Author Topic: گھریلو یا چھوٹی صنعتیں  (Read 9934 times)

Offline Haji Hasan

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 725
  • My Points +4/-1
  • Gender: Male
گھریلو یا چھوٹی صنعتیں
« on: December 04, 2007, 07:10:19 PM »
چھوٹی یا گھریلو صنعتوں سے مراد ایسی صنعتیں ہیں جنہیں كم سرمائے سے

كسی چھوٹی جگہ یا گھر كے اندر قائم كیا جاسكے ۔یوں تو چھوٹی صنعتوں كی

بے شمار اقسام ہیں لیكن آپ كو كوئی چھوٹی صنعت قائم كرتے وقت چند اہم

نكات كو ذہن میں ركھنا چاہیے۔تب ہی آپ اسے كامیابی كے ساتھ چلاسكتے ہیں ۔

١۔   كسی بھی كاروبار یا صنعت كا قیام اتنا مشكل نہیں ہوتا جتنا اس

كو قائم ركھنا ۔ایك سروے كے مطابق تین میں سے دو كاروبار ایسے ہوتے ہیں جو

پہلے دو سال كے اندر ختم ہوجاتے ہیں لہذا آپ نے جو بھی صنعت قائم كرنی ہے

پہلے اس كے متعلق پورا پورا علم حاصل كیجئے اور ان تمام كمزوریوںاور خامیوں

كا سدباب پہلے سے كرلیجئے جو آپ كی راہ میں كسی بھی وقت ركاوٹ بن

سكتی ہیں ۔

٢۔   ایسی صنعت كا قیام عمل میں لائے جس كی آئوٹ پٹ بہت قلیل

عرصے میں سامنے آجائے كیونكہ وہ صنعتیں جو اپنی ماركیٹ دیر سے بناتی

ہیںوہ ایسے لوگوں كے لیے فائدہ مند نہیں ہوسكتیں جو خود روزگاری كے لیے

چھوٹی صنعت كا قیام عمل میں لاتے ہیں ۔

٣۔   جو صنعت آپ قائم كرنے جارہے ہیں اس كے لیے آپ كے پاس جس قسم

كے علم كی ضرورت ہے وہ یہ ہے كہ آپ كو كسی صنعتی یونٹ كو جدید طریقے

سے منظم كرنے آنا چاہیے یعنی آپ كو ایسا ناظم ہونا چاہیئے جو كاروبارنظم كے

جدید ترین تقاضوں سے اچھی طرح واقف ہوں ۔یہاں یہ بات میں خاص طور پر

زور دے كر كہوں گا كہ كوئی كاروبار یا صنعت خواہ چھوٹی ہو یا بڑی ،بنیادی

طور پر دونوں كی نوعیت ایك ہی ہوتی ہے اور دونوں كا انتظام بھی باہم مماثل

ہوتا ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے كہ اگر كسی بڑی صنعت یا كاروبار كے لیے ایك

مخصوص طریق كار پر عمل پیرا ہونا پڑتا ہے تو پھر چھوٹی یا گھریلو صنعت كے

سلسلے میں اس مخصوص طریق كار كیوں نظر انداز كیا جائے۔ہمارے اكثر دوست

چھوٹے صنعتی یونٹوں كو چلانے میں اسی لیے ناكام ہوجاتے ہیں كہ وہ اس

بنیادی حقیقت كو نظر انداز كردیتے ہیں ۔عزیز ان كرم آپ خود سوچئے اگر آ پ

خود سوچئے اگر آپ كسی چیز كے بنیادی تقاضوں كو نظر انداز كریں گے تو پھر

اس كی كامیابی كی تقوع كیسے ركھ سكتے ہیں ۔بات آپ اس مثال سے بخوبی

سمجھ سكیں گے ۔گریجوایشن كی بنیاد پر بھی تعلیم دی جاتی ہے ۔اگر آپ

پرائمری كی تعلیم كو گھریلو صنعت اور گریجوایشن كی تعلیم كو بڑی صنعت

تعبیر كریں تو آپ پر واضح ہوجائے گا كہ پرائمری سكول اور ڈگری كالج كی

تعلیم میں بہت فرق ہونے كے باوجود دونوں كے بنیادی لوازم ایك ہی ہیں ۔مثلاً

گریجوایشن كی تعلیم كے لیے بھی ایك تعلیمی ادارے كی ضرورت ہے اور اسی

طرح پرائمری تعلیم كے لیے بھی تعلیمی ادارہ دركار ہے۔خواہ دونوںتعلیمی

اداروں كی ظاہری شكل و شباہت میں كتنا ہی فرق كیوں نہ ہو۔دونوں كی

بنیادی حیثیت ایك ہی ہے ،۔اسی طرح ڈگری كالج میں پڑھنے والے طلبائ كو

بھی اساتذہ اور كتابوں كی ضرورت پڑتی ہے ۔پرائمری سكولوں میںبھی اساتذہ

اور كتب كی وہی ضرورت ہوتی ہے ۔اس مثال سے آپ بخوبی انداز لگاسكتے ہیں

كہ صنعتی یونٹ خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے ہوں ان كی بنیادی نوعیت ایك ہی

ہوتی ہے ۔لہذا ان كا انتظام و انصرام كرتے وقت بھی یہ بات ذہن میں ركھنی

چاہییں كہ چھوٹے صنعتی یونٹوں كے انتظام میں تھوڑی بہت مماثلت وہی ہونی

چاہیے جو بڑے صنعتی یونٹوں كے انتظام كی ہے ۔لہذا آپ اگر ایك منافع بخش

گھریلو یا چھوٹی صنعت قائم كرنے كے خواہش مند ہیں تو آپ كو بزنس مینجمنٹ

پر اچھی لكھی ہوئی دو ایك كتب كا مطالعہ ضرور كرنا چاہیے اس سے آپ كو

كاروباری نظم كے بارے میں ایسی معلومات حاصل ہوجائیں گی جو پہلے آپ كے

علم میں نہیں تھیںض اور جب آپ كے پاس یہ معلومات موجود ہوں گی تو

كوئی وجہ نہیں كہ آپ ان میں كچھ كمی بیشی كرے ان كے مطابق اپنے

صنعتی یونٹ كو منظم كرنے كی وكشش نہ كریں ۔لیكن كاروباری انتظامات كے

بارے میں آپ كے تصورات صرف ذاتی سوچ یا دوسروں كو دیكھنے تك محدود ہیں

تو پھر آپ اپنے صنعتی یونٹ كو جدید خطوط پر كس استوار كرسكتے ہیں ۔

٤۔   گھریلو یا چھوٹی صنعتوں كی دو بنیادی اقسام ییں ۔اول وہ صنعتیں

جن میں خصوصی مكینكی مہارت كی ضرورت نہیں پڑتی یا ایسی مكینكی

مہارت كی ضرورت جو ہر پڑھا لكھا انسان آسانی كے ساتھ سمجھ لیتا ہے اگر

آپ كوئی ایسی چھوٹی صنعت قائم كرنے كے خواہش مند ہیں جس میں

مخصوص مكینكی مہارت كی ضرورت ہوتی ہے تو آپ كے لیے ضروری ہے كہ آپ یا

تو خود مطلوبہ مكینكی مہارت ركھتے ہوں یا آپ كا كوئی شریك كار ایسی

مكینكی مہارت كا حامل ہو یا آپ كے پاس كوئی ایسا قابل بھروسہ وركر ہونا

چاہیے جو یہ مكینكی مہارت ركھتا ہو ۔اگر آپ خود مطلوبہ مكینكی مہارت نہیں

ركھتے تو پھر آپ كو مجوزہ صنعتی یونٹ قائم كرنے سے پہلے یا قائم كرنے كے

ساتھ متعلقہ مكینكی مہارت كے سلسلہ میں كوشش كركے اپنے اندر اتنی

استعداد فوری طور پر پیدا كرلیں كہ اس مہارت كے بارے آپ كو معلومات حاصل

ہوجائیں ۔آپ عملاً یہ كام نہ بھی كرسكیں تو اس سے یہ فائدہ ہوگا ایك تو آپ

كی مكینكی مہارت كے سلسلے میں آپ كا كوئی شریك كار یا وركر آپ كو

دھوكا نہیں دے سكے گا ۔دوسرے آپ كے اندر اتنا اعتماد ضرور پیدا ہوجائے گا كہ

كسی گاہك یا كسی متعلقہ آدمی سے آپ كو اس سلسلے میں بات چیت

كرنی پڑے تو آپ آسانی كے ساتھ فرض ادا كریں گے۔

اگر آپ كوئی ایسا چھوٹ صنعتی یا پیداواری یونٹ قائم كرنے كے خواہش مند

ہیں جس كے لئے خصوصی مكینكی مہارت كی ضرورت نہیں پڑتی تو پھر آپ

بھی چیز كے لیے یہ ضروری ہے كہ اس یونٹ كو قائم كرنے سے پہلے اس كے بارے

میں مكمل تفصیلات جمع كریں ۔یہ تفصیلات آپ كو ایسے ہی صنعتی یونٹوں كے

مالكان سے مل سكتی ہے ۔یاد ركھیے كہ كوئی بھی شخص آسانی كے ساتھ آپ

كو كاروباری تفصیلات مہیا نہیں كرے گا اس كے لیے آپ كو كسی مخلص شخص

یا مختلف اشخاص جو متعلقہ گھریلو صنعتوں سے وابستہ ہوں ان سے تھوڑی

تھوڑی معلومات جمع كرنا ہوں گی ۔اس سلسلے میں آپ مختلف كتب سے

استفادہ كرسكتے ہیں جو چھوٹا صنعتی یونٹ آپ قائم كرنا چاہ رہے ہیں اسے

قائم كرنے سے قبل آپ كے پاس درج ذیل امور كے بارے میں تسلی بخش معلومات

ہونی چاہییں ۔

اس صنعتی یونٹ كے لیے كم از كم كتنا سرمایہ دركار ہوگا كتنا سرمایہ یونٹ

قائم كرنے پر صرف ہوگا اور كتنا سرمایہ كاروبار چلانے كے لیے ضروری ہوگا یعنی

آپ كو دو قسم كی سرمایہ كاری كرنی ہوگی ۔اول ٹھوس سرمایہ كاری ،دوم

چالو سرمایہ كاری ٹھوس سرمایہ كاری سے مراد وہ سرمایہ كاری ہے جو آپ

ایسی مشینوں ،آلات اور سامان كی خریداری پر صرف كرتے ہیں جو صنعتی

یونٹ كے قیام كے لیے ضروری ہے ۔چالو سرمایہ سے مراد وہ سرمایہ ہے جس سے

آپ خام مال خرید سكیں ۔مزدوری ،كرایہ اور بجلئ كے بل وغیرہ ادا كرسكیں

۔چالو سرمایہ ایسا سرمایہ ہے جو مسلسل گردش میں رہتا ہے یعنی آپ خام

مال خرید كر اس سے اشیائ تیار كرتے ہیں اور ان اشیائ جو بازار میں فروخت

كرتے ہیں اس سے ایك تو سرمایہ بھی واپس آھاتا ہے جو آپ نے چالو سرمایہ

كی حیثیت سے لگایا تھا ۔دوسرے كچھ مزید سرمایہ بھی آپ كو مل جائے گا ۔یہ

سرمایہ خام مال اور تیار اشیائ كی قیمتوں كے فرق كے برابر ہوگا ۔اس فالتو

سرمائے سے آپ وہ تمام اخراجات الگ كرلیں گے جو اشیائ كی تیاری كے

سلسلے میں ہوئے ۔ان اخراجات كو الگ كرنے كے بعد آپ كے پاس جو رقم باقی

بچے گی وہ آپ كا منافع ہوگا لیكن یہ خالص منافع نہیں ہوگا ۔بلكہ جو مشینری

وغیرہ اشیائ كی تیاری میں استعمال ہوئی ہے اس میںبھی كسی حد تك

شكست و ریخت ضرور ہوئی ہوگی۔ان اخراجات كا اندازہ آپ اس طرح لگاسكتے

ہیں ۔فرض كریں آپ نے ایك مشین پچاس ہزار میں خریدی ہے ۔آپ كا یا كسی

ماہر مشین بنانے والوںكا یہ انداز ہ ہے كہ یہ مشین دس سال تك چلے گی ۔آپ

اس حساب سے اگر پانچ ہزار روپیہ سالانہ الگ كرتے جائیں گے تو پچاس ہزار كی

رقم اس وقت آپ كے پاس موجود ہیں ۔جب آپ كی مذكورہ مشین كام كرنے كی

قابل نہیں رہے گی ۔اگر مذكورہ مشین كی قیمت میں ہانچ فیصد سالانہ اضافہ

ہو تو پچاس ہزار كی مشین دس سال كے بعد آپ كو ایك لاكھ میں ملے گی

لیكن آپ فرسودگی الائونس مشین كی اصل قیمت كے برابر ہی ركھیں گے

كیونكہ ہوسكتا ہے كہ دس سال بعد آپ كی مشین ناكارہ نہ ہو اور چالو حالت

اور اچھی كنڈیشن میں ہو تو ممكن ہے كہ دس سال بعد آپ كی مشین

قیمتوں میں اضافے كی وجہ سے اسی قیمت پر فروخت ہوجائے ۔اس طرح آپ

اپنے فرسودگی الائونس اور مشین كی موجودہ قیمت فروخت كو ملا كر نئی

مشین خرید سكتے ہیں ۔اس بحث سے یہ نتیجہ نكالا جاسكتا ہے كہ مشینوں

كی شكست و ریخت كے لیے جورقم مختص كی جائے وہ مشین كی اصل قیمت

كے برابر ہونی چاہیے

آپ كو یہ معلوم ہونا چاہیے كہ جو صنعتی یونٹ آپ قائم كررہے ہیں اس كے لیے

مشینیں اور آلات كہاں سے مل سكتے ہیں اور كیا ان كی مرمت كا انتظام بھی

كہیں قریب ترین موجود ہے كہ نہیں اور اس صنعتی یونٹ پر جو خام مال

استعمال ہوتا ہے كیا وہ آپ كو مقامی طور پر دستیاب ہوسكتا ہے یا نہیں ۔اگر

خام مال مقامی طور پر دستیاب ہے تو كیا خام مال كریڈٹ كی بنیاد پر مل سكتا

ہے كہ نہیں ۔آپ كو یہ بھی معلوما ہونا چاہیے كہ خام مال میں فروخت كاروں كے

پاس كس قسم كا اور اچھی كوالٹی كا خام مال مل سكتا ہے آپ كو ان مقامی

فروخت كاروں سے اچھی طرح واقف ہونا چاہیے۔جو گھٹیا اور ناقص مال فروخت

كرتے ہیں كیونكہ آپ جو اشیائ تیار كریں گے ان كی كوالٹی كا انحصار كافی حد

تك اس خام مال پر ہے جو آپ ان اشیائ كی تیاری میں استعمال كرتے ہیں ۔اگر

آپ گھٹیا خام مال سے اشیائ تیار كریں گے تو اس آپ كو اپنے مال كی فروخت

میں مشكل پیش آئے گی ۔

آپ كو اپنے صنعتی یونٹ كے كام كرنے كے طریق كار سے پوری طرح باخبر رہنا

چاہیے كیونكہ جب تك آپ پورے پراسیس سے اچھی طرح واقف نہیں ہوں تو آپ

اس انتظام بھی اچھے طریقے نہیں چلاسكیںگے اور اگر آپ كو صنعتی یونٹ

نظام الاوقات اور نظم و ضبط سے كام نہیں كرے گا تو اس سے اس كی

كاركردگی متاثر ہوگی جس كی وجہ سے آپ لوگوں كومالی نقصان بھی اٹھانا

پڑے گا ۔

صنعتی یونٹ قائم كرنا ،خام مال خریدنا اور اشیائ كی خریداری ،یہ ایسے

مراحل ہیں جو آسانی سے طے كیے جاسكتے ہیں ۔اصل مسئلہ اشیائ كی

فروخت كا ہے بلكہ مناسب منافع پر فروخت ہے ۔فروخت كاری اور ماركیٹنگ میں

موجود دور میں ایك باقاعدہ سائنس كی حیثیت اختیار كرچكی ہے ۔آپ كو چاہیے

كہ اول تو سیلز اور ماركیٹنگ كے بارے میں كوئی چھوٹا موٹا باقاعدہ كورس

كرلیجئے ۔اگر یہ ممكن نہ ہو تو سیلز اور ماركیٹنگ كے پیشے سے وابستہ كسی

فرد كے ساتھ كچھ وقت گزار كر اس كا عملی تجربہ حاصل كریں اگر یہ بھی

ممكن نہ ہوتو پھر سیلز اور ماركیٹنگ كے بارے میں مختلف كتب كا پوری محنت

سے مطالعہ كریں ۔اس طرح آپ كو یہ اندازہ ہوسكے گا كہ آپ اپنی اشیائ كو

ماركیٹ میں كسی طرح فروخت كرسكتے ہیں ۔اب بنیادی باتوں كے بعد ان

چھوٹی صنعتوں یا گھریلو صنعتوں كی نشاندہی كی جاتی ہے جنہیں آپ منافع

بخش طریقے سے چلاسكتے ہیں ۔