Author Topic: پی ایچ ڈی کی ڈگری روکنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے  (Read 1855 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
   پی ایچ ڈی کی ڈگری روکنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے
    
کراچی (25 اکتوبر) جامعہ کراچی کے شعبہ نباتیات کی پی ایچ ڈی اسکالر طالبہ مہوش حمید نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے مطالبہ کیا ہے کہ مجھے انصاف دلاتے ہوئے پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جائے اور ڈگری روکنے کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ وہ منگل کو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ مہوش حمید نے یونیورسٹی سپروائزر اور یونیورسٹی انتظامیہ پر مستقبل تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناجائز مقصد اور ضد کو پورا کرنے کیلئے انکا پی ایچ ڈی کا داخلہ منسوخ کر دیا گیا ہے
جبکہ انھوں نے اپنا تحقیقی مقالہ مکمل کرلیا تھا اور تین تحقیقی پرچے بھی عالمی جنرل میں شائع کرالئے تھے۔ نہوں نے کہا کہ وہ انصاف کے حصول کیلئے عدلیہ اور صوبائی محتسب تک گئیں مگر انصاف نہین ملا۔
انہوں نے کہا کہ میری شعبہ کی سپروائزر نے سازش کر کے میرے ڈاکٹریٹ کے عنوان اور تحقیق کو علمی سرقہ کرنے کی غرض سے نہ صرف میرا تعلیمی مستقبل تباہ کیا بلکہ میری ملازمت کی راہ میں بھی رکاوٹ بنیں۔ مہوش حمید نے کہا کہ جب میں نے ایک ریٹائرڈ پروفیسرز کو سپروائزر کے طور پر لیا تو نئی سپر وائزر پر بھی دباوٴ ڈالا گیا اور انہوں نے مجھے اپنی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کرانے سے انکار کر دیا مہوش نے کہا کہ وہ انصاف کیلئے گورنر ہاوٴس بھی گئیں مگر انہوں نے بھی معذرت کرلی ۔
شکریہ جنگ

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
گورنر کا طالبہ کو ڈاکٹریٹ کی سند نہ دینے کا نوٹس، جامعہ کراچی کے اعلیٰ حکام ریکارڈ سمیت طلب
 
کراچی ( اکتوبر27) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے جامعہ کراچی کی شعبہ نباتیات کی ریسرچ اسکالر مہوش حمید کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری نہ دینے اور داخلہ منسوخ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے عملے کو اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بدھ کو مہوش حمید نے گورنر ہاؤس کے سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن میجر (ر) آفتاب لودھی سے ملاقات کی۔ انہیں جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے ناروا سلوک اور ڈگری نہ دینے کے سلسلے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور ثبوت پیش کئے جس پر سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن آفتاب لودھی نے جمعرات 27 اکتوبر کو جامعہ کراچی کے حکام کو تمام ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔
 مہوش حمید نے ”جنگ“ کو بتایا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی مداخلت کے باعث اب مجھے انصاف کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ پانچ سال سے اپنے حقوق کے لئے جنگ کررہی تھیں لیکن جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے میرے ساتھ ناروا سلوک رکھا اور میرے مستقبل کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ دریں اثناء جامعہ کراچی نے تسلیم کیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار کے خط کی روشنی اور جامعہ کراچی کے مروجہ قوانین کے تحت مہوش حمید کے داخلے کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

جامعہ کراچی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جامعہ کراچی کی تصدیق کے بغیر مہوش حمید کو اردو یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی کرنے کے احکامات جاری کئے جب کہ ان کے ایگزامنرز کی رپورٹ جامعہ کراچی کو موصول نہیں ہوئی تھی، اس کے علاوہ ایک غیر ملکی ایگزامنر ڈاکٹر جان نے مہوش کا مقالہ مسترد کر دیا جبکہ ڈاکٹر نورما ہارون نے ان کے مقالے کو ڈاکٹریٹ کے بجائے ایم فل کے مساوی قرار دیا اس طرح ان کا مقالہ غیر معیاری قرار دے کر مسترد کر دیا گیا اور اس کی روشنی میں زبانی امتحان کی ضرورت نہیں تھی۔