صوبائی محکمہ تعلیم کراچی کی عدم دلچسپی کے باعث نجی اسکولوں کے خلاف شکایات کے لئے قائم کی گئی کمیٹی غیرفعال
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی محکمہ تعلیم کی عدم دلچسپی کے باعث نجی اسکولوں کے خلاف بڑھتی ہوئی شکایت کے ازالے کیلئے گزشتہ سال قائم کی گئی اراکین اسمبلی، مشیروں، سیاسی کارکنوں اور ماہرین تعلیم پر مشتمل کمیٹی تاحال غیرفعال ہے 16 رکنی یہ انسپکشن کمیٹی 2 ستمبر 2008 کو قائم کی گئی تھی تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود کمیٹی اپنا کام نہیں کر پائی ہے جس کی وجہ سے کراچی کے بڑے اور معروف نجی اسکولوں کی من مانیاں عروج پر ہیں۔ محکمہ تعلیم کے قواعد کے تحت اسکولوں میں سندھی زبان کی تدریس لازمی ہے مگر معروف نجی اسکولوں میں سندھی نہیں پڑھائی جارہی۔ رجسٹریشن رولز کے تحت کوئی بھی اسکول سیکورٹی ڈپازٹ کے نام فیس وصول نہیں کر سکتا اور نہ ہی داخلہ فیس تین ماہ کی ٹیوشن فیس سے زائد ہو سکتی ہے مگر کراچی کے 75 فیصد نجی اسکولز 10 سے 15 ماہ کے برابر داخلہ فیس وصول کر رہے ہیں اس طرح جون جولائی (موسم گرما کی تعطیلات) کی فیس فروری اور مارچ میں ایڈوانس وصول کر لی جاتی ہے حتیٰ کہ نجی اسکولوں کو لانے اور لے جانے والی گاڑیاں بھی تعطیلات کی فیس لیتی ہیں اور والدین یہ فیس ادا کرنے پر بھی مجبور ہیں۔ قواعد کے مطابق نجی اسکول ہر سال 5 فیصد سے زائد ٹیوشن فیس نہیں بڑھا سکتے اس اضافے کے لئے بھی معقول جواز ضروری ہے جس کے تحت ڈائریکٹوریٹ پرائیوٹ کی ٹیم فیس بڑھانے سے قبل اسکول کا دورہ کر کے جائزہ لے گی اور رپورٹ دے گی تاہم اس پر عمل نہین ہوتا اور اسکولوں نے ازخود یا اجازت سے20 سے 30 فیصد فیس بڑھالی۔ رولز کے مطابق کوئی اسکول، لائبریری، کمپیوٹر ڈیولپمنٹ چارجز اور سالانہ فیس کی صورت میں فیس وصول کرنے کا اختیار نہیں رکھتا مگر 90 فیصد اسکول یہ فیس وصول کر رہے ہیں رولز کے مطابق نجی اسکولوں کو رجسٹریشن دیتے وقت اسکولوں میں لائبریری، کھیل کا میدان، بڑے اور ہوادار کمرے اور کمپیوٹر روم ضروری ہے مگر اب تک تین سو سے زائد اسکولوں کو رجسٹریشن دیتے وقت یہ لازمی چیزیں نظرانداز کر دی گئیں اور انہیں نہایت ہی آسانی سے رجسٹریشن دیدی گئی صورتحال یہاں تک خراب ہے کہ ڈائریکٹرز کا عملہ بعض مہنگے اور معروف نجی اسکولوں کا آفیشل وزٹ بھی نہیں کر سکتا کیونکہ اعلیٰ حکام نے انہیں وہاں جانے سے منع کر رکھا ہے۔ کئی نجی اسکول زبردستی اپنے طلبہ کو کتایں فروخت کرتے ہیں جو بازار کے مقالے میں 50 فیصد مہنگی ہوتی ہیں مگر محکمہ تعلیم کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرتا۔ آج تک شکایت پر کسی اسکول کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی باقاعدہ کارروائی ہوئی جس کی وجہ سے صورتحال اتنی خراب ہوگئی ہے کہ نجی اسکول اب داخلہ ٹیسٹ کے نام پر بھی رقم وصول کرنے لگے ہیں۔
شکریہ جنگ