Author Topic: آن لائن کلاسز کا فیصلہ بلوچستان میں ناقابل عمل ہے ،طلباء تنظیمیں  (Read 701 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

آن لائن کلاسز کا فیصلہ بلوچستان میں ناقابل عمل ہے ،طلباء تنظیمیں
کوئٹہ :بلوچستان کی طلباء تنظیموںبی ایس او، پشتون ایس ایف، بی ایس او پجاراورپی ایس او کا مشترکہ اجلاس کوئٹہ میں زیر صدارت بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ ہوا۔ جس میں بی ایس او پجار کے مرکزی آرگنائزر ملک زبیر بلوچ مرکزی کمیٹی کےممبر ڈاکٹر طارق بلوچ پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر عالمگیر خان مندوخیل ،مزمل کاکڑ پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ملک عمر ،سیف اللہ بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ اور زونل آرگنائزر صمند بلوچ نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایچ ای سی کی جانب سے آن لائن کلاسز کے اجراء پر تمام طلبہ تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دیگر امور زندگی کی طرح تعلیمی لاک ڈاؤن بھی اگر چہ ایک لازمی امر ہے مگر حکومت اور تعلیمی ادارے اس کے نتیجے میں طلباء کو درپیش مسائل کو زیر غور لاکر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں۔ ان سنگین حالات سے نمٹنے کیلئے دنیا کی تمام تر ریاستیں کوئی ٹھوس، واضح اور موثر طریقہ کار مرتب کرنے میں ناکام ہی نظر آرہی ہیںاور ایک ایسا ملک جہاں ایک چوتھائی لوگ انٹرنیٹ تک پہنچ رکھتے ہیں وہاں مغرب کے طرز پر پالیسیاں مرتب کرنا خطرناک ہے جبکہ ملک کے سب سے غریب صوبے میں جہاں دو تہائی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے وہاں یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسز کا اہتمام کرنا ایک ناممکن سی کاوش ہے. صوبے کی آبادی کی تناسب سے 72 فیصدی لوگ دیہاتوں میں رہتے ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولیات تو درکنار، زندگی گزارنے کی بنیادی سہولیات ہی سے لوگ محروم ہیں. گزشتہ کئی عرصہ سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی کے نام پر انٹرنیٹ بند ہے اور کئی اضلاع میں انٹرنیٹ سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایک جانب صوبے کا تباہ حال اور جنگ زدہ انفراسٹریکچر آن لائن کلاسیں منعقد کرنے کی سقط نہیں رکھتا تو دوسری جانب موجودہ عالمی وبا کے پیشِ نظر تعلیمی اداروں کی جانب سے یہ قدم اٹھانا غریب طلباء کو تعلیم سے مزید دور کردے گا اس سنگین صورتحال میں ملک کے تعلیمی نظام کے کرتا دھرتا خواب خرگوش کی نیند سوتے رہے جبکہ اب ایک ہفتے کی مہلت میں یونیورسٹیوں سے زمینی حقائق جانے بغیر پالیسی مرتب کروانے کی ڈیمانڈ کی جارہی ہے جبکہ بلوچستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بھی آن لائن کلاسز کا انعقاد ناممکن ہے اس وقت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ آن لائن کلاسز کے لئے بجلی کا ہونا ضروری ہے . ان حالات میں طلباء کے مسائل کو سمجھے بغیر فیصلے کرنا قطعی طور بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن کی مشکل انتظامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نہ لاک ڈائون کرنے میں کامیاب رہی نہ کورنا وائرس سے متاثرہ لوگوں کی نشاندہی اور روک تھام کے لئے کوئی اقدامات ہوئے اب اسی طرز کے ناقابل عمل فیصلوں سے تعلیم کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا جسکی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔
حوالہ: جنگ نیوز کوئٹہ مورخہ 17 مئی 2020ء
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"