Author Topic: نامورمصورصادقین کی زندگی پر کتاب”باتیں ہماری یادرہیں گی“کی تقریب رونمائی  (Read 1526 times)

Offline گل

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 1045
  • My Points +1/-2
  • Gender: Male

نامورمصورصادقین کی زندگی پر کتاب”باتیں ہماری یادرہیں گی“کی تقریب رونمائی
   
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) نامور مصور اور خطاط صادقین کی زندگی کے بارے میں نازنین عابدعلی کی کتاب ”باتیں ہماری یاد رہیں گی“ کی تقریب رونمائی یہاں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں منعقد ہوئی تقریب کی صدارت کشور ناہید نے کی جبکہ تقریب سے نصرب جاوید، نعیم طاہر، منو بھائی، پروفیسر فتح محمد ملک اور مصنفہ نازنین عابد علی نے خطاب کیا۔ کتاب کادیباچہ منو بھائی نے لکھا جب کہ کتاب کا انتساب انہوں نے اپنے بیٹوں کے نام کیا۔ کشور ناہید نے اپنے خطاب میں کہا کہ کتاب اگرچہ مصنفہ کی پہلی تحریر ہے مگر تحریر میں اتنی روانی ہے کہ پڑھنے والا پوری کتاب پڑھے بغیر نہیں چھوڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کتاب پڑھ کر میری ساری زندگی اور صادقین سے وابستہ تمام یادیں تازہ ہوگئیں۔ کتاب کی ایک اور خوبی اس میں صارفین کے لکھے گئے خطوط ہیں اور اس میں جو القاب وآداب استعمال کیے گئے اور اشاروں میں جوباتیں کی گئیں وہ اب اس زمانے میں ناپید ہوگئی ہیں اور خطوط میں جوشائستگی بیان کی گئی ہے اب وہ اس زمانہ میں نہیں رہی، انہوں نے کہا کہ کتاب کی تیسری بڑی خوبی صارفین کے مصوری کے سفر کو ترتیب وار لکھا گیا ہے یہ کتاب چھوٹی ہونے کے باوجود بڑی کتاب ہے انہوں نے کہا کہ مصنفہ نے کہیں بھی ”میں“ کا لفظ استعمال نہیں کیا اور جس طرح خود کو کم ترکر کے پیش کیا وہ اس کتاب کی خوبصورتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی یادیں نازنین عابد علی ہی تحریر کر سکتی تھیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ نازنین اور عابد علی کی تربیت اور صحبت کی وجہ سے وہ آج اس مقام پر ہیں اور اگر میں مصنفہ اور ان کے شوہر سے نہ ملتا تو میں صادقین سے بھی نہ مل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صادقین سے ان کی آخری ملاقات لاہور میں ہوئی جس پر وہ نازنین اور انکے شوہر کے شکر گزار ہیں، منو بھائی نے اپنے خطاب میں کہ ہم سے صادقین جیسے کئی لوگ بچھڑگئے ہیں اور ان کی جگہ لینے والا کوئی نہیں انہوں نے نازنین اور ان کے شوہر عابد علی کی صحبت اور شفقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نے ہمیشہ محبت کرنا سکھایا ہے۔ انہوں نے نامور خطاط اور مصور صادقین کے ساتھ گزرے لمحوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جتنی جرأت سے پینٹنگ کرتے تھے وہ اتنی ہی جرأت سے باتیں کرنے والے تھے انہوں نے کہا کہ آج ہم بہت سے لوگ نازنین عابد علی کی وجہ سے اکٹھے ہوئے ہیں، ہم نے نازنین اور عابد علی سے بہت کچھ سیکھا کیونکہ انہوں نے ہمیں ہر غلطی پر ٹوکا انہوں نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ جب ہماری یہ نسل معدوم ہو جائیگی تو آنے والی نسل کا کیا حال ہوگا۔


شکریہ جنگ