Author Topic: مولانا فضل الرحمن کے دوست مولانا عادل خان کو کراچی میں قتل  (Read 851 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
Maulana Fazlur Rehman's friend Adil Khan was killed in Karachi
Administrator Jamia Farooqia Karachi Maulana Adil Khan was assassinated

The administrator of a religious school was shot dead in Karachi’s Shah Faisal Colony on Saturday.
Maulana Adil Khan of Jamia Farooqia was killed when unidentified motorcyclists fired shots at his car. He was taken to Liaquat National Hospital where he succumbed to his bullet wounds. A spokesperson for the hospital confirmed the death. Maulana Adil Khan’s drive was also killed in the shooting incident.

Sindh Chief Minister Syed Murad Ali Shah took notice of the incident and directed the Sindh Police Inspector General (IG) to arrest the assailants. He said he wanted the police to arrest the culprits at the earliest. He said that some miscreants were trying to sabotage Karachi’s peace. 
مولانا فضل الرحمن کے دوست مولانا عادل خان کو کراچی میں قتل
افسوس ناک خبر:
کراچی میں جامعہ فاروقیہ کراچی(دیوبندی مکتبہ فکر کا اسلامی سکول) کے پرنسپل مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کےڈائیوار کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا
مولانا عادل وفاق المدارس کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان مرحوم کے صاحبزادے  تھے
پولیس کے مطابق مولانا ویگو ڈالا گاڑی میں شاہ فیصل کالونی نمبر 2  کراچی میں موجود تھے
 کہ ان کی گاڑی پر مبینہ طور پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی۔
---------
روزنامہ جنگ آن لائن ایڈیشن کے مطابق
شاہ فیصل کالونی میں فائرنگ، معروف عالم دین مولانا عادل ساتھی سمیت شہید
افضل ندیم ڈوگر :10 اکتوبر ، 2020

وفاق المدارس کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان کے صاحبزادے مولانا ڈاکٹر عادل خان مہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی و رکن مجلس عاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان اور ان کے ساتھی شاہ فیصل کالونی میں قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق مولانا ویگو گاڑی میں شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں موجود تھے کہ ان کی گاڑی پر مبینہ طور پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق انہیں فوری طور پر اسپتال روانہ کیا گیا۔
لیاقت نیشنل اسپتال ذرائع کے مطابق مولانا عادل خان اسپتال لائے جانے کے دوران انتقال کر چکے تھے۔  اسپتال ترجمان کے مطابق مولانا عادل کو دو گولیاں لگیں۔
کراچی کے سرکاری اسپتال جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق مقصود نامی شخص کی میت جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچائی گئی۔
مقصود مولانا عادل کے ڈرائیور تھے جب کہ پولیس حکام کے مطابق ویگو گاڑی میں موجود ان کے ایک ساتھی عمیر محفوظ رہے۔
شاہ فیصل کالونی کے ڈی ایس پی سید علی رضا کے مطابق وہ علاقے میں سانحہ کربلا کے چہلم کے سلسلے میں ایک جلوس کی انتظام ڈیوٹی پر موجود تھے کہ فائرنگ کی اطلاع ملی۔

علی رضا کے مطابق موقع پر پہنچے تو پتہ چلا کہ شمع شاپنگ سینٹر کے باہر کھڑی گاڑی پر فائرنگ کی گئی زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر اسپتال روانہ کیا گیا۔
واقعہ کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے واردات کی جانچ  پڑتال کی جارہی ہے۔
آئی جی سندھ مشتاق مہر نے وزیراعلیٰ سندھ کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے آئی جی سندھ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ شمع شاپنگ سینٹر شاہ فیصل کے پاس مولانا عادل اپنی ویگو کے ساتھ رُکے تھے۔ اُن کا ایک ساتھی کچھ خریدنے کیلئے سینٹر کے اندر گیا تو اس دوران 2 موٹر سائیکل سوار وں نے مولانا صاحب پر فائرنگ کی۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق 5 گولیاں چلائی گئیں۔ فائرنگ میں مولانا عادل خان اور اُن کا ڈرائیور مقصود جاں بحق ہوگئے۔ مولانا کے ساتھی عمیر کو کوئی نقصان نہیں ہوا اوروہ اسپتال میں ہیں

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

کراچی: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل قاتلانہ حملے میں جاں بحق
کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم افراد نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عادل خان وفاق المدارس کے سابق سربراہ مولانا سلیم خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔
حکام کے مطابق جامعہ فاروقیہ کے مہتمم ڈاکٹر عادل خان شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر پر مٹھائیاں خریدنے کے لیے رکے تو مسلح افراد ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔
لیاقت نیشنل ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر انجم رضوی نے تصدیق کہ حملے کے بعد مولانا ڈاکٹر عادل خان کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔
دوسری جانب جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کے ڈرائیور مقصود احمد ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔
فائرنگ سے مولانا ڈاکٹر عادل خان کے معاون عمیر بھی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جو دکان سے مٹھائی خریدنے کے لیے گاڑی سے اتر کر گئے تھے۔
خیال رہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان نے دینی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور کچھ سال قبل اپنے والد مولانا سلیم اللہ خان کی وفات کے بعد کراچی واپس آنے سے قبل ملائیشیا میں بھی پڑھایا تھا۔
مرحوم بھارت میں دارالعلوم دیوبند کے طالب علم بھی رہے تھے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات میں دو ممکنہ وجوہات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک فرقہ وارانہ پہلو موجود ہے جبکہ دوسرا یہ کہ کوئی تیسرا فریق فرقہ وارانہ تنازع پیدا کرنا چاہتا ہے۔
عمر شاہد نے کہا کہ حال ہی میں کچھ واقعات رونما ہوئے تھے جن سے فرقہ واریت کے خدشات پیدا ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عادل خان دیوبند مکتبہ فکر کی ممتاز شخصیت تھے جو مفتی تقی عثمانی کے قریبی ساتھی بھی رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ دارالعلوم کورنگی سے آرہے تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
وزیر اعلیٰ کا نوٹس
ادھر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر شہر میں امن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے ایس ایس پی کورنگی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی سے تفصیلات طلب کرلیں۔
عمران اسمٰعیل نے قاتلانہ حملے میں ڈاکٹر عادل خان کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے پولیس کو واقعے میں ملوث مجرمان کی گرفتاری کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔
ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی