Author Topic: ہائرایجوکیشن کمیشن نے نجی جامعات اور انسٹی ٹیوشن کی درجہ بندی کردی  (Read 1856 times)

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1

 
ہائرایجوکیشن کمیشن نے نجی جامعات اور انسٹی ٹیوشن کی درجہ بندی کردی
   
کراچی( محمدعسکری… اسٹاف رپورٹر) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کی نجی جامعات کی درجہ بندی کردی ہے جس کے تحت نجی جامعات اور انسٹی ٹیوٹس کو چار درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ڈبلیو، ایکس، وائی اور زیڈ شامل ہیں ڈاکٹر عطاء الرحمن نے جنگ کو بتایاکہ ڈبلیو درجے میں آنے والی جامعات دراصل وہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں جو وفاقی کابینہ کی مقرر کردہ شرائط فروری 2007 کو پوری کرتے ہیں جبکہ جو اعلیٰ تعلیمی ادارے وائی اور زیڈ درجے میں آتے ہیں ہم ان کے مستقبل کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کریں گے کہ آیا انہیں بند کردیا جائے یا انہیں کچھ وقت اور دیا جائے تاکہ یہ اپنی کارکردگی کو بہتر بناسکیں سندھ کی 15 جامعات اور انسٹی ٹیوٹس ڈبلیو درجے میں آتے ہیں ان میں آغاخان یونیورسٹی، ہمدرد یونیورسٹی ، اقراء یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ، انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، انڈس انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن، دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن ، گرین وچ یونیورسٹی، بقائی میڈیکل یونیورسٹی ، ضیاء الدین میڈیکل یونیورسٹی، نیوپورٹ انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکشن، اسرا یونیورسٹی حیدرآباد، سرسید انجیئنرنگ یونیورسٹی ، خادم علی شاہ بخاری انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور زابسٹ کراچی شامل ہیں جبکہ ایکس درجے میں آنے والے نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے کابینہ کے مقررہ کردہ شرائط میں معمولی سی کمی رکھتے ہیں جن میں سندھ کے انڈس ویلی آف آرٹس اینڈ آرکیٹکچر، ٹیکسٹائل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان ، جناح یونیورسٹی فارویمن، محمدعلی جناح یونیورسٹی ، کراچی انسٹی ٹیوٹ اکنامکس اینڈ ٹیکنالوجی ، پرسٹن یونیورسٹی کراچی، پرسٹن انسٹی ٹیوٹ آف منجمنٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شامل ہیں جبکہ وہ جامعات جو وفاقی کابینہ کی شرائط پر پوری نہیں اترتی ہیں وہ ایکس درجے میںآ تی ہیں ان میں سندھ کی ایک یونیورسٹی شامل ہے جو یونیورسٹی آف ایسٹ حیدرآباد ہے جو یونیورسٹیاں کسی بھی لحاظ سے وفاقی کابینہ کی شرائط پوری نہیں کرتی ہیں وہ زیڈ درجے میں شامل ہیں ان میں سندھ کی ڈی ایچ اے صفا یونیورسٹی اور نذیر حسین یونیورسٹی شامل ہیں۔ ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہاکہ جامعات کا ڈبلیو درجے میں آنا اس بات کا عکاس نہیں کہ یونیورسٹی کو کوئی اعلیٰ ترین اعزاز مل گیا ہو اصل میں یہ وہ درجہ ہے جو وفاقی کابینہ کے فیصلے کو پورا کرتا ہو جس میں پی ایچ ڈی فیکلٹی، 3 ایکڑ زمین، انڈومنٹ فنڈ ، کتابیں اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔




شکریہ جنگ

میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1

 
ہائرایجوکیشن کمیشن نے نجی جامعات اور انسٹی ٹیوشن کی درجہ بندی کردی
   
کراچی( محمدعسکری… اسٹاف رپورٹر) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کی نجی جامعات کی درجہ بندی کردی ہے جس کے تحت نجی جامعات اور انسٹی ٹیوٹس کو چار درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ڈبلیو، ایکس، وائی اور زیڈ شامل ہیں ڈاکٹر عطاء الرحمن نے جنگ کو بتایاکہ ڈبلیو درجے میں آنے والی جامعات دراصل وہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں جو وفاقی کابینہ کی مقرر کردہ شرائط فروری 2007 کو پوری کرتے ہیں جبکہ جو اعلیٰ تعلیمی ادارے وائی اور زیڈ درجے میں آتے ہیں ہم ان کے مستقبل کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کریں گے کہ آیا انہیں بند کردیا جائے یا انہیں کچھ وقت اور دیا جائے تاکہ یہ اپنی کارکردگی کو بہتر بناسکیں سندھ کی 15 جامعات اور انسٹی ٹیوٹس ڈبلیو درجے میں آتے ہیں ان میں آغاخان یونیورسٹی، ہمدرد یونیورسٹی ، اقراء یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ، انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، انڈس انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن، دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن ، گرین وچ یونیورسٹی، بقائی میڈیکل یونیورسٹی ، ضیاء الدین میڈیکل یونیورسٹی، نیوپورٹ انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکشن، اسرا یونیورسٹی حیدرآباد، سرسید انجیئنرنگ یونیورسٹی ، خادم علی شاہ بخاری انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور زابسٹ کراچی شامل ہیں جبکہ ایکس درجے میں آنے والے نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے کابینہ کے مقررہ کردہ شرائط میں معمولی سی کمی رکھتے ہیں جن میں سندھ کے انڈس ویلی آف آرٹس اینڈ آرکیٹکچر، ٹیکسٹائل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان ، جناح یونیورسٹی فارویمن، محمدعلی جناح یونیورسٹی ، کراچی انسٹی ٹیوٹ اکنامکس اینڈ ٹیکنالوجی ، پرسٹن یونیورسٹی کراچی، پرسٹن انسٹی ٹیوٹ آف منجمنٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شامل ہیں جبکہ وہ جامعات جو وفاقی کابینہ کی شرائط پر پوری نہیں اترتی ہیں وہ ایکس درجے میںآ تی ہیں ان میں سندھ کی ایک یونیورسٹی شامل ہے جو یونیورسٹی آف ایسٹ حیدرآباد ہے جو یونیورسٹیاں کسی بھی لحاظ سے وفاقی کابینہ کی شرائط پوری نہیں کرتی ہیں وہ زیڈ درجے میں شامل ہیں ان میں سندھ کی ڈی ایچ اے صفا یونیورسٹی اور نذیر حسین یونیورسٹی شامل ہیں۔ ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہاکہ جامعات کا ڈبلیو درجے میں آنا اس بات کا عکاس نہیں کہ یونیورسٹی کو کوئی اعلیٰ ترین اعزاز مل گیا ہو اصل میں یہ وہ درجہ ہے جو وفاقی کابینہ کے فیصلے کو پورا کرتا ہو جس میں پی ایچ ڈی فیکلٹی، 3 ایکڑ زمین، انڈومنٹ فنڈ ، کتابیں اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔




شکریہ جنگ

میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں