چار ڈگری کالجوں میں جاری کمپیوٹر سائنسز پروگرام کا مستقبل مخدوش
کراچی(محمد عسکری … اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی سے الحاق شدہ چار ڈگری کالجوں میں گزشتہ 6 سال سے جاری بیچلر آف کمپیوٹر سائنس (بی سی ایس) پروگرام کا مستقبل مخدوش ہوگیا ہے۔ سابق سیکریٹری تعلیم نذر حسین مہر کے دور میں جامعہ کراچی کی مدد سے نیشنل کالج، گورنمنٹ ڈگری بوائز اینڈ گرلز کالج ایس آر ای مجید، خورشید گرلز کالج شاہ فیصل کالونی اور سر سید گرلز کالج میں بی سی ایس پروگرام شروع کیا گیا جو شروع میں انتہائی کامیابی سے چلا تاہم بعد میں نذر حسین مہر کے تبادلے اور محکمہ تعلیم کی عدم دلچسپی کے باعث پروگرام متاثر ہونا شروع ہوا اور اب یہ صورتحال ہے کہ کالجوں میں داخلے مکمل نہیں ہو پاتے۔ اس سلسلے میں جامعہ کراچی کی الحاق کمیٹی نے چاروں کالجوں کا دورہ کیا اور اس حوالے سے رپورٹ مرتب کی ہے۔ الحاق کمیٹی کے مطابق اگر کالجوں نے صورتحال بہتر نہ کی تو جامعہ کراچی اپنا الحق منسوخ کر دے گی۔ کمیٹی سلیم میمن، تنویر خالد، منور شفیق، عاقل برنی اور بدر سمیع پر مشتمل تھی۔ کمیٹی نے نیشنل کالج کے بارے میں جو رپورٹ پیش کی اس میں کہا گیا کہ کالج میں صرف دو مستقل اور 3 جز وقتی اساتذہ ہیں جو 30 سے 80 کورس پڑھا رہے ہیں۔ اس حوالے سے ان پر کام کا بہت دباؤہے۔ اساتذہ کی تربیت اور دو اساتذہ کی فوری تعیناتی کی ضرورت ہے۔ لیبارٹریز آلات سے آراستہ نہیں۔ ایس آر ای مجید کی صورتحال سب سے خراب ہے۔ کوئی مستقل ٹیچرز نہیں 84 طلبہ کے لئے صرف دو جز وقتی اساتذہ ہیں لہٰذا چار مستقل اور دو مستقل لیبارٹری اسٹاف کی تعیناتی کی جائے۔ خورشید گرلز کالج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ کی جدید آئی ٹی تربیت کی جائے اور اساتد اور طلبہ کے تناسب کو کم کرنے کے لئے دو اور اساتذہ کا تقرری کیا جائے۔ کالج میں 80 پینٹیم کمپیوٹر موجود ہیں لیکن ان کا استعمال صحیح نہیں کیا جا رہا جبکہ ایچ ڈبلیو نیٹ ورکنگ لیب بھی موجود نہیں۔ فوری 20 پینٹیم 4 کمپیوٹر خریدے جائیں۔ رپورٹ میں سر سید کالج کو دیگر تین کالجوں سے بہتر قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ چار مستقل اور 8 جز وقتی اساتذہ 112 طالبات کے لئے موجود ہیں جو جدید سہولتوں کے ساتھ تدریسی امور انجام دے رہے ہیں تاہم تازہ معلومات کے لئے اساتذہ کی تریت کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ لیبارٹری درست طور پر کام کر رہی ہے، نیٹ ورکنگ بھی موجود ہے مگر 30 طالبات کے لئے ڈیجیٹل الیکٹرانک لیب قائم کی جائے اور تربیت یافتہ لیب اسسٹنٹ تعینات کئے جائیں۔ رپورٹ میں لائبریری کی صورتحال کو ٹھیک قرار دیا گیا تاہم ساتھ میں کہا گیا ہے کہ 200 سی ایس/ آٰئی ٹی کتابیں لائبریری میں رکھی جائیں۔
شکریہ جنگ