In Punjab Protest against granting university status to old collegesپنجاب میں پرانے کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دینے پر احتجاج کا اعلان
پنجاب پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایل اے ) نےگورنمنٹ ایمرسن کالج سمیت صوبہ کے چار کالجز کو یونیورسٹیاں بنانے پر احتجاج کا اعلان کردیا پنجاب بھر میں اساتذہ کالی پٹیاں باندھ احتجاج کریں گے ،
پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر طارق کلیم، سینئر نائب صدر آ منہ منٹو اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت صوبہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے بڑے اور تاریخی کالجوں کو خاموشی کے ساتھ ایک ایک کرکے یونیورسٹی بنانا چاہتی ہے
اگر نئی یونیورسٹیاں بنانی ہیں تو اس کے لیے نئے وسیع کیمپس اور یونیورسٹی کا پورا انفراسٹرکچر بنا کر اہل پنجاب کو اعلیٰ تعلیم کی سہولت فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ان کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دینے سے 5000 کا سمسٹر 40000کا ہوجائے گا
جو کہ پنجاب کے متوسط، سفید پوش اور غریب عوام کے بچوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنے والی بات ہوگی۔ حکومت نے چکوال کے بعد مری کے دونوں کالجز پر کہسار یونیورسٹی کا بورڈ آویزاں کرکے گلیات کی 900طالبات اور 800طلبہ کو انٹرمیڈیٹ کی تعلیم سے محروم کردیا۔
اسی طرح حافظ آباد کے دو گرلز کالجز اور ایک بوائز کالج کا خاتمہ کرکے انہیں فیصل آباد یونیورسٹی کے سب کیمپس بنانے کا اعلان کرکے ہزاروں طلبہ و طالبات کےمستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔
اور اب ملتان کے تاریخی ایمرسن کالج کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا نوٹیفیکیشن کر دیا گیا ہے جس کے خلاف طلبہ، اساتذہ اور والدین سراپا احتجاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں اساتذہ یکم مارچ سوموار کو بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اور کالجز سے باہر نکل کر حکومت کی بالواسطہ پرائیوٹائزیشن اور تعلیم مہنگی کرنے کی پالیسی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔