Author Topic: پختون خواہ ملی سٹوڈنٹس فیڈریشن کےسابق رہنما عارف وزیر قتل  (Read 804 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
پختون خواہ ملی سٹوڈنٹس فیڈریشن کےسابق  رہنما عارف وزیر قتل
عارف وزیر زمانہ طالب علمی ہی سے قوم پرست سیاست میں فعال کردار ادا کرتے تھے۔ زمانہ طالب علمی میں وہ پختوںخواہ ملی سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنما تھے۔
جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما عارف وزیر ہفتے کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
وانا کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) عثمان خان نے ان کی موت کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ حملے کے بعد انہیں علاج کے لیے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئے۔
قبل ازیں ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ جمعہ کو عارف وزیر پر وانا کے قریب غواہ خواہ میں ان کے گھر کے باہر گاڑی میں سوار مسلح افراد نے فائرنگ کی تھی۔
عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ عارف وزیر کو گولی لگنے سے شدید زخم آئے تھے اور وہ تشویشناک حالت میں تھے۔
ابتدائی طور پر انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں داخل کیا گیا لیکن بعد ازاں علاج کے لیے انہیں اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ عارف وزیر رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کے کزن تھے اور تقریباً ایک ماہ قبل ضمانت پر جیل سے رہا ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق واقعے پر موجود عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ عارف وزیر کے گارڈز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 2 حملہ آور بھی زخمی ہوئے تاہم مسلح افراد ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔
واضح رہے کہ عارف وزیر کے خاندان کے 7 لوگ سال 2007 میں وانا میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہوچکے ہیں، جس میں ان کے والد سعداللہ جان اور انکل مرزا عالم بھی شامل تھے۔
ادھر حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا کہ اتھارٹیز کو عارف وزیر پر حملے کی آزادانہ اور مؤثر تحقیقات کرنی چاہئیں اور مشتبہ قصورواروں کو احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔
پشتون تحفظ موومنٹ
واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایسا اتحاد ہے جو سابق قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے مطالبے کے علاوہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ایک سچے اور مفاہمتی فریم ورک کے تحت ان کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے۔
پی ٹی ایم ملک کے ان قبائلی علاقوں میں فوج کی پالیسیوں کی ناقد ہے، جہاں حالیہ عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا۔
تاہم پی ٹی ایم کے رہنما خاص طور پر اس کے قومی اسمبلی کے اراکین بغیر کسی عمل کے انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، تاہم پاک فوج کا کہنا کہ یہ پارٹی ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ریاست کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس پی ٹی ایم کے دو رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو پولیس نے خرقمر میں مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں سے تصادم اور تشدد پر گرفتار کیا تھا۔
پی ٹی ایم کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ملک کے قبائلی علاقوں کے عوام کے لیے ان کی پرامن جدوجہد ہے۔
یہ خبر ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی/ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر مورخہ پانچ مئی 2020 کو شائع ہوئی
https://www.dawnnews.tv/news/1129208/
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-52510855