی مکمل کتاب دسویں میں پڑھائی جاتی تھی تاہم جب سابق وفاقی وزیر تعلیم جاوید اشرف قاضی اور سابق صوبائی وزیر تعلیم حمیدہ کھوڑو نے تعلیمی سال تبدیل کرنے اور نویں دسویں میں مشترکہ امتحانات لینے کا فیصلہ کیا تو نیو اسکیم آف اسٹیڈیز کے تحت کیمیا‘ طبعیات حیاتیات اور ریاضیات کی کتابوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا پنجاب‘ سرحد‘ بلوچستان اور وفاق میں نویں اور دسویں کے مشترکہ امتحان ہونے لگے لیکن سندھ میں تعلیمی بورڈز گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے پاس ہونے کے باعث سندھ میں عمل نہیں ہو سکا اور ان کے دانشمندانہ اقدامات کے باعث سندھ کے طلبہ کا وفاقی اور صوبائی حکومت کے فیصلے کے باوجود نویں اور دسویں کے علیحدہ امتحانات دینے کا سلسلہ جاری رہا اہالیان سندھ نے گورنر سندھ کے فیصلے کو سراہا تاہم نصاب وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہونے کے باعث سندھ میں نویں اور دسویں کی طبعیات‘ حیاتیات اور ریاضیات کی کتابون کے دو حصے ہو گئے اور پھر بازار میں کبھی ایک حصہ ہوتا تو دوسرا غائب، جس کی وجہ سے سندھ کے طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا رہا اور نویں اور دسویں کے مشترکہ فیصلے کو گزشتہ سال واپس لینے کے باوجود ان کتابوں کو ایک نہیں کیا جا سکا تعلیمی بورڈز نے ماڈل پرچے بناتے وقت کیمیا، ریاضی‘ حیاتیات اور طبعیات کے دونوں حصوں کو ترتیب دے کر سوالات بنائے تاہم اس وقت کسی اسکول میں کتاب ون اور کسی میں ٹو پڑھائی جارہی ہے کیونکہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے درسی کتابیں کم تعداد میں چھاپی گئی ہیں اور بازار میں دستیاب ہی نہیں۔ ثانوی تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات پروفیسر جاوید افتخار نے جنگ کو بتایا کہ بورڈز میں امتحانی پرچے بنانے والے سینئر اساتذہ ہوتے ہیں اور انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ کون سی کتاب بازار میں ہے اور کونسی نہیں، چنانچہ ان سے یہی توقع ہے کہ وہ زیادہ تر سوالات حصہ اول سے لیں گے اور طلبہ کو زیادہ سوالات کے انتخاب کا موقع دیں گے تاکہ کسی طالب علم کی حق تلفی نہ ہو۔
.................

شکریہ جنگ