PakStudy :Yours Study Matters

Education News / Students Organisation => Current Affair => NEW Topics => Topic started by: sb on April 19, 2009, 11:25:54 AM

Title: ماہنامہ ساتھی کراچی کی رائٹرز ایوارڈ تقریب, کتاب کا شوق ختم ہونا ادبی زوال کی
Post by: sb on April 19, 2009, 11:25:54 AM
ماہنامہ ساتھی  کراچی کی رائٹرز ایوارڈ تقریب کا انعقاد  کتاب کا شوق ختم ہونا ادبی زوال کی نشانی
کراچی : بچوں کا پسندیدہ رسالہ ماہنامہ ساتھی کراچی نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال بھی بچوں کے لکھاریوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ساتھی رائٹرز ایوارڈ 2009ءکا انعقاد کیا جس کی تقریب گزشتہ روز فاران کلب انٹرنیشنل گلشن اقبال میں ہوئی ‘ تقریب میں قلمکاروں‘ ادیبوں اور شعراءکرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
 تقریب کے مہمان خصوصی اسپیکر سندھ اسمبلی نثار احمد کھوڑو تھے جبکہ معروف ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا‘ معروف ناول نگار اشتیاق احمد اور ڈائریکٹر دعوة اکیڈمی اسلام آباد ڈاکٹر افتخار کھوکھر نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر آئی ایس سی ایچ سید عبدالرشید‘ نگراں بزم ساتھی سمیع اللہ حسینی‘ بزم ساتھی کراچی کے صدر عبید احمد خان اور مدیر رسالہ ساتھی نجیب احمد حنفی بھی موجود تھے۔ اس تقریب کی خاص بات پروگرام میں ہونے والا بچوں کے لیے ”کل پاکستان مشاعرہ“ تھا جس میں پاکستان اور بیرون ممالک سے آئے ہوئے معروف شعراءکرام نے بچوں کے لیے اپنی دلچسپ نظمیں پیش کیں۔
 شعراءکرام میں امجد اسلام امجد‘ پروفیسر عنایت علی خان‘ اعجاز رحمانی‘ احمد حاطب صدیقی‘ منظر ایوبی‘ شام درانی‘ تنویر پھول‘ پروفسیر عباس العزم اور دیگر شعراءکی بہترین نظموں سے حاضرین بے حد محظوظ ہوئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امجد اسلام امجد نے کہا کہ ادیبوں نے قلم و قرطاس سے رشتہ قائم کر رکھا ہے جبکہ بچوں میں کتاب کا شوق ختم ہونا ادبی زوال کی نشانی ہے۔ ہمیں معاشرے کے مستقبل کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ادیبوں نے بچوں کی ذہن سازی کا حق ادا نہیں کیا جبکہ ساتھی نے نوجوان ادیبوں کو پلیٹ فارم مہیا کیا اور ان کی تربیت کا سامان کیا۔ پروفیسر عنایت علی خان نے کہا کہ ساتھی اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس کے پیچھے کوئی صنعتی ادارہ نہیں ہے اس کے باوجود 30 برس سے اس کا باقاعدگی سے شائع ہونا قابل تحسین ہے۔
 ساتھی رسالہ خیروشر کے معرکہ میں قلمی جہاد کا کام انجام دے رہا ہے اور رسالے کی انتھک محنت سے بچوں میں نظریاتی تبدیلی آرہی ہے۔ اشتیاق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچوں کے ادب میں ہونے والی کاوشوں سے مایوس نہیں ہوا۔ ہمارے ملک میں رسالوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی اور لاکھوں طلبہ اب بھی بچوں کے رسالوں سے دور ہیں‘ اس حوالے سے تمام اداروں کو کوشش کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر افتخار کھوکھر نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساتھی رسالہ گزشتہ 3 سال سے نونہالوں کی ذہنی و اخلاقی تربیت میں مصروف عمل ہے اور بچوں کو سیدھی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
 اس موقع پر مدیر ساتھی نجیب احمد حنفی نے رسالے کے قلمکاروں کی خدمات کو سراہا۔ آخر میں قلمکاروں میں ایوارڈ تقسیم کیے گئے جن میں سینئر قلمکار مظہر یوسف زئی‘ ڈاکٹر صفیہ سلطانہ صدیقی‘ منیر احمد راشد‘ عبدالقادر‘ پروفیسر عباس العزم‘ وقار محسن‘ میر شاہد حسین اور سیما صدیقی شامل ہیں۔ مہمانان میں اعزازی شیلڈ پیش کی گئیں۔
 تقریب میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سابق مدیر ساتھی کاشف شفیع نے انجام دیے۔ پروگرام کو براہِ راست ویب سائٹ www.bazmesathi.org پر دکھایا گیا جس سے ہزاروں لوگ مستفید ہوئے۔
      شکریہ جنگ