آئندہ سال سلیبس نہ مختصر ہوگا اور نہ ہی اضافی نمبرز دیے جائیں گے، تمام بورڈز کا اتفاق
سندھ سمیت ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز نے آئندہ سال ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں 5 فیصد اضافہ مارکس دینے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اتفاق کیا ہے
کہ تعلیمی سال 2022ء کے امتحانات میں نہ تو طلبہ کو اضافی مارکس دیے جائیں گے
اور نہ ہی تدریس و امتحانات کے لیے سلیبس کو مختصر کیا جائے گا بلکہ پورے سلیبس سے میٹرک اور انٹر کے امتحانات لیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ ’انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز‘ ( آئی بی سی سی ) کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ امتحانات بھی وقت پر لیے جائیں گے
تاہم اگر میٹرک اور انٹر کی سطح پر اسکولوں اور کالجوں میں سلیبس مکمل کرنے میں مزید وقت درکار ہوا تو امتحانات آگے بڑھائے جاسکتے ہیں تاہم کسی بھی صورت سلیبس کو مختصر نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں پنجاب اور جموں کشمیر میں انٹر کی سطح پر طلبہ کے 100 فیصد نتائج یا 1100 میں سے 1100 مارکس لینے کے معاملے کا چرچہ رہا۔
سیکریٹری آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح نے ’ایکسپریس نیوز‘ کو بتایا کہ اجلاس میں مجموعی طور پر ’ایکزامینیشن ریفارم‘ کی بات کی گئی ہے
اور اس بات پر انتہائی سنجیدگی سے غور کیا گیا کہ پنجاب کے کچھ تعلیمی بورڈز اور آزاد جموں کشمیر بورڈ میں بعض طلبہ نے انٹر کی سطح پر کس طرح 1100 میں سے 1100 مارکس لے لیے۔
بتایا جا رہا ہے کہ جموں کشمیر بورڈ میں 3 طلبہ نے جبکہ پنجاب کے کچھ بورڈز کے 100 سے زائد طلبہ نے 1100 میں سے 1100 مارکس لیے ہیں
کیونکہ طلبہ کو اختیاری مضامین میں تقریبا 100 فیصد مارکس دے دیے گئے تھے یہی مارکس لازمی مضامین میں بھی reflect ہوگئے۔
ایک چیئرمین بورڈ نے ’ایکسپریس نیوز‘ کو بتایا کہ پنجاب میں کئی طلبہ کو 5 فیصد اضافہ مارکس نہیں دیے جاسکے
کیونکہ اگر 5 فیصد اضافی مارکس سے دیے جاتے تو ان طلبہ کے حاصل کردہ مارکس کل 1100 نمبروں سے بھی بڑھ جاتے۔
سیکریٹری آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح کا کہنا ہے کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ امتحانی اصلاحات نافذ کی جائیں اور ’ایس ایل او‘ اسٹوڈینٹ لرننگ آئوٹ کم کے تحت امتحانی پرچے بنائیں
اور چیک کیے جائیں تو اس طرح کی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اب نہ تو اضافی مارکس دیے جائیں گے اور نہ ہی سلیبس مختصر ہوگا۔