Author Topic: طلبہ حقوق، مسائل اور جد و جہد اور پی ایس ایف  (Read 2540 times)

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1

طلبہ حقوق، مسائل اور جد و جہد

 طلبہ حقوق کا حصول اور تحفظ پی ایس ایف کی جدوجہد کامحورہے طلبہ کسی بھی سماج کا ہراول، حساس اور باشعور حصہ ہوتے ہیں جو سماج میں پائی جانیوالی ناانصافیو ں، ظلم اور استحصال کو سب سے پہلے محسوس کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج اور بغاوت کا آغازبھی عموماًطلبہ اور نوجوان ہی کیا کرتے ہیں۔ اس لیے پی ایس ایف کا یہ اولین فریضہ ہے کہ وہ طلبہ اور نوجوانوں کے بنیادی سیاسی اور جمہوری حقوق کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور طلبہ کی انقلابی تربیت کا بھی اہتمام کرے ۔ اگر موجودہ دورمیں طلبہ اور نوجوانوں کے مسائل کو دیکھا جائے تو ان میں سر فہرست طلبہ یونےن کی بحالی ، طبقاتی اور فرسودہ نظام تعلیم کا خاتمہ ، ہر سطح پر آبادی کے تناسب سے جدید تعلیمی اداروں کا قیام، طلبہ کو تعلیم کی مفت فراہمی اور روزگار کی ضمانت کے ساتھ ساتھ کھیل ، ٹرانسپورٹ اور ثقافتی سر گر میوں تک رسائی شامل ہیں ۔ پی ایس ایف طلبہ سیاست میں غنڈہ گردی ،اسلحہ کلچر اور جنونی دہشت گرد عناصر کی شدید مخالفت کرتی ہے اور ان کے خلاف جدوجہد کی علمبردار ہے۔چونکہ حکمران طبقات طلبہ اتحاد کو توڑنے کے لیے شعوری طور پر طلبہ سیاست میں دہشت گردی اور غنڈہ گردی جیسے گھناﺅنے کلچر کو اپنی پالتو بنیاد پرست اور انتہاپسند تنظیموں کے ذریعے فروغ دیتے ہیں تاکہ طلبہ کو غیر ضروری لڑائیوں میں الجھا دیا جائے اور وہ اپنے حقوق کی جدوجہد نہ کر سکیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر شہری کو مفت تعلیم ، مفت علاج اور روزگار فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ ان حقو ق کے حصول کے لئے تمام طلبہ کا متحد ہونا ضروری ہے تاکہ اپنے مسائل کے حل کی جدوجہد کو آگے بڑھا تے ہوئے محنت کش طبقے کے مسائل کی جدوجہد کے ساتھ منسلک کرکے اس نظام کے خلاف لڑاجائے۔طلبہ حقوق پر اس ریاست کا سب سے بڑا ڈاکہ طلبہ یو نین پر پابندی ہے۔ طلبہ یونین جو طلبہ کے حقوق کی جدوجہد کا سب سے منظم ادارہ تھاجس کے ذریعے تمام طلبہ اپنے ووٹ کے ذریعے قیادت منتخب کرتے تھے جو تعلیمی اداروں کے انتظامی اور دیگر معاملات میں طلبہ کے حقیقی نمائندے ہوتے تھے۔تعلیمی اداروں کی فیسوں میں اس وقت تک ایک روپے کا اضافہ بھی ممکن نہیں ہوتا تھا جب تک طلبہ یونین اس کی اجازت نہ دے۔ حکمرانوں نے طلبہ یونین پر پابندی عائد کرنے کے بعد تعلیمی اداروں کی فیسوں میںبے تحاشہ اضافہ کر دیاہے کہ غریب اور محنت کش طبقے کے نوجوانوں کے لئے معیاری تعلیم کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے ۔اس ریاست اور نظام کا دوسرا بڑا جرم بے روزگاری ہے ۔ان تمام مشکلات کو عبور کرتے ہوئے جونوجوان تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے کے بعد ڈگریا ں ہاتھ میں لیے آنکھوں میں خواب سجائے روزگار کی تلاش میں فیکٹریوں ، صنعتوں اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں در بدر بھٹکتے ہیں، لیکن انہیں روزگار نہیں مل پاتا۔بیروزگاری کی مسلسل اذیت کا شکار ہوکر نوجوان مسائل کے حل کے لیے یا تو جرائم کا راستہ اپناتے ہیں یا پھر مایوسی اور بددلی کے اندھیروں میں ڈوب کر منشیات کا سہارا لے کر فرار کا راستہ اختیار کرتے ہیں اوربربادی کی راہ پر چل نکلتے ہیں ۔روزگارکی تلاش میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد مشرق وسطیٰ اور یورپ وامریکہ میں انتہائی ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ نوجوانوں کے تمام تر مسائل کا حل اس نظام کے خاتمے سے وابستہ ہے اور PSF کے نوجوانوں کا یہ عزم ہے کہ وہ ان مسائل اور اس نظام کے خاتمے کے نظریے اور پروگرام کی بنیاد پر نوجوانوں اور طلبہ کو منظم و متحد کرتے ہوئے آخری فتح تک جدوجہد جاری رکھیںگے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔





میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں