Author Topic: ڈنمارك Denmark  (Read 3285 times)

Offline Haji Hasan

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 725
  • My Points +4/-1
  • Gender: Male
ڈنمارك Denmark
« on: December 09, 2007, 08:42:00 PM »

 Denmarkڈنمارك

ڈنمارك كا دارالحكومت كوپن ہیگن ہے۔ یہاں كی كرنسی كرونے ہے۔ یہاں كی زبان ڈینش ہے۔

ڈنمارك براعظم یورپ كا ایك ثقافتی ملك ہے۔ ڈنمارك كی شمالی سرحد جرمن ناروے اور سویڈن سے ملتی ہے۔ یہ اقوام متحدہ كا ممبر ہے۔ یہ اسكینڈے نیویا كے ممالك كا ایك ملك

ہے۔

یہاں كا موسم بڑا معتدل رہتا ہے۔ سردیوں میں بادل چھائے رہتے ہیں۔ مگر گرمیوں میں گرمی پڑتی ہے۔ ڈنمارك كے مغرب مشرق كی نسبت خشك ہیں۔ یہاں كا تمام تعلیمی نظام ڈینش

زبان میں ہے۔ ڈنمارك اسلام آباد ایمبیسی كا ایڈریس یہ ہے۔

121,90th Street Romna 6/3

P.O.BOX 1118 Islamabad

Tel-824210-824211

ایمبیسی اوقات صبح دس بجے سے بارہ بجے تك ہیں۔ بدھ، جمعہ اور ہفتہ كو ایمبیسی بند رہتی ہے۔

ویزا كی درخواست بمعہ تمام كاغذات كے كوپن ہیگن بھجوا دی جاتی ہے۔ جہاں سے منظوری ملنے كے بعد آپ كو ویزا جاری كر دیا جاتا ہے۔ ویزا فارم كی كاپی ساتھ ہے۔

تعلیم حاصل كرنے كے لیے بھی ویزا جات مل جاتے ہیں۔

مگریہ ویزے تعلیمی مدت تك كے لیے ہوتے ہیں۔ دوران تعلیم آپ ملازمت بھی كر سكتے ہیں۔

مگر مدت كے كورسز كے لیے بھی ویزا مل جاتا ہے۔ اور زیادہ مدت كے كورسز كی لیے بھی مگر زیادہ ایك سال سے زیادہ كا جاری نہیں كیا جاتا۔ مدت ختم ہونے ہر اس كو دوبارہ اجرائ
كروایا جا سكتا ہے۔ ڈنمارك كے ویزے كی ویزا فیس كوئی نہیں ہے۔ تین ویزا فارم كے ساتھ تین عدد تصاویر، قابلیت كے سرٹیفكیٹ ، تعلیمی ریكارڈ چال چلن كا سرٹیفكیٹ ، اگر كوئی كاروبار ہے تو اس كی تفصیل، ڈنمارك میں موجود تعلیمی ادارے كی طرف سے سلیكشن لیٹر ، ادارے كی تفصیل، اخراجات كون برداشت كر رہاہے۔ اگر كوئی عزیز رشتہ دار تو اس كی تفصیل اگر ڈنمارك میں رہنے والا برداشت كر رہا ہے تو اس سے آپ كا رشتہ۔ كاروبار كی تفصیل وغیرہ۔

اگر آپ كو ڈنمارك كی زبان پر مكمل حاصل ہے تو شادی كرنے سے آپ كو شہریت آسانی سے مل جاتی ہے۔ كیونكہ زبان آنے سے آپ اپنے آپ كو مكمل طور پر ڈینش معاشرے میں ایڈجیسٹ كر سكیں گے اور تہذیب و تمدن ، معاشرتی اقدار سے مكمل آگاہی حاصل ہو جائے گی۔

وہ لوگ جن كو ویزا كی ضرورت نہیں ہے۔

١۔ ڈنمارك كے شہری۔

٢۔ برطانیہ كے شہری، برطانوی كالونیز كے رہائشی۔

٣۔ ہندوستان، پاكستان ، فلپائن اور تركی سیاست دان اور سفارتی عملہ كے افراد۔

٤۔ مندرجہ ذیل مماك كے شہری، شہریت یافتہ افراد۔

الجیریا، ارجنٹائن، آسٹریلیا، آسٹریا، باربوداس، بلجیم ، برازیل، بینن، بلووا، كینیڈا، چلی،

كولمبیا، كوسٹ رائس ، دمشق ، فجی، فن لینڈ، فرانس، گیمبیا، جرمنی، یونان، گوئٹے

مالا، جاپان، ہیٹی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، اسرائیل، اٹلی، جمیكا، مالٹا، لكسمبرگ، ہالینڈ،

ملائشیا، ماریشیش، نیوزی لینڈ، ناروے، پانامہ، سنگاپور، سپین، سوئٹزرلینڈ، سوئس لینڈ،

سویڈن ، تنزانیہ، امریكہ۔



Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

 
شادی کا ضابطہ نوجوانوں کو تعلیم کا موقع دیتا ہے

کسی کے ساتھ شادی کرکے اُسے یہاں ڈنمارک بلوانے کے لیے ‘  خود جوڑے کی عمریں  چوبیس چوبیس سال ہونے کی لازمی شرط والا ضابطہ ‘ غیر ملکی پس منظر رکھنے والے ڈینش نوجوانوں  اور دوسرے غیر ملکی نوجوانوں کو اپنی تعلیم مہیا کرنے کا موقع مہیا کرتا ہے ۔

 مبصرین کا کہنا ہے کہ چوبیس سال کی عمر والے اس ضابطے کی وجہ سے غیر ملکی پس منظر رکھنے والے نوجوان لڑکے لڑکیاں‘ شادی کرنے کی بجائے اب اپنی تعلیم مکمل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہ مذ کورہ ضابطہ غیر ملکی پس منظر کے حامل نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لیے بڑا سود مند ثابت ہوا ہے ۔ اور اس سلسلے میں نوجوان لڑکے ‘  نوجوان لڑکیوں سے بہت آگے ہیں ۔

 حکومت کے تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ  ‘  اے کے ایف ‘  کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ‘  سن دو ہزار ایک کے مقابلے میں سن دوہزار چار میں ‘ شادی بیاہ کی خاطر اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دینے والے ‘ غیر ملکی پس منظر کے حامل‘ نوجوان لڑکوں کی تعداد میں بیس فیصد کمی رونما ہوئی ۔

اے کے ایف  ‘ کے  جاری کردہ اعدادو شمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈینش النسل نوجوانوں کی نسبت ‘ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دینے والے ‘ غیر ملکی پس منظر کے حامل نوجوانوں کی شرح ابھی بھی  سترہ فیصد زیادہ ہے  ۔

“ چوبیس سال کی عمر والے ضابطے “  کے تحت  ڈینش شہریوں اور ان کے غیر ملکی ‘ شریک حیات ‘ دونوں کی عمریں چوبیس چوبیس سال  ہوں تو تبھی  ان میں غیر ملکی ‘ شریک حیات کو ڈنمارک آنے اور یہاں رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ غیر ملکی شریک حیات کو یہاں بلوانے کے لیے ‘  کچھ مزید شرائط بھی ہیں جنہیں پورا کیا جانا لازمی ہے ۔

بنیادی طور پر  “ چوبیس سال کی عمر والے ضابطے “  کے نفاذ  کا مقصد “  ڈنمارک  میں رہنے والے غیر ملکی پس منظر کے حامل نوجوانوں  لڑکے لڑکیوں  بیرون ملک ‘ جبری شادیوں  کو روکنا تھا ۔ اس کے علاوہ اس کا  ایک ضمنی مقصد یہ بھی تھا کہ غیر ملکی پس منظر کے حامل لڑکے لڑکیوں کو شادی سے پہلے اپنی تعلیم مکمل کرنے کی جانب راغب کیا جائے ۔

 حکومت کے تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ  ‘  اے کے ایف ‘  کی محقق ‘ ھلینا سکیٹ نیلسن کا کہنا ہے کہ  “ چوبیس سال کی عمر والا ضابطہ “  تعلیم کے ذریعے ‘ انٹگریشن کے عمل کو بڑی کامیابی سے پورا کر رہا ہے ۔ وزیر تعلیم ‘ وینسٹرا پارٹی کے برٹل ہارڈر نے بھی اس سے اتفاق کیا اور کہا ہے کہ انہیں اس پیشرفت پر بڑی خوشی ہے ۔