Author Topic: بتیس (32) سال بعد پاکستان رینجرز نے کراچی یونیورسٹی کا ہاسٹل خالی کردیا  (Read 394 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
After 32 years, Pakistan Rangers vacated the hostel of Karachi University

بتیس(32) سال بعد پاکستان رینجرز نے کراچی یونیورسٹی کا ہاسٹل خالی کردیا
پاکستان رینجرز نے تقریباً 3 دہائیوں بعد جامعہ کراچی کے بوائز ہاسٹل کا ایک بڑا بلاک خالی کردیا ہے اور اسے جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔
بوائز ہاسٹل کا یہ بلاک جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ کی سفارش پر خالی کیا گیا ہے جہاں اب شعبہ امتحانات، شعبہ انرولمنٹ و رجسٹریشن اور اس سے متعلق دیگر سیکشنز اور اس کا ریکارڈ منتقل کیا جارہا ہے۔
یہ بات جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے رینجرز کی جانب سے خالی کیے گئے بوائز ہاسٹل کے دورے کے موقع پر بتائی۔ اس موقع پر لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ اور جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ظفر حسین بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ ماہ قبل رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سے ایک تقریب کے دوران اس معاملے پر بات کی تھی کہ جامعہ کراچی کے قیام کو اب 70 برس سے زائد گزر چکے ہیں
 اور یونیورسٹی کے پاس موجودہ عمارتوں میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ 70 سال سے موجود انرولمنٹ، رجسٹریشن اور امتحانی ریکارڈ کو مناسب انداز میں رکھا جائے جس سے لاکھوں طلبہ کا دستی ریکارڈ (فائلز) محفوظ رہ سکیں، اس بات سے سیکٹر کمانڈر نے بھی اتفاق کیا تھا اور جامعہ کراچی کی سفارش پر بوائز ہاسٹل کا ایک بڑا بلاک خالی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی نے اس بلاک کو انتظامی قبضے میں لینے کے بعد اس میں تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش کا کام تقریباً مکمل کرالیا ہے اور یہاں تقریبا 50 برس یا اس سے بھی زائد پرانی قیمتی لکڑی کی جالیاں (جعفری) کو محفوظ کرکے راہداریوں میں اس کی دوبارہ تنصیب کی جارہی ہے جس کے بعد اصل شکل میں بحالی کے لیے اس پر رنگ کے بجائے پالش کا کام کرایا جائے گا جبکہ انرولمنٹ، رجسٹریشن  اور امتحانی ریکارڈ کو محفوظ کرنے کے لیے ہاسٹل کی عمارت کے ساتھ ایک بڑا حال بھی تعمیر کیا گیا ہے جبکہ ہاسٹل کے کمروں میں دفاتر بنائے جارہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بوائز ہاسٹل آئی بی اے کی عمارت کے بالکل سامنے قائم ہے لہذا آئی بی اے کی سڑک سے ہاسٹل تک طلبہ اور دیگر وزیٹرز کے لیے ایک کشادہ اور پکی راہداری بھی بنائی جائے گی۔
جامعہ کراچی میں رینجرز گزشتہ 32 سال سے زائد عرصے سے اس وقت سے موجود ہے جب 9 جولائی 1989 میں دو طلبہ تنظیموں کے مابین جھگڑے کے دوران کم از کم تین طلبہ مارے گئے تھے جس کے بعد جامعہ کراچی دو ہفتوں کے لیے بند کردی گئی تھی جبکہ اس وقت کی سندھ حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کی خدمات لے لی تھیں۔