Author Topic: پاکستان اعلیٰ تعلیم کا شعبہ بحران کا شکار  (Read 1461 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

پاکستان اعلیٰ تعلیم کا شعبہ بحران کا شکار

حسن سید اسلام آباد
   

ملک بھر میں سرکاری یونیورسٹیوں نے متنبہ کیا ہے کہ انہیں حکومت کی طرف سے فنڈز میں کٹوتی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اگر ضرورت کے مطابق فنڈز کی فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا تو اعلیٰ تعلیم کا نظام بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔یہ تنبیہ ملک کی 60سرکاری یونیورسٹیوں کے سربراہان کی نمائندہ کمیٹی کی طرف سے سامنے آئی ہے جس نے حکومت سے فنڈز کی بحالی کا فوری مطالبہ کیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کمیٹی کے چیئرمین اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر مظہر الحق صدیقی نے کہا کہ ملک کو درپیش اقتصادی مشکلات کے باعث حکومت نے گزشتہ سہ ماہی کے دوران سرکاری یونیورسٹی کے تقریباً 70فیصد فنڈز کی کٹوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں یونیورسٹیوں کو تنخواہوں اور پینشنوں کی ادائیگی، لیبارٹریوں کے اخراجات، کتب کی خریداری، تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ اور بیرون ملک سکالرشپ سمیت سمیت دیگر امور کو چلانے کے لیے سخت دقت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اکثر یونیورسٹیوں نے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے بینکوں سے قرض تک لے رکھا ہے۔

مظہر الحق صدیقی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ موجودہ اقتصادی مشکلات میں اولین ترجیح انسانی وسائل کی ترقی کو دے اور اس سلسلے میں تعلیم کے بجائے کم اہمیت کے حامل شعبوں کے بجٹ میں کٹوتی کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت نے یونیورسٹیوں کے فنڈز بحال نہ کیے تو بیرون ملک گئے ہوئے پاکستانیوں کی سکالر شپ ختم ہوسکتی ہے جو ان کے بقول ملک کی ساکھ کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔

بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر معصوم یوسف زئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سرکاری شعبے میں اگرچہ بعض یونیورسٹیاں فنڈز کی کٹوتی کا بوجھ اٹھا سکتی ہیں لیکن ان کے مطابق بلوچستان یونیورسٹی بری طرح متاثر ہورہی ہے جسے اس وقت 28کروڑ تیس لاکھ روپے کے خسارے کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث اعلیٰ تعلیم کا معیار برقرارنہیں رکھا جاسکتا ہے جس سے شدید نقصان ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ سرکاری یونیورسٹیوں کو اس بحران کا سامنا اس سال اچانک ہورہا ہے گزشتہ سالوں کے دوران یونیورسٹیوں میں نہ صرف کئی توسیعی منصوبے شروع کیے گئے بلکہ نئے کورسز کا اجرا بھی کیا گیا اور فنڈز میں سالانہ دس فیصدکا اضافہ کیا جاتا رہا۔

اس ہفتے دارلحکومت اسلام آباد میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی انچارج شہناز وزیرعلی کی طرف سے سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے ساتھ ملاقات میں یقین دلایا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں کے وسائل بڑھائے جائیں گے اور صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

شائع شدہ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پاکستان کا تعلیمی بجٹ مجموعی ملکی پیداوار کے چار فیصد سے بھی کم ہے اور ماہرین اس میں اضافے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
   
شکریہ وائس آف امریکہ
....................................