Author Topic: خود روزگاری كے لیے مالی وسائل  (Read 4283 times)

Offline Haji Hasan

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 725
  • My Points +4/-1
  • Gender: Male
خود روزگاری كے لیے مالی وسائل
« on: December 04, 2007, 07:05:54 PM »
ذاتی كاروبار كے لیے یا كسی بھی كاروبار كے لیے معاشیات كی زبان میں چار

بنیادی عناصر ہیں یعنی زمین ،محنت ،سرمایہ اور تنظیم ۔ان چار عناصر كے بغیر

كوئی بھی كاروبار وجود میں نہیںآسكتا ۔لیكن اگر حقیقت میں دیكھا جائے تو

بنیادی عناصر صرف دہ ہی ہیں یعنی تنظیم اور سرمایہ ۔كیونكہ سرمائے سے آپ

زمین اور محنت دونوں حاصل كرسكتے ہیں كہ آپ كے اندر كوئی كام كرنے كی

امنگ اور خواہش كس قدر مضبوط ہے ۔اگر آپ نے یہ مصمم ارادہ كرلیا كہ آپ نے

اپنے لیے ہر قیمت پر روزگاركے مواقع خود پیدا كرنے ہیں تو پھر دنیا كی كوئی

طاقت آپ كو ایسا كرنے سے نہیں روك سكتی ۔

ابتدائی سرمایہ

كسی بھی كاروبار كو شروع كرنے كے لیے لمبے چوڑے سرمائے كی ضرورت نہیں

ہوتی۔ابتدائ آپ بہت معمولی سرمائے سے كیجئے كیونكہ ایك تو تھوڑا سرمایہ

فراہم كرنا آپ كے لیے زیادہ مشكل نہیں ہوگا دوسرا یہ كہ آپ ابھی كاروبار ی

دنیا میں قدم ركھ رہے ہیں جہاں فوائد كے ساتھ نقصان كا خطرہ بھی بہرحال

موجود ہوتا ہے لہذا آپ كو ابھی كاروباری تجربہ بھی نہیں ہے اور آپ كاروباری

دائو پیچ سے بھی اچھی طرح واقف نہیں ۔لہذا ان تمام چیزوں كو مدنظر ركھتے

ہوئے آپ كو اپنے كاروبار كا آغاز كم از كم سرمائے سے كرنا چاہیے ۔كم از كم

سرمائے كا تعین بھی كاروبار كی نوعیت كے اعتبار سے كیا جاسكتا ہے اگر آپ

كوئی پیداواری یونٹ كا آغاز اپنے گھر سے كیجئے ۔البتہ اس سلسلے میں یہ بات

یاد ركھیں كہ گھر میں صرف وہی پیداواری یونٹ لگائے جاسكتے ہیںجن سے

كسی قسم كی آلودگی یا گندگی پھیلنے كا اندیشہ نہ ہو ۔گھر میں كام كرنے

سے آپ كو كرائے كی بچت ہوگی۔نیز گھر كے دیگر افراد مثلا ً خواتین خانہ وغیرہ

بھی آپ كا ہاتھ بٹاسكتی ہیں پھر یہ كہ آپ كام اتنے سرمائے سے شروع كریں

اور ایسا كام شروع كریں كہ جو چیز آپ تیار كریں اس كاریٹرن آپ كو فوری طور

پر ہوجائے اور آپ كو پیسہ بلاك نہ ہو ۔گھر میں كام كا آغاز كرنے سے حاملین

پیدائش سے تین حاملین پیدائش یعنی زمین ،محنت اور تنظیم كا مسیلہ حل

ہوجائے گا اب صرف ایك حامل پیدائش كا مسئلہ رہ جاتا ہے۔اس مسئلے كو آپ

كئی طریقوں سے حل كرسكتے ہیں ۔سرمائے كے حصول كے لیے سب سے پہلے آپ

كو اپنے وسائل كا اندازہ لگانا چاہیے كہ آپ كے پاس كتنا سرمایہ ہے یا آپ كے عزیز

و اقارب آپ كو كتنا سرمایہ فراہم كرسكتے ہیں ۔كام كا آغاز اسی بنیادی

سرمائے آپ فراہم كرسكتے ہیں وہ آپ كے مجوزہ كاروبار كے ہر لحاظ سے ناكافی

ہے تو پھر كوشش كیجئے كہ آپ كو كسی عزیز رشتہ دار سے یا دوست سے

كچھ رقم بطور قرض حسنہ مل جائے اگر ایسا ہوجائے تو آپ كو كاروبار كرنے میں

خاصی آسانی ہوجائے گی ۔

اگر آپ یہ سمجھتے ہیں كہ آپ اپنے وسائل سے تھوڑا سا سرمایہ حاصل

كرسكتے ہیں اور باقی كوئی ایسا ذریعہ نہیں جس سے آپ كو مالی وسائل

مہیا ہوسكیں ۔ایسی صورت میں آپ كو حكومت كی طرف سے شروع كی گئی

مالی معاونت كی سكیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔بعض لوگ قرض لے كر كاروبار

كرنے سے بہت گھبراتے ہیں ۔ایسے لوگوں كی خدمت میں گزارش ہے كہ كاروبار كا

تصور ہی یہ ہے كہ چار حاملین پیدائش جب ملتے ہیں تو اس سے پیداوار كا عمل

وجود میں آتا ہے ۔یہ چار حاملین پیدائش زمین ،محنت اور سرمایہ اور تنظیم ہیں

اور جو منافع حاصل ہوتا ہے وہ انہی چاروں حاملین پیدائش میں تقسیم ہوجاتا

ہے ۔زمین سے مراد وہ جگہ ،شیڈ ،مكان یا دكان ہے جہاں یہ پیداواری عمل

شروع كیا جائے ۔ظاہر ہے اس زمین یا جگہ كا كرایہ ادا كیا جائے گا اور یہ كرایہ

ہی اس حامل پیدائش كا نفع میں حصہ ہے ،اسی طرح جو مزدور یا محنت كش

كام كریں انہیں اس كا معاوضہ ادا كیا جائے گا ۔اور یہ معاوضہ ہی منافع میں ان

كا حصہ ہے جو سرمایہ مجوزہ كام پر لگایا جائے گا اس پر سود لگایا جائے گا اور

یہی منافع میں سرمائے كا حصہ ہے ۔جو شخص یا گروہ اس كاروبار كو منظم

كرے گا اسے یہ تمام ادائیگیاں كرنے كے جو رقم باقی بچے گی وہ ملے گی اور

نظم كا حصہ ہے چونكہ ناظم پیدائش كے عمل میں سب سے زیادہ خطرہ مول

لیتا ہے اس لئے منافع میں اس كا حصہ سب سے زیادہ ہوتا ہے ۔یہ معاشیات كا

اصول ہے كہ كاروبار یا پیداوار ی كاروبار ان چاروں حاملین پیدائش كے باہمی

اشتراك سے وجود میں آتا ہے ۔یہ درست ہے كہ كاروبار كی جگہ محنت ،سرمایہ

اور تنظیم چاروں عناصر آپ كے اپنے ہوں تو ان سب كا منافع بھی آپ كو ملے گا

لیكن اگر آپ چاروں عناصر مہیا نہیں كرسكتے تو اس كا مطلب یہ نہیں كہ آپ

كاروبار نہیں كرسكتے ۔كاروبار كے لیے آپ میں كاروبار ی سوجھ بوجھ اور كاروبار

كو منظم ركھنے كی صلاحیت ہونی چاہیے ۔باقی حاملین پیدائش آپ كرائے یا

معاوضے پر حاصل كرسكتے ہیں ۔بڑے بڑے مالیاتی ادارے اور بینك اس لیے قائم كیے

جاتے ہیں كہ وہ سرمایہ جمع كركے ایسے لوگوں كودیں جو انہیں منافع بخش

كاموں میں صرف كرسكیں ۔آج دنیا كی جتنی بڑی بڑی كاروباری تنظیمیں اور

كمپنیاں ہیں ان كا وجود ان كو قائم كرنے والے ذاتی سرمائے سے عمل میں نہیں

آتا ہے بلكہ یہ بڑے بڑے ادارے بینكوں سے سرمایہ حاصل كرتے ہیں اور جس پر

بینكوںكو سود ادا كرتے ہیں ،چونكہ ایك ناتجربہ كار نوجوان جس كی كوئی

كاروباری ساكھ یا كاروباری اثاثے نہیں ہیں ۔اسے تجارتی بنك سود پر سرمایہ

فراہم كرنے میں ہچكچاہٹ محسوس كرتے كرتے ہیں ۔پھر یہ كہ اگر مناسب

ضمانتیں فراہم كی جائیں اور بینك سود پر سرمایہ دینے كے لیے تیار ہوجائیں تو

ان تجارتی بنكوں كی شرح سود اتنی زیادہ ہوجاتی ہے ایك نوآموز شخص كے

لیے اس كی ادائیگی مشكل ہوجاتی ہے ۔

روزگار كی روز بروز بگڑتی ہوئی صورتحال نے حكومت كو یہ سوچنے پر مجبور كیا

ہے كہ ایسا طریق كار اپنایا جائے جس سے نوجوان اپنے لیے خود روزگار پیدا

كرسكیں ۔اس حقیقت كا احساس سب سے پہلے ٥٨٩١ ئ میں قائم ہونے والی

جمہوری حكومت نے كیا ۔اس نے ایك ایسا ادارہ قائم كیا جو نوجوانوں كو خود

روزگاری میں معقول مدد فراہم كرتا ہے ۔یہاں ہم اس ادارے كا تعارف اور اس كے

طریق كار كے متعلق معلومات فراہم كررہے ہیں ۔وہ نوجوان جن كا خیال یہ ہے كہ

سرمائے كی كمی كی وجہ سے وہ اپنے لیے ذاتی روزگار كے وسائل قائم نہیں

كرسكتے وہ اس ادارے سے بھرپور فائدہ اٹھاسكتے ہیں ۔