Author Topic: جامعہ اردو پاکستان افغانستان کے تعلقات اور آئندہ کا لائحہ عمل پر سیمینار  (Read 348 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

جامعہ اردو پاکستان افغانستان کے تعلقات اور آئندہ کا لائحہ عمل پر سیمینار
وفاقی جامعہ اردو کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام پاکستان افغانستان کے تعلقات اور آئندہ کا لائحہ عمل کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت صدر شعبہ بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر اصغر دشتی کررہے تھے ۔ شعبے کے دیگر ارکان ڈاکٹر فیصل جاوید، ڈاکٹر رضوانہ جبین، ڈاکٹر وسیم الدین اور لیکچرر افشاں بروہی سمیت کثیر تعداد میں طلبا نے شرکت کی ۔ سیمینار کے مہمان مقرر سابق سفیر و موجودہ وائس چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈی سید ابرار حسین تھے ۔
 انہوں نے تفصیل سے افغانستان کے ماضی، حال اور اس کے حقائق کو بیان کیا۔  انہوں نے کہا کہ  نائن الیون کے بعد امریکہ  نے جب افغانستان پر حملہ کیا اور طالبان حکومت کو ختم کیا تو امریکہ اور حامد کرزئی نے نئی حکومت بناتے وقت طالبان کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے طالبان نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا اور افغانستان سے بیرونی طاقتوں کو نکالنے میں مصروف ہوگئے ۔
 اس دوران امریکہ سمیت بھارت نے افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے تعمیرات، سڑکوں اور میڈیا میں سرمایہ کاری کی ۔ 2018-19 میں طالبان نے مذاکرات کیلئے قطر میں اپنا دفتر کھولا اور مذاکرات کا دور شروع ہوگیا ۔
 امریکہ کی طرف سے مذاکرات کیلئے زلمے خلیل زاد کو نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا ۔ 29 فروری 2020 میں دوحہ معاہدہ طے پایا گیا تھا  جس کے تحت امریکی انخلا، افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ کرنا اور افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت طے پائی گئی