Author Topic: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ’عدم برداشت اور نوجوانوں اور پاکستانی معاشرے پ  (Read 305 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ’عدم برداشت اور نوجوانوں اور پاکستانی معاشرے پر اسکے اثرات ‘پر سیشن

 سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ’عدم برداشت اور نوجوانوں اور پاکستانی معاشرے پر اسکے اثرات، پاکستان میں تنگ نظری، تعصب اور وائٹ کالر کرائم جیسی لعنت سے کیسے نمٹا جائے ‘ کے موضوع پر منعقد سیشن
جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں میں پڑھایا جانے والا نصاب اور طلبہ کو تجویز کتابیں ایسی ہونی چاہئے جو انہیں برداشت کا سبق دیں، صرف پڑھنا کافی نہیں بلکہ کیا پڑھ رہے ہیں یہ جاننا بھی بہت اہم ہے، اچھی کتابیں پڑھنے سے شدت پسندی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
 ان خیالات کا اظہار سابق سینیٹر جاوید جبار نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ’عدم برداشت اور نوجوانوں اور پاکستانی معاشرے پر اسکے اثرات، پاکستان میں تنگ نظری، تعصب اور وائٹ کالر کرائم جیسی لعنت سے کیسے نمٹا جائے ‘ کے موضوع پر منعقد سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس عظیم ادارے کے طالب علم ہیں جو قائد اعظم کی ماددر علمی ہے، پاکستان میں دو کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے، یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنا تودور کی بات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جامعات انتہا پسند ی کو کنٹرول کرنے میں معاون کردار ادا کرسکتی ہیں، تمام لوگوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جامعات میں بڑھتی انتہا پسندی کو کنٹرول کریں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن نے کہا کہ شدت پسندی صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ گیسٹ اسپیکر سیشن میں رجسٹرار، ڈینز، مختلف شعبہ جات کے سربراہ، فیکلٹی اور طلبہ نے شرکت کی۔