Author Topic: اینستھیزیا کے ڈاکٹر کی ذمہ داریاں اور اہمیت | ایک مفید اردو مضمون  (Read 794 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
Responsibilities and Importance of Anesthesia Doctor |A useful Urdu Article

اینستھیزیا کے ڈاکٹر کی ذمہ داریاں اور اہمیت | ایک مفید اردو مضمون

تحریر:فرزانہ چودھری

انستھیزیا ڈاکٹر یعنی بے ہوش کرنے والے ڈاکٹرز سرجری کے مریضوں کیلئے کس قدر اہمیت کے حامل ہیں‘ شاید ہی کوئی جانتا ہو۔ لوگ اس معاملے میں تو خاصے حساس دکھائی دیتے ہیں کہ ان کی سرجری ماہر سرجن کرے مگر کبھی کسی مریض یا اس کے لواحقین کو یہ تحقیق کرتے نہیں دیکھا کہ مریض کو انستھیزیا دینے والا ڈاکر تجربہ کار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے کہ نہیں۔ بیرون ممالک میں پری آپریٹو کلینک (انستھیزیا سپیشلسٹ کلینک) ہیں جہاں لوگ سرجری کرانی سے پہلے اپنے بے ہوشی کے ڈاکٹر سے کلینک پر جا کر ملتے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں ایسا کوئی رواج نہیں ہے۔ یہ بات غور طلب ہے کہ غیر محفوظ انستھیزیامریض کو موت کی نیند سلا سکتا ہے یا پھر اس کو زندگی بھر کیلئے اپاہج بنا سکتا ہے اس لئے سرجری میں سرجن سے پہلے انستھیزیا کے ڈاکٹر کی مہارت کے بارے میں علم ہونا ضروری ہے۔

٭ انستھیزیا ڈاکٹرکاکام صرف مریضوں کو بے ہوش کرنا ہی ہے؟
Anesthesia Doctor's job is just to anesthetize patients?
ج: نہیں۔ پورے ہسپتال میں مریض کوکہیں بھی کسی کو مشکل پیش آتی ہے مثلاً اگر کسی مریض کی نس نہیں مل رہی اور اگرکسی مریض کاکارڈیک ریسٹ ہوجاتا ہے یعنی مریض کے دل کی حرکت بند ہوجاتی ہے ہم نے مریض کو پمپ کرکے دل کی دھڑکن کو resuscitate اور اس کا سانس بھی بحال کرنا ہوتا ہے اس کے لیے مریض کی گلے میں ٹیوب ڈالتے ہیں۔ پھر مریض کو وینٹی لیٹر مشین لگاتے یہ سب ہماری پریکٹس میں شامل ہی۔ وینٹی لیٹر اور آئی سی یوکی مینجمنٹ بھی ماہر انستھیزیا کے ذمے ہوتی ہے۔ انتہائی نگہداشت کا شعبہ انستھیزیا سپیشلیٹ کا ہی ہی انستھیزیا ایک ماڈرن سپیشلیٹی ہے“۔

ڈاکٹر کامران نے بتایا ” سوائے چند ٹرشی کیئر ہسپتالوں کے باقی تمام ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں وینٹی لیٹر، آلات، مشینری،مونیٹرنگ آپریٹس کا فقدان ہے ، مونیٹرز نہیں ہیں جن پر سرجری کے دوران میں مریض کی سانس اور دل کی دھڑکن کی رفتار، بلڈ پریشر اور باڈی ٹمپریچر کی ریڈنگ دیکھی جاتی ہی ۔ ان میں سب سے اہم وینٹی لیٹرز ہیں۔ جو مریض بہت بری حالت یعنی دل کے عارضہ یا حادثے سے دماغ میں چوٹ لگنے سے ہسپتال آتے ہیں ان کے لیے وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑتی ہے۔ پی آئی سی میں کارڈیک سرجری کے دو یونٹس کام کررہے ہیں۔ کارڈیک سرجری میں سرجری کے بعدمریض کو چار سے پانچ گھنٹے کے لیے وینٹی لیٹر پر رکھتے ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ مریض کو کوئی ٹیکہ لگا کر چلا جاتا ہے اور مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔ پھر مریض قدرت کے رحم و کرم پر ہوتا ہے اس کو ہوش آگیا تو آگیا، نہیں آیا تو نہیں آیا۔جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ جس مریض کی سرجری ہوتی ہے اس کو بے ہوش کرنے کے بعد سرجن تو اپنا کام کررہا ہوتا ہے ۔
 لیکن سرجری کے دوران مریض کی بنیادی طور پر دیکھ بحال یا نگہداشت ماہر انستھیزیا ہی کررہا ہوتا ہے۔ مریض کے لیے تو اوپر اللہ اور نیچے انستھیزیا کا ڈاکٹر ہوتا ہے۔ وہ اس کی سرجری کا دوران مریض کی نبض کی رفتار، آکسیجن کی سیچوریشن ، ای سی جی، بلڈ پریشر ہر چیز کو مونیٹر کر رہا ہوتا ہے۔ کارڈیک سرجری کے دوران مریض سانس خود نہیں لے رہا ہوتا کیونکہ اس کو دوائی دے کر مفلوج کردیتے ہیں۔انستھیزیا ایک کنٹرول چیز ہے ہم جتنی دیر کے لیے چاہیں مریض کو بے ہوش کرسکتے ہیں اور پھر اس کو ہوش میں لاسکتے ہیں یہ سب دوائی کی مقدار پر انحصار کرتا ہے ۔کارڈیک سرجری میں پانچ چھ گھنٹے سرجن کی سرجری میں لگ جاتے ہیں ۔مریض کو بے ہوشی کا ٹیکہ لگانے کے بعد، دوران سرجری مصنوعی آکسیجن کے ساتھ بیہوشی کی گیس سانس کی نالی میں ڈالی گئی ٹیوب کے ذریعے مریض کے جسم میں جارہی ہوتی ہے۔ سرجری کے دوران تمام وقت انستھیزیا سپیشلسٹ آپریشن تھیٹر میں موجود رہتا ہے سرجری کے بعد مریض کو ہوش میں لانے کے بعد انستھیزیا سپیشلسٹ کی ذمہ داری مکمل ہوتی ہے۔پی آئی سی ہسپتال میں وہ تمام سہولیات دستیاب ہیں جو کسی غیر ملکی سٹیٹ آف دی آرٹ سرجیکل ہسپتالوں میں موجود ہوتی ہیں۔ دوائیوں، مشینوں اور مانیٹرنگ مشینری کی وجہ سے بہتری آ گئی اور بڑی سرجریاں ہونے لگی ہیں۔انستھیزیا کا انحصار مریض کی صحت اور آپریشن کیلئے درکار وقت پر ہوتا ہے۔
 اس کو ہم پری آپریٹو اسسمنٹ کہتے ہیں۔ سب سے اہم یہ دیکھتے ہیں کہ مریض کی صحت کیسی ہے‘ کس چیز کی سرجری ہونی ہے اور وہ بے ہوشی کی کتنی دوائی برداشت کر سکتا ہے۔ لوگوں کو شاید اندازہ ہی نہیں ہے کہ یہ کس قدر اہم ترین شعبہ ہے اب ینگ ڈاکٹرز اس شعبے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے بارے میں یہ بات ضرور کہوں گا کہ ڈاکٹروں کو ہڑتال نہیں کرنی چاہیے ہماری ذمہ داری اور ہمارا پیشہ اس کی اجازات نہیں دیتا۔ اگرڈاکٹری کمائی کا ذریعہ نہ ہوتی تو یہ عبادت ہے“۔

٭ اگر انستھیزیا کی خوراک مریض کو زیادہ دی دی جائی تومریض زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے؟

ج: تمام تر غیرمحفوظ طریقے اور چیزیں بھی زندگی کو ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ اسی طرح سے درد کی دوائیں بھی ہیں۔ انکی زیادتی آپ کے سانس کو روک سکتی ہے۔ انستھیزیا دینے کے بعد مریض مقررہ وقت کے ساتھ بے ہوشی سے باہر آتا‘ لیکن اس کو بے ہوشی سے ریورس بھی کرنا پڑتا ہے اس کے الگ انجکشن ہوتے ہیں۔

٭ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ انستھیزیا دینے سے مریض مستقل کومے میں چلا جائے؟

ج: انستھیزیا کے ذریعے مریض کو ایک مقررہ وقت کیلئے کومےمیں لی جاتے ہیں۔ اگر مریض مستقل کومے میں چلا جائے یعنی اس کا دماغ کام کرنا بند کر دے۔ وہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے آپ نے جو بے ہوشی کی دوائی دی‘ اس نے دماغ کی بلڈ سپلائی بند کر دی یا کچھ عرصہ کیلئے آکسیجن کی سپلائی بہتر نہ رہی یا مریض کے پٹھوں کو مفلوج کیا‘ لیکن اس کو Properly وینٹی لیٹ نہ کیا۔ سارے سسٹم کو مانٹر نہ کیا۔ اس صورت میں اس کا دماغ Damage ہو جائے تو وہ مریض کو مستقل کومے میں جا سکتا ہے۔مریض کے دیر تک بے ہوش رہنا سرجری کے عمل سے بھی منسلک ہوسکتا ہے خاص کر کارڈیک سرجری میں تو دو تین فیصد مریض ایسے ہوتے ہیں
 جو کارڈیو واسکو لر ایکسیڈنٹ سے متاثر ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے مریض کو فالج ہوسکتا ہے یا مریض کے دماغ کے اندر خون کا لوتھڑا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہوش میں نہ آئے ،گردے بھی فیل ہوسکتے ہیں۔ اس کے بارے میں مریض اور اس کے لواحقین کو پہلے بتا دیا جاتا ہے اور اجازت نامہ فارم پر یہ سب لکھا ہوتا ہے کہ سرجری کے دوران یہ یہ پچیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ مگر یہ بھی ضروری نہیں کہ ایساہو ۔لیکن مائنرچانس ضرور ہوتا ہے۔