Author Topic: کلینڈر ایئر متاثر، پبلشرز کی درسی کتب کی اشاعت سے معذرت  (Read 1319 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
Calendar Air Affected, Sorry for Publishers' Textbooks
کلینڈر ایئر متاثر، پبلشرز کی درسی کتب کی اشاعت سے معذرت
تعلیمی ماہرین کے مطابق یکساں قومی نصاب کے چکر میں کلینڈر ائر کا ستیاناس ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق ملک کے تمام بڑے پبلشرز نے تاحال نصابی کتب کو حتمی شکل نہ دیئے جانے پر درسی کتب کی اشاعت سے معذرت کرلی ہےجس کے باعث معاملات کو چھپانے کیلئے کورونا کی آڑ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم پنجاب نے کیلنڈر ائر کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہےجس کے تحت رواں تعلیمی کیلنڈر ائرتقریبا16ماہ کا ہوگا اور آئندہ سال کا تعلیمی کیلنڈر صرف آٹھ ماہ پر مشتمل ہوگا جس میں بمشکل6ماہ کا تعلیمی دورانیہ ہوگا۔یکساں نصاب اورنئے داخلوں کے حوالے سے اساتذہ تنظیموں،نجی سکولوں اور ماہرین نے صورتحال پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
یکساں قومی نصاب کے نام پر پہلی سے تیسری تک چار کتابیں کردی گئی ہیں جن کو بعد میں پانچویں تک بڑھانے کا کہا گیا ہے۔چار مضامین میں انگلش،اردو،جنرل نالج اور ریاضی ہوں گے۔اس حوالے سے بھی سارا نزلہ پنجاب کی حد تک ہے اور باقی تین صوبوں نے اپنی اپنی زبانوں کو ہی ترجیح قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کورونا کے باعث پیدا صورتحال سے عہدابراء ہونے کیلئے نصاب میں کمی کی گئی تھی تاکہ تعلیمی اداروں کی بندش سے بچوں بالخصوص سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کا ہونے والا نقصان پوراکیا جاسکے لیکن یکساں نصاب کے باعث تعلیمی نظام کو کورونا سے بھی زیادہ نقصان پہنچ گیا ہے۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے تحت صوبہ بھر میں آئندہ تعلیمی سیشن یکم اگست سے شروع ہوکر مارچ2022سے ہوگاجو کل آٹھ ماہ ہیں جس میں امتحانات،موسم سرما کی چھٹیاں وغیرہ نکالیں تو پڑھائی کیلئے چھ ماہ ہی بچیں گےجس میں کورس مکمل کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس وقت صورتحال یہ ہے کہ محکمہ تعلیم سیشن کو یکم اگست تک لے گیا ہے جبکہ نجی تعلیمی اداروں کی اکثریت نے سالانہ امتحانات بھی لے لئے ہیں جبکہ سرکاری سکولوں میں ابھی مزید دو سے تین ماہ لگیں گے۔جس کے بعد بچے پروموٹ ہوں گے۔نجی تعلیمی اداروں کو اس وقت جو چیلنج درپیش ہے وہ نصاب کا ہے۔ابھی تک یکساں تعلیمی نصاب کو حتمی شکل ہی نہیں دی جاسکی۔کب کتابیں شائع ہوں گی کب بچوں تک پہنچیں گی۔اس کا کسی کے پاس جواب نہیں ہے۔
پبلشرز کے بائیکاٹ کے باعث اس صنعت سے جڑے20لاکھ خاندانوں کے مشکلات کا شکار ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ماہرین کے مطابق بچہ چھ سے بارہ سال کی عمر میں اپنے علم کا اسی فیصدحصہ حاصل کرتا ہےجبکہ ہماری یہ بدقسمتی ہے ہم اس کو علم دینے کا روڈ میپ ہی فائنل نہیں کرپارہے ہیں۔موجودہ صورتحال کو دیکھ کر ماہرین تعلیم پیشین گوئی کررہےہیں کہ آئندہ تعلیمی سیشن تک بھی نصاب مارکیٹ میں آنا ممکن نہیں ہے۔