Author Topic: Major international organizations  (Read 1594 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female
Major international organizations
« on: May 14, 2009, 08:56:59 PM »
Major international organizations
NATO
NATO's core mission member states of the UN Charter, the political and defense cooperation is to provide. The United Nations on April 4, 1949 E. Air. Founding members Canada, Denmark, Belgium, France, Iceland, Italy, lgsmbrg, Netherlands , Norway, Portugal, UK and USA are included. rykt Soviet Union after the defeat of NATO and its wide-ranging changes in structures and policies to bring new countries Bulgaria, Estonia, ythuanya, Romania, and Slovenia slukyh the membership. Organisation The headquarters is in bylyjym.
Commonwealth Organisation:
Independent countries after the United Nations is the world's largest organization Commonwealth. The organization's membership includes former British crown colonies and the independent and sovereign countries. This includes 54 countries in the world 39% of the population is found. Commonwealth is not a formal charter and constitution. rmaamlat and all problems are fixed by mutual agreement. Egypt, Iraq, Jordan, Myanmar), formerly Burma (Palestine, Sudan, Somaliland, South Cameroon former British colony, and Oman, despite not included in the organization. organization's headquarters in London, UK.
Commonwealth of Independent States

Organization of American States:
Continent, South and North America's development in the region between the bilateral cooperation to promote the organization April 30, 1930 Evie Bogota in Colombia was established. Organization Secretary General 5 year is chosen. General Assembly The meeting is every year. The organization is pressing issues in America's Washington headquarters.
Organisation of Economic taau) ECO (
Pakistan, Turkey and Iran for regional cooperation for economic development organization that was established with time, the organization has exceeded the number of member countries. Iran Afghanistan Pakistan Turkey Azerbaijan, Kazakhstan, Kyrgyzstan, Tajikistan, Turkmenistan, members of the The positive aspect is that the countries involved are all Muslim countries. Organization headquarters in Tehran) Iran (I've set up.
ASEAN
Far East countries, mutual cooperation to promote the organization in 1967 AD, the Indonesian movement was established. Organization's primary objectives, economic development targets to achieve, social, and cultural issues of mutual interest and regional stability to create organization's headquarters is based in Jakarta.
SAARC South Asian Regional Cooperation Council
Region between the bilateral cooperation, socio-economic and strengthen the linkages and mutual conflicts end to the former Bangladeshi President zyay Rahman movement was established. Dhaka, December 1985 AD, the organization formally established there. Pragmatichas come. The company's headquarters is based in Kathmandu, Nepal.
Oil importer countries of the Organisation
Oil export trade profitable way to better stabilize oil prices and the incomes of member countries to include the organization's primary duties. The organization Iraq, Saudi Arabia, Iran, Kuwait and Venezuela's proposal The oil was up 75% share in world trade of Petroleum Exporting Countries countries. Algeria, Indonesia, Libya, Nigeria, Qatar and United Arab Emirates are also its members. Its headquarters is located in Austria's capital Vienna.

اہم بین الاقوامی تنظیمیں
نیٹو
نیٹو کا بنیادی مقصد رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق سیاسی اور دفاعی تعاون فراہم کرنا ہے۔ اس تنظیم کا قیام 4 اپریل 1949ئ کو ہوا۔ بانی ارکان میں کینیڈا، ڈنمارک، بیلجیم، فرانس، آئس لینڈ، اٹلی، لگسمبرگ، ہالینڈ، ناروے، پرتگال، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں۔ سوویت یونین کی شکست و ریخت کے بعد نیٹو نے اپنے ڈھانچے اور پالیسیوں میں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں لاتے ہوئے نئے ممالک بلغاریہ، اسٹونیا، یتھوانیا، رومانیہ، سلوکیہ اور سلوانیا کو رکنیت دی۔ تنظیم کا ہیڈ کوارٹر بیلیجیم میں ہے۔
دولت مشترکہ کی تنظیم:
اقوام متحدہ غیر جانبدار ممالک کی تحریک کے بعد اقوام عالم کی سب سے بڑی تنظیم دولت مشترکہ ہے۔ اس تنظیم کی رکنیت تاج برطانیہ میں شامل سابق نو آبادیوں اور حال آزاد اور خود مختار ممالک کے پاس ہے۔ اس میں شامل 54 ممالک میں دنیا کی 39% آبادی پائی جاتی ہے۔ دولت مشترکہ کا باقاعدہ منشور اور آئین نہیں ہے۔ تمام مسائل او رمعاملات باہمی اتفاق رائے سے طے کئے جاتے ہیں۔ مصر، عراق، اردن، میانمار ﴿سابقہ برما﴾ فلسطین، سوڈان، صومالی لینڈ، جنوبی کیمرون اور اومان سابقہ برطانوی نو آبادی ہونے کے باوجود اس تنظیم میں شامل نہیں ہیں۔ تنظیم کا ہیڈ کواٹر لندن برطانیہ میں ہے۔
آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ
سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنیوالی ریاستوں کی مشترکہ تنظیم بیلاروس میں قائم کی گئی۔ وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ کی سابقہ سوویت یونین آزاد اور خود مختار حیثیت میں اس تنظیم میں شامل ہیں۔
امریکی ممالک کی تنظیم:
بر اعظم جنوبی و شمالی امریکہ کی تعمیر و ترقی اور خطے کے ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے یہ تنظیم 30 اپریل 1930ئ کو بگوٹا کولمبیا میں قائم کی گئی۔ تنظیم کا سیکرٹری جنرل5 سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ جنرل اسمبلی کا اجلاس ہر سال ہوتا ہے۔ جس میں فوری نوعیت کے مسائل پر بحث کی جاتی ہے تنظیم کا ہیڈ کوارٹر واشنگٹن امریکہ میں ہے۔
اقتصادی تعاو  کی تنظیم ﴿ECO﴾
پاکستان ترکی اور ایران نے علاقائی تعاون برائے اقتصادی ترقی کیلئے یہ تنظیم قائم کی تھی وقت کے ساتھ ساتھ اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد اس سے تجاوز کر چکی ہے۔ ایران پاکستان ترکی افغانستان آذربائیجان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اس کے ممبر ممالک ہیں اس تنظیم کا خوشگوار پہلو یہ ہے کہ اس میں شامل تمام ممالک مسلمان ہیں۔ تنظیم کا ہیڈ کوارٹر تہران ﴿ایران﴾ میں قائم ہے۔
آسیان
مشرقی بعید کے ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کیلئے یہ تنظیم 1967ئ میں انڈونیشیا کی تحریک پر قائم کی گئی۔ تنظیم کے بنیادی مقاصد میں معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنا، سماجی، ثقافتی اور باہمی دلچسپی کے امور اور خطے میں سیاسی استحکام پیدا کرنا ہے تنظیم کا ہیڈ کوارٹر جکارتہ میں قائم ہے۔
سارک جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کونسل
خطے کے ممالک کے درمیان باہمی تعاون، سماجی و معاشی و تعلقات کو مضبوط بنانا اور باہمی تنازعات کے خاتمہ کیلئے تنظیم سابقہ بنگلہ دیشی صدر ضیائ الرحمان کی تحریک پر قائم کی گئی۔ ڈھاکہ دسمبر 1985ئ میں اس تنظیم کا باقاعدہ قیام عمل میں آیا۔ عملی طورپر یہ تنظیم دیگر علاقائی تنظیموں کی طرح موثر کردار ادا نہ کر سکی۔ جس کی بنیادی وجہ اس خطے کے سب سے بڑے ممالک بھارت کا ہمسایوں کے ساتھ جارحانہ رویہ ہے۔ اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے ابھی تک کوئی موثر کاوش اور فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اس تنظیم کا ہیڈ کوارٹر کھٹمنڈو نیپال میں قائم ہے۔
تیل برآمد کرنیوالے ممالک کی تنظیم
تیل کی برآمدی تجارت کو بہتر انداز میں منافع بخش طریقہ سے کرنا تیل کی قیمتوں میں استحکام اور رکن ممالک کی آمدن میں اضافہ کرنا اس تنظیم کا بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ یہ تنظیم عراق، سعودی عرب، ایران، کویت اور وینزویلا کی تجویز پر قائم کی گئی اس وقت تیل کی عالمی تجارت میں75% حصہ اوپیک ممالک کا ہے ۔ الجزائر، انڈونیشیا، لیبیا، نائیجیریا، قطر اور متحدہ عرب امارات بھی اس کے رکن ہیں۔ تنظیم کا ہیڈ کوارٹر آسٹریا کے دار الحکومت ویانا میں قائم ہے۔
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"