Author Topic: بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی کوئٹہ پر حملہ قابل مذمت ہے  (Read 629 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
balochistan institute of nephrology urology quetta attack is reprehensible, Young Doctors
بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی کوئٹہ پر حملہ قابل مذمت ہے
 ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کیخلاف قانونی کاروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے وائی ڈی اے کے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ ہفتے کو چند عناصر جن کا انسٹیٹیوٹ میں کوئی عمل دخل نہیں ،کی جانب سے انسٹیٹیوٹ پر حملہ آور ہوئے،
اسٹاف اور سیکیورٹی اہلکاروں کو زدوکوب اور مریضوں کو ہراساں کیا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور اپنے انسٹیٹیوٹس ،ڈاکٹرز کمیونٹی کا دفاع کرنےکیلئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کیا جائےگا ۔چیف ایگزیکٹو آفیسر بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی کے خلاف چلنے والی سازشیں پوری ڈاکٹر کمیونٹی کیخلاف چلنے والی منظم سازشوں کی ایک کڑی ہیں ۔
 جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائےگا روزانہ کی بنیادوں پر صوبے کے غریب عوام کو مستفید کرنے والے انسٹیٹیوٹس کو ان غنڈہ صفت عناصر کے ہاتھوں کسی بھی صورت تباہ ہونے نہیں دیا جائےگا، بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کمیونٹی کے خلاف عرصہ دراز سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پروپیگنڈے اور انہیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی پر حملہ آور ہونے والے عناصر کیخلاف درج ایف-آئی-آر پر فی الفور قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
 بصورت دیگر اپنے انسٹیٹیوٹس کے تحفظ اور ڈاکٹر کمیونٹی کی دفاع کیلئے کسی بھی سخت احتجاجی لاءعمل سے دریغ نہیں کیا جائےگا، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ملوث شرپسند عناصر کیخلاف فوری کاروائی عمل میں لائیں تاکہ صوبے کی غریب عوام کو روزانہ کی بنیادوں پر سہولیات بہم پہنچانے والے یہ انسٹیٹیوٹس اور ڈاکٹر کمیونٹی ان غنڈہ صفت عناصر کے شر سے محفوظ رہ سکیں،
بیان میں وزیر اعلی بلوچستان، صوبائی سیکریٹری صحت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملوث عناصر کیخلاف کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو آہندہ کے احتجاجی لاءعمل کی تمام تر ذمہ داری موجودہ صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔