Author Topic: سعودی جامعات میں پاکستانی طلبہ وطالبات کیلئے وسیع مواقع  (Read 478 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
سعودی جامعات میں پاکستانی طلبہ وطالبات کیلئے وسیع مواقع
اھلا وسھلا مرحبا۔۔۔۔یہ وہ الفاظ ہیں جو پاکستانی طلباء کیلئے سعودی عرب میں بولے جارہے ہیں،سعودی حکومت پاکستانی طلباء کو خوش آمدید کہہ رہی ہے،پاک سعودی دوستی یقیناً بے مثال ہے، یہ تو خوش قسمتی کی انتہا ہورہی ہے کہ دیدار حرمین کیساتھ دنیاوی تعلیم کے بھی وسیع مواقع میسر آجائیں،سعودی عرب نے25جامعات میں پاکستانیوں کیلئے وظائف کا اعلان کیا ہے،پاکستانی سفارتخانہ اپنے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے لئے دن رات کوشاں ہے،ہم نے دنیا فورم کا فیصلہ کیا تو این ای ڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حشمت لودھی نے اپنے کانفرنسنگ ہال میں مکمل سہولت فراہم کی،این ای ڈی کے شعبہ آئی ٹی نے بہترین انداز میں پورا فورم سعودی عرب سے بذریعہ ویڈیو لنک کرایا،مملکت میں جمعہ کوہفتہ وار تعطیل ہونے کے باوجود سفیر پاکستان لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلال اکبر ریاض میں اپنے دفتر سے بذریعہ ویڈیو لنک دنیا فورم میں صبح سے ہی شریک ہوئے جبکہ جدہ سے قونصل جنرل خالد مجید بھی اپنے دفتر سے شریک رہے۔
محمد علی جناح یونیورسٹی کے وی سی وصدر ڈاکٹر زبیر شیخ نے بھی گفتگو کی،یہ دنیا فورم نہایت اہم رہا،سعودی عالمی نشریاتی ادارے نے ہم سے اشتراک کیااور دنیا فورم کی رپورٹ اردو بلیٹن میں نشرکی جبکہ ڈائریکٹر جنرل سعوی عالمی نشریاتی ادارے رویشد الصحافی نے خصوصی ویڈیو پیغام میں دنیا فورم کا خیرمقدم کیا۔دنیا فورم میں سعودی جامعات میں داخلوں کیلئے نہایت اہم باتیں کی گئیں جو یقیناً ہمارے طلبہ وطالبات کیلئے بہت مفید ہونگی۔آپ کی رائے کے منتظررہیں گے۔

دنیا:سعودی عرب میں طلباء کو کیا مواقع اور سہولیتیں ہیں ،تعلیم کیلئے سفارت خانہ کیا اقدامات کررہا ہے؟

 لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلال اکبر :دنیااخبار اور دنیا فورم کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے اہم موضوع پر فورم کا انعقاد کیا۔سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کیلئے شعبہ تعلیم میں بہت مواقع ہیں ۔دنیا بھر کی جامعات میں پاکستانی طلباء کو ترجیح دی جاتی ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان جب سعودی عرب آئے تھے
 اس و قت سعودی حکومت نے کہا تھا آئندہ10 سالوں میں مزید 20لاکھ پاکستانیوں کو سعودی عرب بلائیں گے۔اسی کے پیش نظر ہمیں سعودیہ میں اسکولوں کی تعداد دگنی کرنی ہوگی۔ سعودی عرب میں پاکستان کے 10اسکول مختلف شہروں میں ہیں،ان میں دو کیمبرج سسٹم کے تحت ہیں باقی 8 فیڈرل بورڈ کے نصاب پر عمل کرتے ہیں۔

اسکولوں میں طلبہ و طالبات کی تعداد 20ہزار 407 ہے۔مرد اور خواتین اساتذہ ایک ہزار262 ہیں ۔اس سال ایس ایس سی کے سالانہ امتحان میں سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کے 903بچے شامل ہوئے جو 100فیصد تھے۔امتحان میں1050مارکس میں سے ایک ہزار سے زائد نمبرز لینے والے طلباء کی تعداد 164 ہے۔ایچ ایس سی 2021 کے امتحان میں 735بچے شامل ہوئے ان میں سے 74طلباء نے 1100ٹوٹل مارکس میں سے ایک ہزار سے زائد مارکس حاصل کیئے۔ سعودی جامعات میں ایک ہزار 353 پاکستانی طلباء مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اس میں اسکالر شپ اور سیلف فنانس بھی شامل ہے ۔
سہولتوں کے لحاظ سے پاکستان انٹرنیشنل اسکول انگلش میڈیم ریاض میں سب سے بڑااسکول ہے جس میں 4 ہزار 876بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں جس میں اساتذہ کی تعداد313 ہے َ اس کے علاوہ ریاض میں موجود اردو میڈیم اور جدہ میں بڑے اردو اور انگلش میڈیم اسکول ہیں۔ میٹرک میں اس سال سب سے اچھی کارکردگی پاکستان انٹرنیشنل الخبر کی رہی جس کے 163 بچے امتحان میں شریک ہوئے ان میں 41 بچوں نے ایک ہزار سے زائد مارکس لیے ۔

سعودی حکومت کی طرف سے 25جامعات میں پاکستانی طلبہ و طالبات کو ،ڈپلومہ ، بیچلرز، ماسٹرزا ور پی ایچ ڈی کیلئے 600 اسکالر شپس دی جائیں گی جن میں آئندہ سال مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔سعودی وزیر خارجہ 27جولائی کو اسلام آباد آئے تھے، وزیر خارجہ کے دفتر میں ہمارے ان سے مذاکرات ہوئے جس میں پاکستانی ٹیم کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے تھے ، اس میں پاکستانی کمیونٹی کے مسائل زیر بحث آئے ان میں پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کو انٹرکے بعد درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی۔
 مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے سعودی وزیر خارجہ کو درخواست کی گئی کہ سعودی عرب میں گریجویشن پروگرام شروع کرنے کیلئے سعودی محکمہ تعلیم اجازت دے تاکہ ہم کالج قائم کرسکیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے اس کے جواب میں پاکستانیوں کو اسکالر شپ کی پیشکش کی جس میں پاکستان اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اگر یہ اسکالر شپس پوری استعمال ہوجاتی ہیں تو ہم کالجوں کو مستحکم کرنے کیلئے کوششیں کریں گے۔

اسی مذاکرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے نے سعودی وزارت تعلیم کے ساتھ رابطہ کیا اورتین ماہ بات چیت کے بعد ہمیں 600اسکالر شپ کی پیشکش ہوئی ۔ ستمبر 2022ء کے داخلے میں بچے اسکالرشپ سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔درخواست کیلئے طلباء متعلقہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر موجود فارم خود بھریں ۔ہر یونیورسٹی کسی بھی شعبے میں بیرون ممالک سے 5فیصد طلباء کو اسکالر شپس دے گی۔پرنسز نورا بنت عبدالرحمٰن یونیورسٹی برائے خواتین ریاض میں 8فیصد اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں 85فیصد کل نشستوں میں سے اسکالر شپس لے سکتے ہیں۔طلباء

یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر جاکر داخلہ فارم بھرسکتے ہیں ۔داخلہ فارم کی ایک کاپی پاکستانی سفارت خانہ ریاض کے آفیشل ای میل ایڈریس parepriyadh@mofa.gov.pk پر بھیج دیں ، جس کے بعد داخلوں کیلئے اپلائی کرنے والوں کی درخواستوں کو مرتب کرکے سعودی وزارت تعلیم کو بھیجیں گے۔ہم ڈیٹا چیک کرکے یونیورسٹی کے پاس بھیجیں گے ۔ یونیورسٹیاں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دیتی ہیں۔داخلوں کیلئے پاکستان ،گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی اپلائی کرسکتے ہیں،
600اسکالر شپس میں سے پاکستان میں مقیم طلباء کیلئے 75فیصد نشستیں جبکہ 25فیصد مملکت میں مقیم پاکستانی طلباء کیلئے مختص ہیں۔ لڑکے لڑکیاں دونوں اپلائی کرسکتے ہیں۔داخلے ستمبر2022میں شروع ہوں گے۔گریجویشن کیلئے عمر 17 سے 25 سال ۔ماسٹر کیلئے 30سال اور پی ایچ ڈی کیلئے عمر کم ازکم 35سال ہونی چاہیے ۔ ایک بات ذ ہن میں رہے کہ درخواست دینے والا پہلے اسکالر شپ نہ لے رہا ہو۔کسی تعلیمی ادارے سے نظم و ضبط کی وجہ سے نکالا نہ گیا ہو۔
سعودی حکومت پوری دنیا کے مقابلے میں پاکستانیوں کو زیادہ ترجیح دیتی ہے جس کی ایک وجہ پاکستانی بچے بہت تیاری کی ساتھ آتے ہیں اور محنت سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
سعودی عالمی نشریاتی ادارے کے
ڈائریکٹر جنرل کا دنیا فورم کیلئے خصوصی ویڈیو پیغام

دنیا فورم کے دوران سعودی عالمی نشریاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رویشد الصحافی کا ویڈیو پیغام بھی دکھایاگیا جو انہوں نے دنیا فورم کیلئے خاص طور پر بھیجا تھا۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا اخبا کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے سعودی اردو ریڈیو کی شراکت سے سعودی جامعات میں پاکستانی طلباء کیلئے اسکالر شپ اسکیم پر خصوصی دنیافورم منعقد کیا۔
سعودی مملکت میں پاکستانی طلباء کا خیرمقدم کرتے ہیں۔یہ ارض قرآن و سنہ کے سفیر بنیں گے،یہ پاکستانیوں اور سعودیوں کے درمیان دینی اخوت اور اتحاد کے علمبردار ثابت ہوں گے۔سعودی اردو ریڈیو،سعودی جامعات میں پاکستانی طلباء میں مکالمے اور ثقافتوں کے تبادلے کو فروغ دے گا۔

مکالمہ پروگرامز میں طلباء کو شریک کیا جائے گا۔ حرمین شریفین کی طر ف سے محبت کا پیغام دیتاہوں،سعودی قائدین اور عوام آپ سے محبت کرتے ہیں،سعودی عرب میں پاکستانی سفیر بلال اکبر اورقونصل جنر ل خالد مجید بہت تعاون کرتے  ہیں ان کا ممنون ہوں،دنیا فورم کے ایڈیٹر مصطفی حبیب صدیقی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
طلبہ وطالبات کے سفیر پاکستان ،قونصل جنرل اور مشیر تعلیم سے براہ راست سوالات

دنیا فورم میں سوال و جوابات کے سیشن کے دوران طلباء نے پاکستانی سفیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلال اکبر ،قونصل جنرل جدہ خالد مجید اور سفیر پاکستان کے مشیر تعلیم نادر عالم سے سوالات کیے اور تجاویز بھی دیں۔طالبہ عاصمہ نے سوال کیا کہ سعودی عرب میں ماسٹر اور ریسر چ کے کیا مواقع ہیں۔
قونصل جنرل جدہ خالدمجید نے کہا کہ ماسٹر کیلئے عمر 30 سال اور پی ایچ ڈی کیلئے عمر 35 سال سے زیادہ نہ ہو ، مرد خواتین دونوں اپلائی کرسکتے ہیں، میرٹ پر اسکالر شپ دی جائے گی۔ سفیر پاکستان بلال اکبر نے کہا کہ ریسرچ پر سعودی یونیورسٹی بین الاقوامی سطح پر کام کررہی ہے،
ان کی تحقیق کا معیار او ر تحقیقی مواد بہت جدید ہے۔ عام لائبریری کے علاوہ ای لائبریز ہیں،ریسرچ اسپانسرڈ ورلڈکلاس کے ہیں۔ اپلائڈ فزکس کی طالبہ انیسہ نے سوال کیا کہ فزکس ،کیمسٹری اور حساب میں اسکالر شپ ہیں؟ ۔ پاکستانی سفیر بلال اکبر نے کہا کہ اسکالر شپس پولیٹیکل سائنس،قانون،ایجوکیشن،ایڈمنسٹریشن،بزنس اینڈ فنانس،انجینئرنگ کمپیو ٹر سائنس،ایگری کلچر،عربک اینڈ اسلامک اسٹڈیزا ور میڈیاسائنسز میں دی جائیں گی ۔

میڈیکل کے شعبے میں بھی کوشش کی لیکن نشستیں نہیں ملیں، امید ہے آئندہ سال اس شعبے میں بھی اسکالر شپس ملیں گی۔ سائنس کے مضمون کی معلومات لے کر پاکستانی سفارت خانہ ریاض کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیگا۔مکینیکل انجینئرنگ کے طالب علم طحہٰ شوکت نے سوال کیا کہ داخلے کیلئے ٹیسٹ ہوگا ؟ دوسرا سوال ہے وہاں تعلیم کیلئے عربی سیکھنی ہوگی یا انگلش میں ہوگی ؟۔پاکستانی سفیر بلال اکبر نے کہا کہ داخلے کیلئے ٹیسٹ نہیں ہوگا ،ضروری دستاویزات اورمعلومات دینی ہوں گی۔
 جو سعودی عرب میں ہیں ان سے لینگویج ٹیسٹ ’’قیاس‘‘ لیا جاتاہے، اس کیلئے علیحدہ سے رجسٹر ہونا پڑتاہے۔اس ٹیسٹ میں انگریزی کو بہتر کیا جاتاہے۔میرا خیال ہے پاکستان سے آنے والے بچوں کو یہ ٹیسٹ نہیں دینا ہوگا۔بہت اچھا سوا ل ہے اس کے بارے مزید تصدیق کرکے ویب سائٹ پر دے دیں گے۔یہاں زیادہ تر انگریزی میں تعلیم دی جاتی ہے۔طالب علم شہزاد نے سوال کیا کہ بہن داخلہ لینا چاہتی ہیں ان کو سرپرست کی ضرورت ہوگی یا اکیلے جاسکتی ہیں؟۔
دوسرا سوال ہے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت کرسکتا ہوں یا واپس آکر دوبارہ اپلائی کرنا ہوگا؟۔پاکستانی سفیر بلال اکبر نے کہا کہ لڑکیاں محرم کے بغیر تعلیم کیلئے سعودی عرب آسکتی ہیں،ان کی تعلیم اور رہائش کی سہولتیں علیحدہ ہیں ۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس آنا ہوگا ،ملازمت اپلائی کرکے نئے ویزے پر دوبارہ جائیں گے۔ایڈیٹر فورم نے سوال کیا سعودی عرب میں کن شعبوں میں نوکری آسانی سے مل جاتی ہیں ؟۔

بلا ل اکبر نے کہا کہ پاکستانی طلبہ وطالبات کیلئے سعودی عرب میں بہت مواقع ہیں،تعمیراتی اور آئی ٹی کی صنعت میں بے تحاشہ نوکریوں کے مواقع ہیں۔2030وژن کے مطابق سعودی عرب انتہائی ڈیجیٹل معاشرہ ہوگا۔ کوئی بھی شعبہ زندگی آئی ٹی سے باہر نہیں ہوگا۔پاکستانی طلباء نہایت ذہین ہیں،
 سعودی عرب میں 22لاکھ پاکستانی ہیں جن میں90فیصد قانونی ہیں جو 65سالوں سے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔آئندہ 10سال میں2030ء کے وژن کے مطابق ایک کروڑ افراد دنیا کے کئی ممالک سے سعودی عرب آئیں گے ا ن میں 20لاکھ پاکستا نی آئیں گے۔

خالد مجید نے کہا کہ مستقبل میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بہت سرمایہ کاری ہوگی جس پر سعودی حکومت کام بھی کررہی ہے۔پاکستانی طلباء کیلئے سعودی عرب میں سیاحت اور ڈاکٹر ز کے ساتھ پیرا میڈیکل اسٹاف کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔طالب علم شوکت نے سوال کیا کہ ویزا یونیورسٹی کے ذریعے اپلائی کریں گے یا خو د کرنا ہوگا ،خود کرنے سے تاخیر سے ملتا ہے جس سے سیشن نکل جاتا ہے کیا کریں؟۔بلال اکبر نے کہا ویز ا میں تاخیر کی بات درست ہے مسائل ہوتے ہیں ۔ اسلام آباد میں سعودی سفارت خانے کو تمام ہدایت دے دی گئی ہیں۔
 داخلے کے ساتھ اسٹوڈینٹ ویزا بھی اپلائی کیا جائے گا،انشا ء اللہ وہ وقت پر ویزادے دینگے۔اس کے باوجو د تاخیر ہوتی ہے تو مشیر تعلیم نادر عالم سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔طالب علم مصطفیٰ نے سوال کیا کہ ،کیاسعودی حکومت 2030ء کے وژن کے مطابق انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبوں میں شہریت دینے کاارادہ رکھتی ہے؟۔خالد مجید نے کہا کہ سعودی حکومت نے ابھی تک بیرونی طلباء کو شہریت دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔طالب علم محمد حمزہ نے سوال کیا کہ کاروبار کے کیا مواقع ہیں اور پاکستانی سفارت خانہ کاروباری معاملات میں پاکستانیوں کی کیا مدد کررہاہے ؟۔

بلا ل اکبر نے کہا کہ سعودی عرب میں کاروبار کے بہت مواقع ہیں۔نئے قوانین میںFDI فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ اورانویسٹر کو متوجہ کرنے کیلئے کافی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔صنعتی علاقوں کا اعلان کیا ہے۔خصوصی پیکیج دیئے جارہے ہیں۔یہاں ا یک ادارہ ہے جس میں باہر سے آنے والی کمپنی کی رجسٹریشن کی جاتی ہے اس میں رجسٹریشن کے عمل کو بھی آسان بنایا ہے۔ا سکے علاوہ کوئی کاروبار کرنا چاہتا ہے یا انفرااسٹرکچر میں مدد چاہیے اس کو 60فیصد رعایت پر زمین بھی دے رہے ہیں اور بجلی کے کنیکشن میں سہولت دے رہے ہیں۔
خالد مجید نے کہا پہلے بیرون ملک کے افراد کاروبار نہیں کرسکتے تھے لیکن اب کرسکتے ہیں ۔کفالت سسٹم ٹھیکیداری نظام کی طرف جارہا ہے جو بڑی تبدیلیاں ہیں۔بلا ل اکبر نے کہا کہ قانون آگیا ہے کہ ایگزٹ اپلائی کرنے والے کو کفیل 14 دن تک جواب نہیں دیتا تو یہ شخص براہ راست اوپر درخواست دے سکتاہے۔
سعودی قوانین میں مزدوروں کے حوالے سے جو مثبت تبدیلیاں آئی ہیں انہیں پھیلانے کی ضرورت ہے۔ میری تجویز ہے کہ ہمارا سفارتی عملہ پاکستان میں نئے سعودی مزدور قوانین کے بارے میں بریفنگ دے تو بہت فائدہ ہوگا۔طالب علم معین نے سوال کیا کہ پڑھائی کے دوران یا بعد میں ملازمت کرسکتے ہیں؟۔پاکستانی سفیر بلال اکبر نے کہا دوران تعلیم ملازمت کی اجازت نہیں ہوگی ۔ طلباء اسکالر شپس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ اسکالر شپ پانے والے کو مفت رہائش دی جائے گی ۔

اسکالر شپ پر آنے والے اگر شادی شدہ ہیں تو انہیں 3 ماہ کی اسکالرشپ کے برابر رہائشی الاؤنس دیا جائے گا۔سالانہ آنے جانے کا ٹکٹ دیا جائے گا۔میڈیکل انشورنس ہوگی اور مفت طبی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔اسکالر شپ مکمل ہونے پر تین ماہ کی اسکالر شپ کے برابر کتابیں یا کارگو الاؤنس دیا جائے گا، کیمپ میں اچھا کھانارعایتی قیمتوں میں ملے گا۔کیمپس میں کھیلوں اور شریک نصاب سرگرمیاں کا بھی انتظام ہے۔طلباء کو 800 سے 900ریال ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا ۔وزارت تعلیم سعودی عربیہ کے مطابق پاکستان میں رواں سال 600اسکالر شپ مکمل ہوجائے توآئندہ سال بڑھا سکتے ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت کرسکتے ہیں،
ریاض میں مسلسل جاب فیئر لگتے ہیں وہاں اپلائی کیا جاسکتاہے۔قونصل جنرل خالد مجید نے کہا اگر شادی شدہ طالب علم کا داخلہ ہوتا ہے تو وہ اپنی بیوی کو ساتھ لاسکتا ہے۔ایڈیٹر فورم نے سوال کیا کہ سعودی عرب میں مقامی لوگوں سے شادی کرسکتے ہیں یا پابندی ہے؟ دوسرا سوال ہے سفر کیلئے ویزا پورے سعودی عرب کیلئے ہوگا یا پا بندی ہوگی ؟۔
خالد مجید نے کہا کوئی پابندی نہیں ہوگی پرانا قانون ختم ہوگیا ہے پورے سعودی عرب میں سفر کرسکتے ہیں۔خالد مجید نے کہا قانو ن ہے بغیر اجازت شادی نہیں کرسکتے۔خاص طورپر مقامی خواتین کیلئے وہ کسی غیر ملکی کے ساتھ بغیر اجازت شادی نہیں کرسکتی ۔

ایڈیٹر فورم نے سوال کیا کہ پاکستانی تعلیمی ادارے سعودی عرب میں کیمپس کھولنا چا ہئیں تو سفارت خانہ مدد کرسکتاہے؟۔خالدمجید نے کہا سعودی حکومت کی طرف سے یونیورسٹی سطح پر کسی کو اجازت نہیں ہے۔طالبہ کنیز فاطمہ نے سوال کیا کہ ایک سے زائد یونیورسٹی میں اپلائی کرسکتے ہیں اور طلبہ تبادلہ پروگرام کے کیا مواقع ہیں؟۔خالد مجید نے کہا طلباء تبادلے کا کوئی قانون نہیں طلباء انفرادی طور پر آتے ہیں۔
پاکستانی سفیر کے مشیر تعلیم نادر عالم نے کہا طلباء ایک سے زائد یونیورسٹی میں اپلائی کرسکتے ہیں بلکہ کریں تاکہ کسی یونیورسٹی میں نشستیں مکمل ہوجائیں تو طلباء کی دوسری ترجیح میں دیگر یونیورسٹی میں داخلہ فارم بھیجا جاسکے ۔ این ای ڈی کی پی آر او فرواحسن نے کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی نے تجویز دی کہ سفارت خانے میں ایساشعبہ ہونا چا ہیے
 جو طلباء کی رہنمائی کرسکے ۔خالد مجید نے کہا سفارت خانے میں سفیر پاکستان نے مشیر تعلیم کو طلباء کی رہنمائی کیلئے ہی رکھا ہوا ہے ان سے رابطہ اور رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ان کا سعودی عرب میں تعلیمی معاملات میں کافی تجربہ ہے۔ طالبہ سندس صدیقی نے سوال کیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے سعودی عرب میں کیا مواقع ہیں؟۔نادر عالم نے کہا آئی ٹی سیکٹر میں سعودی حکومت طلباء پر بہت اہمیت دے رہی ہے ،یہاں بہت مواقع ہیں اور طلباء بہت محنت کررہے ہیں ۔

دنیا: جدہ میں پاکستانی طلباء کی کیا صورت حال اور مواقع ہیں؟

قونصل جنرل جدہ خالد مجید :دنیا فورم میں بتانا چاہوں گا کہ سعودی اور پاکستانی حکومتی سطح پر اس نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔اس سے پہلے انفرادی طور پر یونیورسٹی سے یونیورسٹی کی سطح پر پاکستانی طلباء کے داخلے ہوتے تھے۔اس وقت ایک ہزار سے زائد پاکستانی طلباء سعودی عرب کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں
 لیکن یہ پہلا موثر اور جامع اقدا م ہے جس میں سعودی حکومت نے اسکالر شپ کا اعلان کیا ہے۔سعودی عرب کی 25جامعات میں سے 11 مغربی علاقے میں ہیں جو قونصل خانے کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔ان میں جدہ یونیورسٹی ،اسلامک یونیورسٹی آف مدینہ ،بشا یونیورسٹی بشا سٹی میں، ام القریٰ یونیورسٹی مکہ،کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ،طیبہ یونیورسٹی مدینہ ،طائف یونیورسٹی، الوہاب یونیورسٹی ،خالد یونیورسٹی ، جیزان یونیورسٹی، نجران یونیورسٹی بہت اعلیٰ اور معیاری ہیں جن میں پاکستانی طلباء کو اچھے مواقع مل سکتے ہیں۔بچوں نے اچھی کارکردگی دکھائی تو بہت فائدہ ہوگا۔کوشش کرینگے اسکالر شپس میں ہر سال اضافہ ہوتا رہے۔ اس سال یونیورسٹی سے یونیورسٹی کی سطح پر اشتراک کی کوشش کررہے ہیں۔پی ایچ ڈی کیلئے بھی میرٹ پر اسکالر شپ ہے،
لڑکیاں تنہا بھی جامعات میں داخلہ لے کر رہ سکتی ہیں ان کیلئے محرم کی شرط ختم کردی گئی ہے ۔ ہمیں احساس ہے سعودی عرب میں پڑھنے والے طلباء کو یونیورسٹی کی سطح پر مسائل کا سامنا ہے خاص طور پر کورونا صورت حال میں ان کے حل کیلئے کوشش کررہے ہیں۔سفیر پاکستان کی قیادت میں قونصل خانے کاعملہ متحر ک ہے ،طلباء کو سہولت دینے کیلئے مزید کوششیں کرتے رہیں گے۔خواہش ہے سعودی عرب میں پاکستانی بچے آئیں اور اچھے اور معیاری تعلیمی ماحول میں پڑھائی کریں۔

قبل ازیں این ای ڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے سفیر پاکستان ،قونصل جنرل اور دیگر شرکاء کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے دنیا فورم ،پاکستانی سفیر ،قونصل جنرل جدہ، سفیر پاکستان کے مشیر برائے تعلیم اور سعودی عالمی نشریاتی ادارے کاممنون ہوں انہوں نے ہمارے طلباء کو انتہائی اہم موقع فراہم کیا۔
1986ء میں میرا بھی سعودی عرب کی کنگ فہد یونیورسٹی میں داخلہ ہواتھا،اسی دوران امریکا کی یونیورسٹی میں بھی داخلہ ہوگیا تو میں بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح سعودیہ جانے کے بجائے امریکا چلا گیا۔بعد میں کنگ فہد یونیورسٹی کا دورہ کرنے کا موقع ملا ، اس کے متعلق یقین سے کہہ سکتا ہوں یہ شاندار ادارہ ہے۔بیرون ملک تعلیم صرف ڈگری نہیں بہت کچھ سیکھا جاتی ہے۔رہن سہن، کلچر،مختلف ممالک اور لوگوں کے ساتھ رابطے ہوتے ہیں،طلباء سفیر ہوتے ہیں جو اپنے ملک کے بارے میں آگہی دیتے ہیں،امید ہے یہ فورم بچوں کیلئے کار آمد ثابت ہوگا۔

دنیا: سعودی عرب میں کون سے شعبے پاکستانی طلباء کیلئے زیادہ سود مند ثابت ہوسکتے ہیں؟

 پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی : دنیا فورم میں گفتگو سے طلباء کو یقیناً اپنے کئی سوالا ت کے جواب ملے ہونگے اور ابہام دور ہوا ہوگا۔طلباء جب کسی ملک جاتے ہیں تو وہاں کی ثقافت او ر اچھی چیزیں لے کر آتے ہیں۔جو ملک کی ترقی میں اہم ہے۔ پاکستانی اور سعودی جامعات میں روابط سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا ایک دوسرے کی صلاحیت سے فائد ہ اٹھایا جاسکتاہے اور دوستی مزید مضبو ط ہوگی۔ سعودی عر ب میں کوئی ایسا شعبہ نہیں جہاں گنجائش نہ ہو۔
 ہر شعبے میں بہت کام ہورہاہے ،بڑ ے شہر بن رہے ہیں،ریلوے نیٹ ورکس پر منصوبہ بند ی ہورہی ہیں۔ا س میں انجینئرز اور سول انجینئر ز کی بہت ضرورت ہوگی، سعود ی عرب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بہت جدید کام ہورہا ہے جو ہمارے بچوں کیلئے بہت فائدہ مند ہوگا پاکستانی بچوں میں بہت ٹیلنٹ ہے جو مختلف اداروں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، ان کیلئے سعودی عرب میں بہت مواقع ہیں۔اگر سعودی عرب سے کمیونکیشن رابطے تیز ہوجائیں تو پاکستانی اداروں او ر بچوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

دنیا: سعودی عرب کا 2030ء کے وژن میں کفالت نظام میں سہولت سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟۔کیا یونیورسٹی سے یونیورسٹی میں طلباء کے تبادلہ پروگرام سے فائدہ ہوگا؟

ڈاکٹرسروش حشمت لودھی :موجودہ پالیسی سے اندازہ ہورہا ہے سعودی حکومت پاکستان میں تعلیم یافتہ طبقے کو اپنی طرف راغب کررہی ہے جو بہت خوش آئند بات ہے۔ا س سے پاکستان کا تاثر بہترہوگا۔ڈگری پروگرام میں سعودی حکومت میں اسکالر شپ کا اعلان بھی اسی سلسلے کا حصہ ہے ۔ Non Digree Mobility نظام سے طالب علم کو ایک سیمسٹر کیلئے دوسر ے ملک میں بھیجتے ہیں جہاں وہ کورس پڑھتا ہے،
اس کے یہاں پر کریڈٹ ٹرانسفر کردیتے ہیں جس پر پہلے سے کام ہورہاہے ہمارے یورپ اور امریکا کی کئی یونیورسٹیوں سے رابطے ہیں جہاں بچے جاتے ہیں ،یورپین یونین کے بننے میں ایک بڑی وجہ ان لوگوں میں اپنی یونیورسٹیوں میں Student Mobility رکھی جس سے یورپ آج الگ نہیں بلکہ ایک ملک بن گیا ہے۔علاقائی انضمام regional integrationسے خطے کو بہت فائدہ ہوگا۔اگر یہ کام خطے میں یونیورسٹی کی سطح پر ہوجائے تو اس کے دور رس بہت اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔

 وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر احمد شیخ : سب سے پہلے دنیا فورم کا مشکو رہوں جنہوں نے اہم موضوع پر پروگرام منعقد کیا ہے اس سے بچوں کو اسکالر شپ کے بارے میں آگہی ہوگی اور طلباء کوبہت مواقع میسر آئیں گے۔سعودی عرب میں پاکستانی سفیر لیفٹیننٹ جنر ل (ر) بلال اکبر،قونصل جنرل جدہ خالد مجید اور این ای ڈی یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا بھی بہت مشکور ہوں۔ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا مددگار رہاہے اور پاکستانی عوام سعودی عرب کے ساتھ خصوصی لگاؤ بھی رکھتے ہیں ۔
سعودی حکومت کا طلباء کیلئے یہ مواقع دینا مستقبل میں ایک آئیڈیل ہے ۔سعودی عرب کی جامعات کا شمار دنیا کی اعلیٰ جامعات میں ہوتا ہے پاکستان سے سعودی عرب دیگر ممالک کی نسبت دور بھی نہیں ہے وہاں رہتے ہوئے حج و عمرے کی سعادت بھی مل سکتی ہے جو بہت بڑی سعادت ہے کسی اور ملک میں یہ بات نہیں ہوسکتی ۔پاکستانی طلباء کو سعودی عرب میں سہولتوں کیساتھ تعلیم کے مواقع ملتے ہیں توبہت فائدہ ہوگا۔یونیورسٹی سے یونیورسٹی میں ٹیکنالوجی کے تبادلے کے بھی مواقع پیدا ہوں گے، پروجیکٹ بھی بن سکتے ہیں ۔

اس صورت حال میں پاکستانی نوجوان سائنسدان، کاروباری حضرات اور دیگر لوگوں کیلئے بھی بہت مواقع ہیں۔ ہماری تجارتی صنعت جیسے ایف پی سی سی آئی ، اسلامی تعاون تنظیم یا اسلامی ترقیاتی بینک کے روابط ہوجاتے ہیں تو اس سے innovator club بن سکتے ہیں جس سے فنڈز لے سکتے ہیں اس سے بیرون ملک پڑھنے والے طلبا ء کوآسانیاں ہوں گی ۔
 معاشرے میں مثبت تبدیلیاں نظر آئیں گی۔ محمد علی جناح یونیورسٹی اسکالر شپ کے بارے میں طلباء کو آگہی دینے کیلئے سیمینار کا انعقاد کرے گا تاکہ طلباء اپلائی کریں اور اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔یہ موقع طلباء انکے خاندان اور پورے ملک کیلئے بہت اچھا ہے۔اسکالر شپ کے ساتھ ہمیں مشترکہ تحقیق اور اداروں کی مضبوطی پر بھی غور کرنا ہوگاانشاء اللہ ان کاوشوں سے ملک ترقی کرے گا۔قونصل جنرل جدہ خالد مجید نے کہا اس کام کو حکومتی سطح پر مزید آگے بڑھانا چاہیے تاکہ اس کے اثرات یونیورسٹی ٹو یونیورسٹی سطح پر بھی آئیں۔

پاکستان جرنلسٹ فورم کے چیئرمین امیر محمد خان : آج کے فورم سے پاکستانی طلباء کو بہت فائدہ ہوگا،طالب علم سعودی عر ب آئیں پاکستانی سفیر سمیت تما م عملہ مسائل حل کرنے میں بہت کوشش کررہے ہیں
 اور ترقی کی طرف لے جارہے ہیں ۔سعودی حکومت بھی بہت تعاون کررہی ہے۔ دنیا فورم پاکستانی طالب علموں کیلئے کافی کار آمد ثابت ہوگا۔سعودی ریڈیو کا اشتراک قابل تعریف ہےاور ڈائریکٹر جنرل رویشد الصحافی کے مشکور ہیں۔
  سعودی عرب میں ملازمت کیلئے آسانیاں

تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس آکرملازمت

حاصل کرکے نئے ویزے پر جاسکتے ہیں

تعمیراتی اور آئی ٹی میں بے تحاشہ نوکریوں کے مواقع ہیں

  اب غیر ملکی افراد کاروبار بھی کرسکتے ہیں

کاروبار کیلئے60فیصد رعایت پر زمین ،بجلی کنکشن میں رعایت

کفالت سسٹم ٹھیکیداری نظام کی طرف جارہا ہے

لیبر قوانین میں بڑی تبدیلی

سعودی عرب کی 25 جامعات کی فہرست

جدہ یونیورسٹی،بشاء یونیورسٹی ،ام القراء یونیورسٹی ،اسلامک یونیورسٹی،امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ، کنگ سعود یونیورسٹی ،کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی ،حفر البتین یونیورسٹی ،کنگ فیصل یونیورسٹی ،کنگ خالد یونیورسٹی ،قاسم یونیورسٹی ، طیبہ یونیورسٹی ،طائف یونیورسٹی ،ہائل یونیورسٹی ،جیزان یونیورسٹی ، الجوف یونیورسٹی،البہا یونیورسٹی، تبوک یونیورسٹی،نجران یونیورسٹی ،نارتھرن بارڈر یونیورسٹی، پرنسز نورا یونیورسٹی ،امام عبدالرحمن یونیورسٹی ،پرنس سطام بن عبدالعزیز یونیورسٹی ،شقرا ء یونیورسٹی ،مجمعہ یونیورسٹی ۔

اسکالرشپس کے فوائد

مفت رہائش ، شادی شدہ ہونے پر3 ماہ کا ررہائشی الاؤنس، سالانہ دوطرفہ سفری ٹکٹ ، میڈیکل انشورنس ، مفت طبی سہولتیں، اسکالر شپ مکمل ہونے پر 3 ماہ کی اسکالر شپ کے برابر کتابیں یا کارگو الاؤنس ، کیمپ میں رعایتی قیمت پر معیاری کھانا،کیمپس میں کھیلوں اورہم نصابی سرگرمیوں کا اہتمام،طلباء کیلئے 800 سے 900ریال ماہانہ وظیفہ
شکریہ(مصطفیٰ حبیب صدیقی،ایڈیٹر فورم دنیا اخبار)
برائے رابطہ :   musfata.habib@dunya.com.pk
واٹس ایپ یا فون:  03444473215

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

کیا آپ سعودی عرب کی اسکالرشپ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ پاکستانی طلبا کیلئے سنہری موقع
ریاض: سعودی عرب نے 600 پاکستانی طلبا کے لیے اسکالرشپ دینے کا اعلان کیا ہے، تعلیم حاصل کرنے کے دوران انہیں مراعات بھی دی جائیں گی۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مملکت پاکستانی طلبا کو 25 یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گا، یہ اسکالرشپس ڈپلومہ، ڈگری، ماسٹرز اور اپی ایچ ڈی کے طلبا و طالبات کو دیے جائیں گے، اس سنہری اقدام سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی طلبا بھی مستفید ہوسکیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 75 فیصد اسکالر شپس پاکستان سے طالب علموں جبکہ 25 فیصد سعودی عرب میں مقیم پاکستانی طلبا کو دیے جائیں گے۔

اسکالرشپ کے لیے درخواست کا طریقہ کار

سعودی عرب میں قائم پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے خواش مند طلبا کو یونیورسٹی کی ویب سائٹ یا آن لائن پورٹل پر براہ راست اپلائی کرنا ہوگا، ہر یونیورسٹی کا داخلے کا اپنا معیار و ٹائم فریم ہے، اس لیے طلبا کو اپنے متعلق مضمون اور کلاس میں داخلے کے حوالے سے یونیورسٹی سے مدد لینا ہوگی۔

طلبا جب آن لائن اپلائی کر لیں گے تو یونیورسٹیاں طلبا کی جانب سے موصول ہونے والی سکالرشپ درخواستوں کو سعودی وزارت تعلیم کو بھیجیں گی جو سکالرشپ دینے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

درخواست گزار اپنی درخواست کی کاپی پاکستانی سفارت خانے کے آفیشل ای میل پر بھی بھیجیں گے تاکہ سعودی وزارت تعلیم کے ساتھ ان درخواستوں کا فالو اپ کیا جا سکے۔

اسکالرشپ کے لیے اہلیت
سعودی عرب کی اسکالر شپ کے لیے مرد وخواتین دونوں درخواست دے سکتے ہیں، ڈگری پروگرام کے لیے درخواست دینے والوں کی عمریں 17 سے 25 سال کے دوران، ماسٹرز کے لیے 30 سال جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے 35 سال سے کم ہونی چاہئیں۔ عمر کا حساب داخلہ کی حتمی تاریخ سے لگایا جائے گا۔

اس اسکالرشپ کے لیے لازمی ہے کہ امیدوار کے پاس کوئی دوسری اسکالر شپ نہ ہو، طالب علم کا مجرمانہ ریکارڈ بھی ناقابل قبول ہوگا، بصورت دیگر درخواست مسترد کی جاسکتی ہے۔

طلبا کے لیے مراعات

اسکالرشپ حاصل کرنے والے طلبا کو دوران تعلیم سعودی عرب میں مفت رہائش کی سہولت اور شادی شدہ طلبا کو ابتدائی تین ماہ فرنشنگ الاونس بھی فراہم کیا جائے گا، سعودی عرب آمد اور واپسی کے لیے مفت ایئر ٹکٹ اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں اہل خانہ کے لیے مفت طبی علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

یونیورسٹی میں کھانے پینے سمیت کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے رعایتی نرخ ہوں گے، سائنس کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو ماہانہ 900 سعودی ریال جبکہ آرٹس والوں کو 850 سعودی ریال ماہانہ الاونس دیا جائے گا۔

25 یونیورسٹیوں کے نام جن میں اسکالرشپ مل سکتی ہے

جدہ یونیورسٹی،بیشہ یونیورسٹی، ام القری یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی، امام محمد ابن سعود اسلامی یونیورسٹی، کنگ سعود یونیورسٹی، کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی، حفر الباطن یونیورسٹی، کنگ فیصل یونیورسٹی، کنگ خالد یونیورسٹی، قصیم یونیورسٹی، طیبہ یونیورسٹی، طائف یونیورسٹی،حائل یونیورسٹی، جازان یونیورسٹی، الجوف یونیورسٹی، باحہ یونیورسٹی، تبوک یونیورسٹی، نجران یونیورسٹی، الحدود شمالیہ یونیورسٹی، امیرہ نورہ یونیورسٹی، امام عبدالرحمن یونیورسٹی، پرنس سطام بن عبدالرحمن یونیورسٹی، شقرا یونیورسٹی اور المجمعہ یونیورسٹی شامل ہے۔
ویب ڈیسک 26 ستمبر 2021