1300 سکولوں میں سولر سسٹم لگائے جائیں گے،ضیاء اللہ بنگش
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیرتعلیم ضیاء اللہ خان بنگش نے کہاہے کہ 7 جنوبی اضلاع کے 1300 سکولوں میں سولر سسٹم لگائے جائیں گے تاکہ سرکاری سکولوں میں توانائی کی ضرورت کو پورا کیاجاسکے۔
انہوں نے کہاک یہ منصوبہ مارچ کے مہینے تک شروع ہوجائیگا اور آنیوالے تعلیمی سال میں سکولوں کو یہ سہولیات میسر ہوں گی۔ اسی طرح پورے صوبے کے تمام سرکاری سکولوں کو بھی فروری کے مہینے تک فرنیچر کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی۔ وہ محکمہ تعلیم کے کمیٹی روم میں محکمہ ایلمنٹری اینڈسیکنڈری ایجوکیشن کی رواں سالADP اورجاری منصوبوں کی جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
اس موقع پر سیکرٹری ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈاکٹراجمل، سپیشل سیکرٹری ارشد خان، ڈائریکٹر ایجوکیشن حافظ محمد ابراہیم، ڈائریکٹر ضم شدہ اضلاع ہاشم افریدی اورمحکمہ تعلیم کے دیگرحکام موجود تھے۔ بریفنگ کے موقع پر مشیرتعلیم کو بتایاگیا کہ ٹوٹل 70 منصوبوں پراس وقت کام جاری ہے اوروزارت خزانہ کی طرف سے فنڈ بھی جاری کئے جاچکے ہیں۔ مشیرتعلیم نے ہدایت کی کہ تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کیاجائے اورمنصوبوں کیلئے ڈیڈلائن مقررکیاجائے تاکہ تمام منصوبے 6 مہینوں سے پہلے پہلے مکمل ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 10 ہزار سکولوں کو ماڈرن سکول کے طرز پیش کرناہے اور کچی
تعلیم پربھرپور توجہ دیں گے۔ جبکہ سیکنڈشفٹ میں پرائمری کو مڈل، مڈل کو ہائی اورہائی کو ہائیراینڈ سیکنڈری سکول کی سطح پراپ گریڈ کریں گے تاکہ سکولوں کی کمی پرقابو پایاجاسکے۔ضیاء اللہ بنگش نے کہا
کہ اس کے بعد جتنے بھی نئے سکول بنیں گے اس میں حکومت سب سے پہلے زمین خریدے گی اور بعد میں دیگر کاموں کو دیکھاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ جتنے بھی سکول بنیں گے وہ ضرورت کے مطابق ہوں گے اور وہاں پرتعمیرکئے جائیں گے جہاں پرآبادی اور ضرورت ہو۔مشیرتعلیم کوبریفنگ میں بتایاگیاکہ حکومت نے اب تک 1350 آئی ٹی لیبر بنائے ہیں جبکہ اس دفعہ مزید 1300 اور آئی ٹی لیبز بھی بنائے جائیں گے۔ ضیاء اللہ بنگش نے ہدایت کی
کہ ان آئی ٹی لیبز کو سیکنڈ شفٹ میں کمرشل مقاصد کیلئے بھی استعمال کیاجائے تاکہ آئی ٹی کی تعلیم کو عام کرکے ان سے بھرپور استفادہ حاصل کیاجاسکے۔ مشیرتعلیم نے کہاکہ حکومت اساتذہ کی کمی کو بھی پورا کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے اور عنقریب نئے اساتذہ کی بھرتی کیلئے اشتہار بھی شائع کئے جائیں گے۔
حوالہ: یہ خبر روزنامہ جنگ پشاور ایڈیشن میں مورخہ 04 جنوری 2019ء کو شائع ہوئی