Author Topic: کوئٹہ سے طالب علم کے اغواء پر احتجاج میں حکومت کے خلاف مظاہرے  (Read 1596 times)

Offline معلم

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 2147
  • My Points +0/-0
  • Gender: Female

کوئٹہ سے طالب علم کے اغواء پر  احتجاج میں حکومت کے خلاف مظاہرے

احتجاج میں حکومت کے خلاف نعرہ بازی ہوئی

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے نویں جماعت کے ایک طالب علم کے اغواء پر طلبہ نے شدید احتجاج کر تے ہوئے شہر میں کئی سرکاری سکول بند کرا دیئے ہیں۔ احتجاج کے شرکاءنے اغواءکی ذمہ داری خفیہ ایجنسیوں پر عائد کی ہے۔

کوئٹہ کے سریاب روڈ پر منگل کی صبح اس وقت نامعلوم مسلح افراد نے کلی شیخ خان ہائی سکول میں نویں جماعت کے طالب علم بارہ سالہ عبدالنبی کو اغواء کر لیا جب وہ ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سکول جارہے تھے۔

اس واقعہ کی تفصیلات اس کے ڈرائیور عبدالرحیم نے بتاتے ہوئے کہا کہ منگل کی صبح جب وہ موسی کالونی میں سکول کے بچوں کو اٹھا کر مختلف سکولوں کو لے جا رہے تھے کہ موسی کالونی کے قریب پھاٹک پر ایک پراڈو گاڑی سامنے آئی اور اس میں سوار مسلح افراد نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور عبدالنبی کواٹھایا کر لے گئے جب انہوں نے آنکھوں کی پٹی کھولی تووہ بھاگ چکے تھے۔

اس کے بعد بلوچ طلبہ اور عبدالنبی کے رشتہ داروں نے ان کی بازیابی کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہر ہ کیا اور صوبائی حکومت کے خلاف سخت نعر ہ بازی کی اور مطالبہ کیا کہ عبدالنبی کوفوری طور پر بازیاب کرایاجائے۔

اس موقع پر عبدالنبی کے بڑے بھائی درمحمد پیرکانی نے گورنر بلوچستان اور وزیر اعلی بلوچستان سے ان کی بھائی کی بازیابی کامطالبہ کیا۔

دوسری جانب واقع کی اطلاع ملتے ہی بلوچ طلبہ نے کئی سکولوں میں کلاسوں کا بائیکاٹ کیااس سلسلے میں سنڈیمن ہائی سکول کے ایک طالب علم نے خبردار کیا کہ اگر کل تک عبدالنبی بازیاب نہیں ہوا توطلبہ اپنی کتابیں جلا دینگے۔ طلبہ نے کہا کہ صوبائی حکومت طلبہ کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے اور ایجنسی والے صرف اس لیے بلوچ طلبہ کواٹھاتے ہیں کہ ان کا گناہ صرف یہ ہے کہ وہ بلوچ ہیں۔

پولیس نے واقع کی رپورٹ درج کرلی ہے لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری یا بچے کی بازیابی عمل میں نہیں آئی ہے تاہم ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ شاہد نظام درانی نے بتایا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں کیونکر کمسن بچوں کواٹھائے گی۔ اس کے پس پردہ کوئی اور عوامل ضرور کار فرما ہونگے کیونکہ عبد النبی کے والد نہ صرف ٹھکیدار ہیں بلکہ ان کا تعلق مسلم لیگ سے بھی ہے۔ بقول ڈی آئی جی کوئٹہ کے پولیس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور امکان ہے کہ جلد ہی پولیس اصل ملزمان تک پہنچ جائے گی۔


شکریہ بی بی سی