Author Topic: جامعہ کراچی نے آم کے ڈی این اے کی ترتیب دریافت کر کے آموں پر ہونے والی تحقیق میں  (Read 1625 times)

Offline گل

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 1045
  • My Points +1/-2
  • Gender: Male


 
جامعہ کراچی نے آم کے ڈی این اے کی ترتیب دریافت کر کے آموں پر ہونے والی تحقیق میں سبقت حاصل کرلی


 کراچی ۔ (اے پی پی) بین الاقوامی مرکز برائے کےمےائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی اےس) جامعہ کراچی نے دو سال کی تحقیق کے بعد پہلی مرتبہ آم کے ڈی این اے کی ترتیب دریافت کرکے آموں پر ہونے والی تحقیق مےں دنیا پرسبقت حاصل کرلی ہے۔ حاصل شدہ معلومات کو بین الاقوامی جین بینک امریکہ میں جمع کرا دیا گیا ہے، اس تحقیق سے آموں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہوگا۔ آئی سی سی بی اےس جامعہ کراچی سے پیر کو جاری کردہ بیان کے مطابق آئی سی سی بی اےس کے سائنسدان ڈاکٹر کامران عظیم اپنی ٹیم کے ہمراہ گزشتہ دو سال سے آموں کے پتوں پر تحقیق مےں مصروف تھے اس تحقیقی کوشش کے نتیجے مےں انہوں نے آم کے ڈی این اے کی ترتیب دریافت کی ہے جبکہ حاصل شدہ معلومات کو بین الاقوامی جین بینک امریکہ میں جمع کرا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آموں کی پیداوار زمانہ قدیم سے برصغیر پاک و ہند میں ہوتی آئی ہے۔ ماہرین کے مطابق آموں کا اصل وطن مشرقی ہند ہے جہاں سے آم ساری دنیا مےں پھیلا ہے، اقوام متحدہ کے ادارے برائے غذا و زراعت کے مطابق پاکستان آم پیدا کرنے والے ممالک مےں پانچویں نمبر پر ہے۔ ڈاکٹر کامران عظیم کے مطابق ”آم کے درختوں کو مختلف اقسام کی بیماریوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہر سال آموں کی پیداوار کے سلسلے مےں کاشتکاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے، اس کی ایک وجہ آموں کے بارے مےں جدید جنیاتی اور کیمیائی معلومات کی کمی ہے لیکن جامعہ کراچی مےں ہونے والے اس تحقیقی کام سے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پرآموں کی پیداوار میں اضافہ کرنے اور آموں کی فصل کیلے کیڑے مار ادویات کی تیاری کی تحقیقیات مےں نئی راہےں کھلینگی۔“ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمان، شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی اور آئی سی سی بی اےس جامعہ کراچی کے قائم مقام سربراہ پروفےسر ڈاکٹر محمداقبال چوہدری نے ڈاکٹر کامران عظیم اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ متعلقہ تحقیق مےں نئی معلومات دریافت کرنے کے حوالے سے مزید پیش رفت ہوگی۔




شکریہ اے پی پی