Author Topic: آن لائن تعلیم وقت کی ضرورت،عادت ڈالنی ہوگی،فیسیں کم کی جائیں  (Read 318 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

آن لائن تعلیم وقت کی ضرورت،عادت ڈالنی ہوگی،فیسیں کم کی جائیں
کراچی:: مصطفی حبیب صدیقی ،ایڈیٹر دنیا فورم رپورٹ: اعجازالحسن ۔عکاسی ، سید عمران علی لے آئوٹ :سید ندیم الحسن
شرکاء : ڈاکٹر ریاض ا حمد، چیئرمین شعبہ اپلائیڈ کیمسٹری جامعہ کراچی۔ڈاکٹر کمال حیدر، چیئرمین شعبہ تعلیم جامعہ اردو (عبدالحق کیمپس)۔ا نتصار احمد غوری ،وائس چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اونرز ایسوسی ایشن۔ ڈاکٹر طارق رحمن ،ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز انسپائریشن ماڈل اسکول اور پسٹن کالج۔شاکر اللہ، انچارج شعبہ آئی ٹی عثمان پبلک اسکول ۔عظیم صدیقی ،ڈائریکٹر ایجوکیٹر ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ ۔پروفیسر ڈاکٹر حمیدہ ،شعبہ تعلیم جناح یونیورسٹی برائے خواتین ، سابق پروفیسر اعجاز حسین ۔ لبنیٰ مسعود ، سربراہ دارالسلام امریکن ڈپلومہ اسکول اور ایل ایم ایس سپروائز(سعودی عرب ریاض سے آن لائن )۔
/size]
حوالہ: جنگ نیوز لاہور مورخہ 04 جولائی 2020ء

آن لائن تعلیم دنیا بھر میں مسترد ہوچکی ،ڈاکٹر ریاض
آن لائن تعلیم سے اسکولوں کا خرچہ کم نہیں ہوتا، طارق رحمٰن،تعلیمی ادارے ایس اوپیز کیساتھ کھولے جائیں:   انتصار احمد

خود کو وقت کیساتھ نہیں بدلا توآگے نہیں بڑھ سکتے ،لبنیٰ مسعود ،بہت سے نجی اسکول دیوالیہ ہونیوالے ہیں:   عظیم صدیقی

 ملین ایس ایم ایس فی منٹ کرنیوالے آن لائن نہیں پڑھ سکتے ؟ شاکر اللہ، گھروں میں ماحول بنانا پڑتا ہے :    ڈاکٹر حمیدہ
 موضوع:‘‘آن لائن تعلیم کتنی قابل عمل ؟ نصاب کیسے مکمل ہوگا ؟’’



دنیا فورم میں جامعات اور اسکولوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین تعلیم نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ تعلیم اور صحت پر بجٹ بڑھائے ،آن لائن تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہے تو پھر ایسی سہولتیں بھی دے جو ضروری ہیں،یعنی بجلی کی بلاتعطل فراہمی،طلبہ اور اساتذہ کو لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ مفت دیاجائے ،اساتذہ کی تنخواہیں کاٹنے کے بجائے انہیں سہولتیں دیں،ماہرین نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کے پاس تعلیم جاری رکھنے کیلئے کوئی واضح منصوبہ بندی نہیں،دنیا فورم میں یہ الزام بھی عائد کیاگیا کہ آن لائن تعلیم نجی اداروں کو فائدہ پہنچانے کا ذریعہ ہے ،عالمی بینک کی دخل اندازی ہے ،سوال بھی اٹھائے گئے کہ کیا آن لائن تعلیم سے پریکٹکل کرائے جاسکتے ہیں،ان تحفظات کے باوجود یہ تسلیم کیاگیا کہ تعلیم کا تسلسل جاری رکھنے کیلئے یہ ایک حل ہے تاہم بعض ماہرین کا خیال تھا کہ حکومت جب تجارتی مراکز اور سرکاری دفاتر ایس او پیز کے تحت کھول سکتی ہے تو پھر تعلیمی اداروں نے کیا قصور کیا ہے ۔بہر حال دنیا فورم نے ان لالھوں طلبہ کا مسئلہ اٹھایا ہے اور امید ہے کہ حکومت وقت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی بہتر حل نکالے گی۔آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔(مصطفی حبیب صدیقی،ایڈیٹر فورم )
/size][/right]
 حوالہ: جنگ نیوز کراچی مورخہ 04 جولائی 2020ء
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"