جامعہ بلوچستان کے لاپتہ طلباء کی عدم بازیابی کے خلاف دوبارہ احتجاجی دھرنا
جامعہ بلوچستان کے لاپتہ طلباءسہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف طلباءتنظیموں نے بلوچستان یونیورسٹی کے احاطے میں دوبارہ احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اورفورسز نے جامعہ بلوچستان کے احاطے میں دھرنا دینے سے روکا تو باہر سڑک پر دھرنا دیں گے ۔ اس بات کا اعلان طلباءتنظیموں پر مشتمل الائنس کے رہنماؤں طاہر شاہ، زبیر بلوچ اورعاطف رودینی نے بلوچستان یونیورسٹی کے باہر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
طلباءرہنماؤں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے لاپتہ طلباءسہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کے مبینہ اغواءکیخلاف سات نومبر سے طلباءتنظیموںپر مشتمل الائنس نے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا بعدازاں بلوچستان حکومت کی یقین دہانی پر جامعہ بلوچستان میں جاری احتجاجی دھرنے کو موخر کرنے کا اعلان کیا تاہم حکومتی دعوؤں اوریقین دہانیوں کے باوجود لاپتہ طلباءبازیاب نہیں ہوسکے ۔
انہوں نے کہا کہ بدھ کوطلباءالائنس کے مشترکہ فیصلے کے تحت بلوچستان یونیورسٹی میں اسٹڈی سرکل منعقد کیا جانا تھا جب طلباءجامعہ بلوچستان پہنچے تو انہیں گیٹ پر روک کر اندر جانا کی اجازت نہیں دی گئی انہوںنے الزام عائد کیا کہ پولیس نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے طلباءکو اندر جانے سے روکا جس کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈنڈا بردار پولیس کی بھاری نفری بلوچستان یونیورسٹی کے اندر اور قلم بردار طلباءگیٹ سے باہر کھڑے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف طلباءتنظیمیں جمعہ28 جنوری سے دوبارہ بلوچستان یونیورسٹی کے احاطے میں داخلی دروازے کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گی اگر یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس نے جامعہ کے احاطے میں طلباءکو دھرنا دینے سے روکا تو باہر سڑک پر دھرنا دیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان 28 جنوری کو کیا جائیگا۔ قبل ازیں طلباءنے جامعہ بلوچستان کے داخلی دروازے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ۔