Author Topic: F-16طیارے  (Read 2125 times)

Offline گل

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 1045
  • My Points +1/-2
  • Gender: Male
F-16طیارے
« on: September 19, 2008, 09:01:04 AM »

       

F-16طیارے 

F-16  وزن میں بہت ہلكا اور جدید ترین آلات سے لیس ہوتاہے اسے1975  میں امریكی بیڑے میں شامل كیا گیا تھا۔ جس كے چند سال بعد عراقی ایٹمی مركز پر اسرائیلی حملے نے اسے شہرت بخشی۔ اس كی دو اقسام ہیں۔ا یك كو ایف٦١ ٠٠١ كہلاتی ہے جبكہ دوسری قسم ایف٦١ ٩٧ ۔ امریكہ آخر الذكر قسم كے طیارے برآمد كے لیے تیار كر رہا ہے تاہم سر دست كئی ممالك كو ایف ٦١ ٠٠١ طیارے بھی فروخت كیے گئے ہیں كیونكہ اس وقت تك ایف٦١ ٩٧ طیاروں كی تیاری شروع نہیں ہوئی تھی۔

F-16 كی دوسری خوبیوں میں اس كا ہلكا اور تیز رفتار ہونا بھی شامل ہے ۔ یہ اپنے آپ كو مخصوص اونچائی پر لا كر ریڈار سے بھی اوجھل كر سكتا ہے۔ اس كی اڑان بھی بہت اچھی ہے اور غوطے بھی خوبصورت طریقے سے دیے جا سكتے ہیں۔ اس كی فضا میں بلند ہونے كی شرح رفتار ٠٩ سیكنڈ میں ٠٠٠٠٤ فٹ ہے۔ اسی لحاظ سے زمینی حملوں كے لیے بھی یہ طیار ہ مثالی ہے۔ اس میں اتنے حساس قسم كے ریڈار نصب ہوئے ہیں جن كی مدد سے زمین پر ٥١ تا ٠٢ این ایم ﴿نیوٹیكل میل﴾ كے فاصلے سے بھی ہر چیز كو اچھی طرح دیكھا جا سكتا ہے۔ اسی طرح ٠٢ تا ٥٢ نیوٹیكل میل اوپر كی طرف بھی دیكھا جا سكتا ہے۔ F-16 میں نصب كمپیوٹر اس كی رفتار كو بھی كنٹرول كرتا ہے۔

اس میں موجود ٫٫ ہیڈ اپ ڈسپلے٬٬ كا نظام پائلٹ كو بم كے ٹھیك نشانے سے آگاہ كرتا رہتا ہے۔ یہ پائلٹ كو آگاہ كرتا ہے كہ كس وقت پھینكا جانے والا بم كس طرح اپنے نشانے پر گرے گا۔ علاوہ ازیں اندھا دھند حملوں كی صورت میں بھی كمپیوٹر پائلٹ كی مدد كرتا رہتا ہے اور اس كو بتاتا ہے كہ كب بم پھینكنا چاہیے۔ اس غرض سے كمپیوٹر میں مقررہ نشانے كے بارے میں معلومات پہلے سے فیڈ كر دی جاتی ہیں۔ اس كے آلات اور ہتھیار ہر موسم اور ہر ملك كے لئے كار آمد ہیں اس میں ایك ایم ٦١ اے ون ٠٢ ایم ایم كی ملٹی بیرل گن فٹ ہوتی ہے جس میں ٠٠٥ رائونڈ ہوتے ہیں۔ یہ بمبار طیارہ زیادہ سے زیادہ ٣٩٨٦ كلوگرام وزن اٹھا سكتا ہے مگراس كے لیے اسے اپنے تیل كی مقدار كم كرنا پڑے گی۔ اگر تیل زیادہ سے زیادہ ڈال دیا جائے تو پھر بمبار طیارہ ٠٩٩٤ كلوگرام وزن اٹھا سكتا ہے۔ اس میں ہوا سے ہوا اور ہوا سے زمین میں مار كرنے والے میزائل الیكٹرونك كائونٹر مئی ژر ، لیزر پاڈز اور میورك میزائل جیسے دوسرے ہتھیار بھی موجود ہوتے ہیں جو برے وقت میں اچھا كام دے سكتے ہیں۔

F-16 كی رفتار 1672 میل فی گھنٹہ ہے اس كا دائرہٕ عمل 600 میل ہے۔ 325 میٹر فی سیكنڈ یعنی اس سے یہ بآسانی دھماكے كی حد سے نكل سكتا ہے۔ ان خوبیوں كی بنائ پر F-16 كا مقابلہ صرف گرائونڈ پر ہی كیا جا سكتا ہے۔ اس غرض سے مختلف ممالك جدید ترین میڈیم اور شارٹ رینج میزائل خرید رہے ہیں۔ بھارت نے میراج ٠٠٠٢ بھی اپنے بیڑے میں شامل كیے تھے لیكن چونكہ ریڈآر میں صرف انہی طیاروں كو دیكھا جا سكتا ہے جن كی رفتار 30 یا 35 كلومیٹر ہو جبكہ یہ طیارہ ایك كلومیٹر تین سیكنڈ میں طے كر لیتا ہے اس لیے دفاعی طیارے كے پاس بہت كم وقت ہوتا ہے اس طرح اس طیارے كو ہوا میں قابو كرنا ناممكن ہے۔

پاكستان نے F-16 كی پہلی كھیپ 1982  میں وصول كی تھی۔ F-16 كے پروں كا پھیلائو 32 فٹ 10 انچ اور لمبائی 94 فٹ 6 انچ ہے۔ اور اس كی زمین سے اونچائی 61 فٹ 5 انچ ہے۔