مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ضلعی تعلیمی افسر مہر جاوید احمد لودھی کو قتل کر دیا
نواب بگٹی کی ہلاکت کے بعد بلوچستان میں غیر بلوچوں پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہرمستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ضلعی تعلیمی افسر مہر جاوید احمد لودھی کو قتل کر دیا ہے۔
پولیس نے قتل کے اس واقعہ کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔
کوئٹہ سے چالیس کلومیٹردور جنوب میں واقع مستونگ شہر میں پیرکی شام کو دوموٹرسائیکلوں پرسوار چار نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت فائرنگ کر کے مہر جاوید احمد لودھی کو شدید زخمی کردیا جب وہ میونسپل کمیٹی کی مسجد میں نمازعصر کی ادائیگی کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
مہر جاوید احمد کو شدید زخمی حالت میں کوئٹہ کے ایک مقامی ہسپتال لایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر رات کو چل بسے۔
ہسپتال میں مہر جاوید احمد کے چھوٹے بھائی داؤد احمد لودھی نے بی بی سی اردوڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کے بڑے بھائی کی کسی سے دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی کسی نے ان کوکوئی دھمکی دی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اچانک اضافہ ہوا اور شعبہ تعلیم سے منسلک خضدار ریذیڈنشل کالج کے وائس پرنسپل خالد محمودبٹ اور گورنمنٹ کالج آف کامرس کوئٹہ کے پرنسپل مرزا امانت علی بیگ کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں بلوچ مزاحمت کاروں کی کالعدم تنظیم بی ایل اے نے ان وارداتوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔
بلوچستان میں بلوچ سردار نواب محمداکبر خان بگٹی کی دوہزار چھ میں فوجی آپریشن کے دوران ہلاکت کے بعد ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شروع ہوگئے تھے۔ اب تک اس میں پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروں سمیت درجنوں مزدور اور عام لوگ مارے جاچکے ہیں جن میں زیادہ تر کاتعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
شکریہ جنگ